ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
میں ایک12 صفحہ کا خط بھیجا جس کا حسب جواب دیا - زبانی فرمایا کہ انہوں نے عادت ہی کرلی - جواب - ڈاک کثرت سے آتی ہے اتنے لمبے خط کے جواب لکھنے میں بقیہ ڈاک کی گنجائش کیسے رہ سکتی ہے - یہ 12 صفحے ہیں بارہ خطوں میں تقسیم ہونا چاہئے - ( 142 ) مضمون - حضور کے یہاں سے جو خط کا جواب آیا تو دیکھ کر دل کو اس حد صدمہ پہنچا یہ میری خطا اور بے ادبی کا باعث ہوا اب حضور سے معافی کا خواستگار ہوں - جواب - مجھ کو یاد بھی نہیں کیا بات تھی - وہ خط بھی ہمراہ بھیجنا چاہئے تھا - 7 رجب المرجب 34 ھ ( 143 ) مضمون - ایک صاحب نے اپنا حال نظم میں لکھا جو نظم کہئے جانے کے ہرگز قابل نہ تھی اور جو پڑھ کر ادنیٰ مناسبت رکھنے والے کو بھی بے اختیار ہنسی آتی تھی - حضرت نے یہ جواب تحریر فرمایا - جواب - نظم فضول ہے خاص کر جب اس میں مہارت بھی نہ ہو - سیدھی سیدھی عبارت میں اگر خط آوے گا تو جواب دوں گا - ( 144 ) مضمون - ایک صاحب نے طلب علمی شروع کی اور یہ دعا چاہی کہ خدا مجھے محقق عالم بنادے اور خلق اللہ کو مجھے نفع پہنچادے اور سب سب بڑا افسوس یہ ہے والد ماجد میرے کامل عالم اور فاضل تھے اور مشائخی میں بھی اچھا دخل رکھتے تھے اور ہر ایک جائے میں خواص و عام کے پاس مقبول تھے اور میرے ہرسہ چچا بھی علم وفنون میں بہتر دخل رکھتے تھے - جواب - دعا خیر کرتا ہوں - اللہ تعالیٰ علم مع العمل عطا فرمائے اور منجملہ عمل کے اس نیت کی اصلاح بھی ہے جو آپ کی خط کشیدہ عبارت سے مترشح ہوتی ہے یعنی مرجع الخلق و مقبول عند الناس اور وارث جاہ کابر بننا اس نیت کی ضرور اصلاح کرنا چاہئے - ( 145 ) مضمون - ایک صاحب نے حضرت سے مشورہ چہا کہ طبابت کروں یا ملازمت اور یہ تحریر کیا کہ صدور حکم مناسب سے بہر مند ہوں کیونکہ میں خود مختار رہا بلکہ حضور کے تابع ہوں -