ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
مساجد میں دنیا کا ذکر کرنا اس کو شر البقاع بنانا ہے ایک مرتبہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ شر البقاع کیا چیز ہے اور خیر البقااع کون سی جگہ ہے - فرمایا مجھے معلوم نہیں - جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا انہوں نے بھی یہی جواب دیا اور یہ کہا کہ دربار خداوندی سے دریافت کر کے جواب دوں گا چنانچہ وہ پوچھنے گئے اس وقت ببرکت اس مسئلہ کے پوچھنے کے حضور اقدس کے لئے ان کو اس قدر قرب ہوا کہ وہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو اتنا قرب بھی نہیں ہوا یعنی ستر ہزار حجاب درمیان میں رہ گئے - غرض دربار خداوندی سے جواب ارشاد ہوا کہ شر البقاع بازر ہے اور خیر البقاع مسجد سو غور کرنا چاہیے کہ دونوں میں مابہ الامتیاز کیا ہے - بجز ذکر اللہ و ذکر الدنیا کے پس معلوم ہوا کہ مجسد کا موضوع - اصلی ذکر اللہ پے پس اس میں ذکر الدنیا کرنا اس کو شر البقاع بنانا ہے جوکہ اصل ویرانی ہے - جوبات معلوم نہ ہو اس میں ناواقفی کے اقرار سے شرمانا نہ چاہیے اور اس جگہ پر آپ کے اور جبرائیل علیہ السلام کے لاادری فرمادینے سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ جو باوجود نہ معلوم ہونے کے مسائل کا غلط سلط جواب دینے پر مستعد ہو بیٹھتے ہیں - نیز وہ لوگ سمجھیں اور متنبہ ہوں جو باوجود کتاب کا مطلب نہ آنے کے طالب علموں کو کچھ نہ کچھ جواب دیئے چلے جاتے ہیں اور یہ نہیں کہہ دیتے کہ یہ مقام نہیں آتا جو نہ معلوم ہو کہہ دینا چاہیے کہ یہ نہیں معلوم - حکیت : بزار چمبر سے کسی بڑھیا نے کچھ پوچھا اس نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں بڑھیا نے کا کہ ہائیں تم بادشاہ کی اتنی تنخواہ کھاتے ہو اور یہ بات تم کو معلوم نہیں - بزر چمبر نے جواب دیا تنخواہ تو مجھے معلومات کی ملتی ہے اگر مجہولات کی ملنے لگے تو بادشاہ کا سارا خزانہ بھی کافی نہ ہو - دنیا میں حق تعالیٰ کی رویت کسی کو نہیں ہوسکتی اور نہ ان کی کنہ تک رسائی ہوسکتی ہے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کا ستر ہزار حجاب کو کمال قرب کہنا قابل غور ہے کہ جو