ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اہل امر تسری کے ساتھ شفقت کا برتاؤ ( 4 ) امر تسر جانے سے قبل متعدد بار فرمایا - کہ مجھے امر تسر کے لوگوں سے محبت کی بو آتی ہے اور لاہور میں تو بجز الحاد اور دہریت کے کچھ نظر نہیں آتا - چنانچہ لاہور سے واپسی میں جب حضرت والا کی گاڑی امر تسر پر پہنچی تو لوگوں کو قصدا اس کی اطلاع نہیں کہ گئی تھی کیونکہ ہجوم سے حضرت والا کو تکلیف ہوتی ہے تاہم مجمع کافی ہوگیا - گڑی ٹھہرے ہی بعض لوگ اس ڈبے میں داخل ہوگئے - جس میں حضرت والا رونق افروز تھے اور حضرت والا کے داہنے دست مبارک سے مصافحہ شروع کردیا - اور جو باہر رہے انہوں نے باٹیں دست مبارک کو کھڑکی میں سے کر چومنا شروع کیا - جبان حکیم عبد الحق صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے پانی پیش کیا تو فرمایا میں کس طرح پیوں دونوں ہاتھ تو رکے ہوئے ہیں اس پر اصرار داہنا دست مبارک گاڑی کے اندر سے خالی کرایا گیا حضرت والا پانی بھی پیتے رہے اور مشتاقین سے مصافحہ بھی فرماتے - کسی کو بھی منع نہیں فرمایا - یہ نتیجہ تھا اصحاب امر تسر کے خلوص کا جس کے باعث حضرت والا پر اس تکلیف کا کوئی اثر نہیں ہوا - حضرت والا کے تشریف کے جانے کے بعد کئی دن تک بازاروں میں لوگ تذکرہ کرتے رہے کہ ہم تو ڈرتے تھے مگر حضرت والا نے ایسی عام شفقت فرمائی جس کی نظیر نہیں ملتی - حضرت والا بھی اہل امر تسر کی محبت سے متاثر تھے جناب حکیم عبد الخالق صاحب نے حضرت والا کی خدمت مبارک میں لکھا کہ اہل امر تسر حضور کی عنایت عامہ سے بہت خوش ہیں - اس پر حضرت والا نے تحریر فرمایا کہ میں خود ان کی محبت سے بے حد متاثر ہوں - اب یہاں سے میں لاہور کے سفر کا تذکرہ ختم کرتا ہوں - اور سفر کے واقعات شروع کرتا ہوں جو اس تمہید کا مقصود اصلی ہیں -