ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
قطع نظر بزرگی کی علامات ہونے کے خود اس کا حکم بھی مشکل ہے کیونکہ کم کھانا یہ ہے کہ بھوک سے کم کھائے تو ممکن ہے کہ جس کو تم بہت کھانے والا سمجھے ہو اس کی بھوک اس خوراک سے دونی ہو تو وہ کم کھانے والا ہوا ۔ حکایت : ایک شیخ سے ان کے مریدوں نے ایک دوسرے مرید کی شکایت کی کہ حضرت یہ بہت کھاتا ہے ۔ چالیس پچاس روٹیاں کھا جاتا ہے ۔ شیخ نے اس کو بلا کر کہا کہ بھائی اتنا نہیں کھایا کرتے ۔ خیر الامور اوسطھا ( سب کاموں میں بہتر درمیان کے درجہ کا کام ہوتا ہے ) اس مرید نے کہا کہ حضرت ہر ایک کا اوسط الگ ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ میں اتنی مقدار کھا جاتا ہوں ۔ لیکن یہ غلط ہے کہ میں زیادہ کھاتا ہوں کیونکہ اصلی خوراک میری اس سے بہت زیادہ ہے جب تک مرید نہ ہوا تھا اس سے دونی کھایا کرتا تھا ۔ تو اس حکایت سے معلوم ہوا ہو گا کہ بعض آدمیوں کی خوراک ہی بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ اور اصلی خوراک کے اعتبار سے وہ بہت کم کھاتے ہیں تو یہ معیار صحیح نہیں ہے ۔ قلت (1) طعام و منام کی شرح اور ہر ایک کے لئے اس کا مناسب نہ ہونا اگر کسی کو شبہ ہو کہ بزرگوں نے قلت الطعام اور قلت المنام کا حکم فرمایا ہے تو سمجھو کہ اول تو ہر ایک کی قلت جدا ہے جیسا حکایت بالا سے معلوم ہوا دوسرے ہر ایک کے لئے قلت کو تجویز بھی نہیں کیا جاتا بلکہ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے لئے کسی بڑے مفسدے (2) کے دفع کرنے کے لئے کسی خفیف مکروہ کے ارتکاب کو بھی جائز رکھا جاتا ہے جب کہ اس کے ذریعہ سے کسی گناہ کبیرہ سے بچانا منظور ہو ۔ حکایت : چنانچہ ایک چور کسی بزرگ سے بیعت ہوا اور چوری کرنے سے توبہ کی لیکن چونکہ مدت کی عادت پڑی ہوئی تھی اس لئے ہر شب چوری کرنے کا سخت تقاضا طبیعت میں پیدا ہوتا اور اس کو دبانے کے لئے وہ یہ کرتا کہ تمام ذاکرین کے جوتے اٹھا کر گڑبڑ کر دیتا اس ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) کھانا اور سونا کم کرنے کا مطلب (2) خرابی