ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
کے وقت جالندھر تشریف لانے کا وعدہ فرمایا تھا - پھر اتفاق سے سفر بند کرنے کا عذر پیش آ گیا تو تحریر فرمایا تھا کہ اگر پنجاب کا سفر کرسکتا تو سب سے پہلے جالندھر آتا اب حسن اتفاق سے حضور تشریف لے آئے ہیں اس لئے مؤدبانی درخواست ہے کہ جالندھر تشریف لے چلیں اور وہاں کی سرزمین کو بھی سرفرازی کا شرف عطا فرمائیں - اس پر شفقت آمیز لہجے میں مسکراتے ہوئے فرمایا کلام اللیل یمحوہ النھار جی میرا بھی چاہتا ہے مولوی شبر علی سے وقت دریافت کرلیا جائے جس میں سفر کا حرج نہ ہوتا ہو - چنانچہ مولوی صاحب موصوف کے مشورہ سے یہ طے ہوا کہ 10 ربیع الاول 1357 ھ بروز چہار شنبہ پانچ بجے شام کو لاہور سے دیرہ دون ایکسپرس پر سوال ہو کر ساڑھے آٹھ بجے شب کو جالندھر رونق افروز ہوں گے اور شب میں وہاں قیام فرما کر دوسرے روز یعنی پنجشنبہ 11 ربیع االاول کی صبح کو نو بجے کی ریل سے سہارنپور روانہ ہوجائیں گے - اس رائے کے بعد حضرت والا سے اجازت لے کر مولانا خیر محمد صاحب دوشنبہ 8 ربیع الاول کو جالندھر واپس گئے گرمی کی شدت تھی مولانا موصوف نے صرف اس خیال سے کہ اگر ہجوم ہوگا تو حضرت والا کو تکلیف ہوگی کوئی خاص اہتمام نہیں کیا کہ جس سے تما شہر اور گرد نواح میں کافی اعلان ہوجائے دوسرے اعلان کی اجازت بھی نہیں حاصل کی تیسرے عام دنیا دار طبقے کو حضرت والا سے تعارف تو تھا نہیں ان میں اعلان کرنا حضرت والا کی عظمت و شان کے منافی تھا - چوتھے اعلان عام کے بعد ممکن تھا کہ بعض ایسے آدمی بھی آجائیں جن کی گفتگو یا طور طریقے سے حضرت والا کو تکلیف ہو اس لئے صرف بعض خواص کو اطلاع دینے پر اکتفا کیا - لاہور کے زمانہ قیام میں شیخ محمد فاروق صاحب ( متوطن لندن ) کے بھائی شیخ شہید اللہ صاحب بھی جو بہاولپور سے بغرض زیارت حضرت اقدس تھانہ بھون گئے تھے اور یہ معلوم کر کے کہ حضرت والا لاہور تشریف لے گئے ہیں لاہور آئے اور وہیں سے شیخ محمد فاروق صاحب کو اپنے ہمراہ لے کر حضرت والا سے رخصت ہوگئے - امر تسر سے لاہور روانگی حضرت والا لاہور سے چہار شنبہ 10 ربیع الاول کو پانچ بجے شام کی گاڑی سے جالندھر