ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ایک شخص کا لڑکی کو بیچنا واقعہ : ایک صاحب کا خط آیا اس میں لکھا تھا کہ ایک چھوٹی لڑکی کو آٹھ آنے میں فروخت کر گیا ہے ۔ میں نے اس کو لے لیا ہے اب کا نام کیا رکھوں ۔ حضرت نے اس کا نام امتہ اللہ تجویز فرمایا ۔ دو مناسبت سے ایک تو یہ اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ وہ بندی بندہ کی نہ تھی کہ اس کو فروخت کیا وہ اللہ کی بندی تھی ۔ دوسرے عبد اللہ نام مردوں میں پسند ہے امتہ اللہ عورتوں میں پسند ہوگا ۔ اور فروخت کرنے کے بارہ میں حضرت نے حاضرین سے فرمایا کہ اس نے بڑا ہی ظلم کیا اگر ٹالنا ہی تھا تو کسی کو پالنے والے کے واسطے ویسے ہی دیدیتا ۔ واقعہ : حضرت والا کے گھر میں آپریشن سے دو چار روز بعد میم نے خود بلا کسی کے پوچھے یہ کہا کہ آٹھ روز میں آرام ہوجائے گا ( اس کے قبل بعض لوگوں کی رائے تھی کہ پوچھنا چاہئے ) اس پر فرمایا ۔ معالج سے پوچھنا ٹھیک نہیں کہ کب تک ٹھیک ہوجائیگا ارشاد : ایسے موقعہ پر پوچھنا ٹھیک نہیں ۔ ( پھر فرمایا ) معالج ہومربی باطن ہو ایسے امور میں ان سے پوچھنا میں پسند نہیں کرتا ۔ مثلا یوں پوچھے کہ کب تک کام ہوجائے گا ۔ اس میں ایک شان تقاضا وفرمائش کی معلوم ہوتی ہے جو شان طلب کے خلاف ہے ۔ بس اس کے سپرد کردے ۔ اور اصل سپردگی تو خدا تعالیٰ کی ہے مگر ظاہری طور پر اس کے سپرد کردے ۔ اگر نوکر نماز نہ پڑھے تو آقا پر مواخذہ ہے یا نہیں واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ اگر نوکر نماز نہ پڑھے تو آقا پر مواخذاہ ہوگا یا نہیں ۔ ارشاد : ہاں نصیحت نہ کرے ۔ باقی نوکر پر جبر نہیں ، بی بی اور بچہ اور غلام پر جبر ہے نوکر پر حکومت نہیں ۔ اس معاملہ میں جس کا نوکر ہے اس میں حکومت ہے بس ۔ میں نے عرض کیا کہ ایک رئیس ہیں وہ جب نوکر رکھتے ہیں اس وقت شرط کرلیتے ہیں کہ نماز پڑھنی ہوگی ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا ۔ ہاں یہ بہت خوب ہے مگر یہ وہی شخص کرسکتا ہے جو خود پابند ہو ۔ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ میرے گھر میں نماز کی پابندی نہیں کرتیں ۔ حالانکہ میں کتابیں اس قسم کی سناتا رہتا ہوں مگر اثر نہیں ہوتا ۔