ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
بالاخانوں میں امن والے ہیں ) یعنی ان کو اس سے امن ہو گا کہ ان کو بعد چونکہ آج کل صوفی گمراہ کرتے پھرتے ہیں اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ تصوف کی حقیقت اور کاملین کی علامات کو بیان کر دوں تاکہ لوگ ان کے پھندے سے بچ سکیں ۔ ہر مسلمان کو حق تعالی سے غلام اور عاشق ہونیکا تعلق رکھنا چاہیے خدا تعالی سے جو ہمارا تعلق ہے وہ آقا اور نوکر کا سا نہیں ہے بلکہ ہمارا تعلق خدا سے سید اور غلام اور محب اور محبوب کا سا ہے ۔ پس ہم کو ان ہی دو تعلقوں کو غلبہ دینا چاہیے کہ اپنے کو مملوک اور اس کو مالک اور اپنے کو محب اور اس کو محبوب سمجھیں لیکن ممکن ہے کہ کوئی کہے کہ ہم تو محب نہیں بنتے کہ ہم پر حقوق واجب ہیں تو میں کہوں گا کہ حضرات اب آپ کیا محب بنیں گے ۔ محب تو آپ اس دن ہو چکے جس دن مسلمان کہلائے کیونکہ یہ قاعدہ مسلمہ ہے کہ الشیء اذا ثبت ثبت بلوازمھ کہ جب کوئی چیز ثابت ہوتی ہے اپنے لوازم کے ساتھ ہوتی ہے اور اسلام کے لوازم سے ہے محب ہونا فرماتے ہیں ۔ والذین امنوا اشد حبا للہ ( اور وہ لوگ جو ایمان لے آئے ہیں وہ اللہ تعالی کے ساتھ سخت محبت والے ہیں ) اور اشد محبت ہی کا نام عشق ہے ۔ پس آپ تو عاشق خدا ہو چکے اور اگر کہیے کہ ہم کو تو اپنا عشق معلوم بھی نہیں پھر ہم کیونکر عاشق ہوئے تو سمجھئے کہ کسی وصف کے حاصل ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ اس کا علم یا اس کی طرف التفات بھی ہو دیکھئے اگر ایک شخص مرے اور دس ہزار کی جائیداد چھوڑ جائے یا بنک میں دس ہزار روپیہ چھوڑے اور ایک نابالغ لڑکا وارث چھوڑے تو باپ کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے کے لئے وصف (1) ملکیت ثابت ہو لیکن اس لڑکے کو خبر بھی نہیں تو ہماری بھی یہی حالت ہے کہ ہم کو عشق ہے اگرچہ خبر نہیں اور اس کی طرف التفات نہیں ۔ گو وہ حالت ہے کہ یک سبد نانے ترابر فرق سر تو ہمی جوئی لب نان دربدر کہ ایک ٹوکرا بھرا ہوا روٹیوں کا سر پر رکھا ہوا ہے اور بھیک مانگتا پھرتا ہے ۔ اس تعلق کے انکشاف (1) کا طریقہ اور طریقہ خبر ہونے کا یہ ہے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) مالک ہو جانے کی صفت