ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
خون لیا اور قارورہ بھی خود جانچنے کے لئے اپنے ہمراہ لے گئے - شام تک جانچ کا نتیجہ بھیج دیا - پیشاب یا خون میں کوئی خرابی نہیں پائی - دو شنبہ 15 اگست 1938 ء کو حکیم صاحبان نے یکجا ہو کر خرابی معدہ ضعف معدہ کمزوری دماغ تشخیص کیا - اور جناب شفاء الملک صاحب نے نسخہ تحریر فرمایا - پائریا کی تشخیص ڈاکٹر عبد الحمید صاحب نے یہ بھی فرمایا تھا کہ دانتوں میں پائریا کا مادہ موجود ہے بہتر ہے نکلوادی جائیں اور اس کے لئے خان بہادر ڈاکٹر محمد احمد شاہ صاحب جو لکھنؤ کے مشہور تجربہ کار اور قابل دندان ساز ہیں بہت موزوں ہیں ان کو دکھایا جائے - اور بھی اطمینان ہو جائے گا - ڈاکٹر شاہ صاحب اس خادم کے قدیم کرم فرما ہیں اور نہایت سچے مسلمان - باکمال خلیق اور ہمدرد - میں ان کی خدمت میں گیا انہوں نے حضرت والا کی خدمت کو سعادت دارین خیال کیا - اور خود اکر دانتوں کی جانچ کی - پائریا بتیا اور دانت نکالنے اور بنانے کی خدمت کے لئے اپنے کو پیش کیا - لیکن حکیم صاحبان ڈاکٹر عبد العلی صاحب اور دیگر اہل شوریٰ نے دانت نکلوانے سے اختلاف کیا اس لئے ڈاکٹر شاہ صاحب سے معذرت کر دی گئی - اس کے بعد انہوں نے ڈاک کے ذریعے سے خط بھیج کر دوبارہ یاد دہانی کی مگر حضرت والا نے ان کی ہمدردی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کو ملتوی فرمادیا - اور جناب شفاء الملک صاحب کے پیش کردہ منجن کا استعمال تجویز ہوا - حیکم شفاء الملک صاحب کا علاج اول ہی رووز سے دوا کا کل اہتمام حکیم سمیع اللہ خاں صاحب ابن جناب حاجی حقداد خاں صاحب کے ہاتھ میں رہا - جو حضرت والا کے لکھنؤ کے قیام تک بروقت تیار کر کے پیش کر رہے - اور اس تکلف اور نفاست کے ساتھ کہ اس کو دیکھتے ہی طبیعت میں اس کے استعمال کرنے کی رغبت پیدا ہونے لگتی تھی - چنانچہ حضرت والا نے متعدد بار فرمایا کہ اس نفاست کو دیکھ کر بغیر ضرورت بھی دوا کے استعمال کرنے کو جی چاہتا ہے -