ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
اور صاحب مقدور بھی ہے - اس نے تو انتظام پہلے ہی سے کرلیا ورنہ بے چارے کی بری گت عین وقت پر بازار سے منگانا پڑتا ہے اگر وہ بھی میسر نہیں تو پھبتیاں قفرے سننے پڑے - غرض بے چارے کی بری حالت ہوئی دیوالہ نکل گیا دوبارہ توبہ کرلی پیر صاھب کی ناراضی کا خوف ہوا تو کچھ نقد لا کر متھے مارا جان بخشی ہوگئی - یہ تو ایک شخص کا مالی نقصان تھا اور پیر صاحب کی گردن پر گناہ رہا مگر ایک دینی نقصان یہ ہے کہ جو لوگ چاہتے ہیں کہ پیر صاحب کو گھر لے جاکر تبرک حاصل کریں اور عورتوں کو بھی کچھ فائدہ پہنچے مگر غریب ہیں وہ اس حالت کو دیکھ کر عبرت لیتے ہیں اور ڈر کے مارے پیر صاحب کی دعوت نہیں کرتے بلاتے نہیں جس کی وجہ سے وہ فیض سے محروم رہتے ہیں - مگر حضرت مجدد الملۃ دام فیضہ بالکل اس کے خلاف ہیں - بغیر تعیین کے قدم نہیں آتھاتے - چنانچہ مولانا عبد الحئی صاحب ابقاء ہ اللہ کو بھی یہی اطلاع دی گئی تھی کہ صرف دو آدمیوں کا کرایہ اور کھانا آپ کے ذمہ ہے یعنی خود سمیت باقی رفقاۓ اپنے اخراجات کے خود متکفل ہوں گے - چنانچہ مولوی صاحب موصوف نے حضرت کے واسطے دوسرے درجہ کا کرایہ اور ایک خادم کے لئے تیسرا درجہ کا اور ضروری سفر خرچ بھیج دیا مگر حضور تیسرے درجہ میں تشریف لائے اور بقیہ کرایہ حساب کر کے واپس فرمادیا - فراغ اس خادم نے عرض کیا واپسی کے بعد ایک ہی مرتبہ حساب کر کے واپس فرماسکتے ہیں - دو مرتبہ حساب کرنے کی کیا ضرورت ہے فرمایا بھائی میں قلب کو کسی شغل میں الجھا ہوا رکھنا نہیں چاہتا - جو کام سامنے آیا کردیا فارغ ہوگیا - دماغ کو بھی یکسوئی حاصل ہوگئی - ورنہ دل ادھر ہی معلق رہتا ہے - واپسی کا حساب واپسی کے وقت ہوجائے گا - اب تو فارغ ہوجاؤن چنانچہ واپس ہونے کے بعد حساب کر کے بقیہ فورا بذریعہ منی آرڈر مولوی صاحب موصوف کے پاس بھیج دیا - ہمیشہ آپ کی عادت مبارکہ ہے کہ دل کو کسی چیز سے متعلق نہیں رکھتے - چنانچہ اگر کسی نے منی آرڈر کیا اور کوئی تفصیل کوپن میں نہیں لکھی تو آپ فورا واپس کردیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ کسے کیا پڑی کہ خط کا انتظار کرتا رہے اور بلاضرورت دل میں ایک فکر پیدا کرے - قناعت واستغناء اسی طرح آپ اس شخص سے کوئی ہدیہ یا نذر قبول نہیں فرماتے جس کی نسبت آپ کو علم ہو