ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اور ادو غیرہ کو ختم کر کے فجر کی سنتیں پڑھیں پھر نماز فرض مسجد میں کافی جہر اور عجیب لحن کے ساتھ پڑھائی قرات میں وہ کیف تھا جو بیان نہیں ہوسکتا - پہلی رکعت میں سورۃ تحریم اور دوسری سورۃ مرسلات تلاوت فرمائی - مستورات کو شرف بیعت حضرت والا کا معمول ہے کہ سفر میں بجز خاص وجہ کے کسی مرد کو مرید نہیں فرماتے ان مستورات کے لئے یہ شرط نہیں ہے اس کہ وجہ حضرت والا یہ فرماتے ہیں کہ مستورات میں کوئی تصنع نہیں ہوتا - ان کی عقیدت میں پختگی اور استقلال ہوتا ہے ان کی طبیعتیں سادی اور محبت سے بھری ہوتی ہوتی ہیں بر خلاف اس کے مردوں میں ان سب چیزوں کی کمی ہوتی ہے - یہاں حضرت والا مستورات کی درخواست پہلے ہی منظور فرماچکے تھے اس لئے نماز فجر سے فارغ ہو کر مولانا خیر محمد صاحب سے ارشاد فرمایا پہلے اوپر چلنا چاہئے چنانچہ چھت پر آکر مستورات کو پس پردہ بیعت فرمانے کا ارادہ فرمایا - اس پر مولانا خیر محمد صاحب نے عرض کیا کہ اندر کئی مستورات ہیں اور سب بیعت کی متنی ہیں - فرمایا جنہوں نے اپنے شوہروں سے اجازت لے لی ہو وہ بیعت ہوسکتی ہیں ان کے علالوہ نہیں چنانچہ اہلیہ مولوی خیر محمد صاحب مدرس اور اہلیہ پیر جی عبد اللطیف صاحب کو بیعت فرمایا اور چند نصائح اور طریق عمل ارشاد فرمائے پھر نوافل اشراق سے فارغ ہوکر مسجد میں جہاں زائرین کا مجمع تھا تشریف لے آئے مجمع کی کثرت کی وجہ سے ہر شخص اٹھ کر یا کھڑا ہو کر زیارت کی کوشش کرتا تھا - اس لئے عرض کیا گیا کہ اگر کرسی پر حضور والا تشریف رکھنا منظور فرمائیں تو سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے باسانی زیارت سے مشرف ہوسکیں گے - فرمایا یہ میری عادت کے خلاف ہے اور منقول بھی نہیں البتہ بیان کی حالت میں تو منقول ہے پھر تھوڑی دیر کے بعد مجمع کی اور کثرت دیکھ کر عرض کیا گیا کہ اگر چار پائی کی اجازت ہو تو چار پائی منگوالی جائے فرمایا ہاں اس میں کوئی مضائقہ نہیں یہ دیہاتی وضع ہے نیز اس پر میں اکیلا نہ ہوں گا دو چار اور بھی ہوں گے - ارادہ کیا گیا کہ اس پر کچھ بچھا دیا جائے اس سے منع فرمایا اور کہری چار پائی پر سرہانے کی طرق رونق