ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
الاختلاف للاعتراف مجھ سے مخلتف مسلمان اقوام کے متعلق جن میں بعض قو میں دوسری قوموں کی تنقیص و تحقیر کرتی ہیں اور بعض قو میں اپنے کو بلا کر دلیل دوسری قوموں میں داخل کرتی ہیں پوچھا گیا کہ یہ دونوں فعل شرعی قاعدے سے کیسے ہیں ؟ اس کا جواب عرض کرتا ہوں : - کہ یہ دونوں فعل شرعا قبیح ہیں - پہلا تفریط ہے اور دوسرا افراط - تفصیل اس کی یہ ہے کہ نصوص شرعیہ اس باب میں ظاہر دو قسم کے ہیں - ایک مثبت مساواۃ و تماثل ایک مثبت تفاوت و تفاضل چنانچہ حدیث جاننے ولوں کو معلوم ہے اور ظاہر ہے کہ نصوص میں تعارغ نہیں ہوسکتا لہذا دونوں کے لئے جدا جد محمل قرار دیا جائے گا - پس نصوص مساوات تو احکام متعلقہ آخرت کے باب میں ہیں - یعنی آخرت کی نجات کے لئے ایمان واعمال صالحہ کرنے کے دار ہونے میں سب برابر ہیں - اسی طرح اسلامی حقوق میں اور دینی کمال حاصل کرنے کے بعد تقدم میں سب برابر ہیں - مثلا سلام و تشمت عاطس و عبادت و شہود جنازہ میں کہ حقوق اسلامیہ ہیں یا تحصیل اوصاف استحقاق امامت کے بعد یا تحصیل علوم دینیہ کے بعد یا تحصیل کمالات باطنیہ کے بعد امام یا استاد یا شیخ بنانے کے استحقاق میں سب برابر ہیں - چنانچہ مدعیان شرافت عرفیہ بھی سب قوموں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں - ان سے علوم حاصل کرتے ہیں ان سے بیعت ہوتے ہیں ان کو بطور خلافت طریق بیعت و تلقین کی اجازت دیتے ہیں - چنانچہ خود احقر ایسے حضرات کا شاگرد بھی ہے اور بعضی میری طرف سے مجاز طریقت بھی ہیں - پس نصوص مساوات کا تو یہ محل ہے اور نصوص تفاوت احکام راجعہ الی المصالھ الدینیہ کے باب میں ہیں - جیسے شرف نسب یا نکاح میں کفاءت حتیٰ کہ جو اقوام عرفا اعلیٰ طبقے کی مشہور ہیں خود ان میں بھی باہمد گر اس تفاوت کا شرفا اعتبار کیا گیا ہے قریش میں بنی ہاشم کا شرف نسبی بقیہ قریش پر نص میں وارد ہے کفائت میں قریش کا شرف غیر قریچ پر گو وہ بھی عربی ہوں دلائل شرعیہ سے ثابت ہے ان نصوص میں کوئی تعارض نہیں پس اس