ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
ذکر فکر سے زیادہ نافع ہے حال : - اور تدبیر مصنوعات کی جزئی یہ ہے کہ جیسے انسان اس کی حقیقت کو جب میں سوچتا ہوں کہ ھق تعالیٰ کی کتنا بڑا قدرت و علم کمال ہے کہ ایک قطرے سے کیسے پری رو انسان شکل میں پیدا کیا جس کی ہر شے عجیب ہے - اگر فقط ایک چہرا کو غور و فکر کریں تو معلوم ہوتا ہے اس میں کیا کیا قدرت کاملہ ہے - آنکھوں کو نور بینائی کی اور کان کو سنائی کی اور ناک کو قوت شامہ کی اور زبان کو بولنے کی توفیق بخشا اور ہر ایک میں اس قدر خوبیاں ہیں جو انسان کی قدرت سے باہر ہے کہ اس کی خوبیاں بیان کرے اور ایسے ہی جب ایک شجر عظیم کو فکر کرتا ہوں تو اس کی حقیقت ایک چھوٹا سادانہ ہے جو خدا کی قدرت کاملہ سے اتنا بڑا عظیم الشان شجر ہے - لاکھوں ثمر کے موجود ہے اور ایسے ہی آسمان کو بے ستون کس قدر بلندی میں کھڑا کیا ہے مدت گزر گیا کہ اب تک پیوند درکنار پرانا بھی نہیں ہوا - جیسے پہلے دن تھا اب بھی وہی ہے اور بڑی چھت کو ستاروں سے مزین و منور کیا جس سے حضرت انسان بھی ہدایت پاتا ہے الغرض یہ اشیاء ہیں اکثر اوقات سوچنے کو دل چاہتا ہے ذکر کو چھوڑ کر - جواب : - اگر یہ فکر کے ساتھ جمع ہوسکے مضائقہ نہیں ورنہ ذکر اس فکر سے زیادہ نافع ہے - اس فکر میں خدائے تعالیٰ کے حسن و جمال و قدرت کاملہ علم و حکمت معلوم ہو کر لطف حاصل ہوتا ہے - جناب حضرت والا احقت کے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ رضائے کاملہ عطا فرمائیں - اصل مقصود ذکر ہے ( 14 ) اس جواب کے بعد یہ عریضہ پیش کیا : - حال : - حضرت والا نے تحریر فرمایا تھا جمع بین الذکر والفکر کر سکو تو مضائقہ نہیں ورنہ ذکر انفع ہے فکر سے مگر احقر کا آج کل حال یہ ہے کہ عین ذکر میں کچھ ایسی محویت اور بیخودی سی ہوتی ہے کہ ماسوائے مذکور کے اس وقت اپنی جان کا ہوش بلکہ اپنی ہستی اور وجود کی خبر تل نہیں رہتی - بس مذکور ہی باقتی رہتا ہے ماند الا اللہ باقی جملہ رفت مرحبا اے عشق شرکت سوز رخت