ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
میں خدا سے برادری کا سا تعلق ہے کہ اس سے کاوش کی جاوے - دیکھئے عشاق کو تو جان جان کر ستایا جاتا ہے - مگر وہ یہی کہتا ہے نا خوش تو خوش بود برجان من دل فدائے یار دل رنجان من ( تمہاری طرف سے نا پسند چیز بھی میری جان کے لئے پسند ہی پسند ہے دل دکھانے والے محبوب پر دل فدا ہوچکا ہے ) غرض جو شخص اپنی تربیت چاہتا ہے اور اس کو اسرار شریعت پر مطلع ہونے کی ہوس ہے تو اپنے اندر کیفیت /1 پیدا کرے یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں - اصلاح باطن بدرجہ کمال نہ ہونے پر قدر ضروری کو تو نہ چھوڑے اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ صاحب کیا ہم جنید بغدادی بن جائیں میں کہتا ہوں کہ صاحب آپ جنید بغدادی نہ بنیں لیکن یہ بھی تو نہ ہو کہ بالکل نکمے رہیں - غور کیجئے آپ جنید بغدادی کی برابر تو کسی بات میں بھی نہیں مثلا ایک نماز ہی ہے - کیا کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ میں جنید بغدادی کی برابر نماز پڑھتا ہوں اک بزرگ کی یہ حالت تھی ایک رات قیام کی نیت کی ہے تو نیت باندھ کر ساری رات کھڑے ہی گزاردی ایک رکوع کے لئے تجویز کی ہے تو تمام رات رکوع ہی میں ختم ہوگئی اور فرمایا کرتے تھے کہ افسوس رات بہت جلد ختم ہوجاتی ہے دل نہیں بھرتا یہ حالت تھی کہ نہ ایا وصل میں بھی چین ہم کو گھٹا کی رات اور حسرت بڑھا کی بس جب کسی حالت میں بھی ہم ان کے برابر بہیں لیکن پھر بھی ہم کسی بات کو چھوڑ نہیں دیتے نماز بھی پڑھتے ہیں - روزہ بھی رکھتے ہیں مثل مشہور ہے کہ گندم / 3 اگر بہم نرسد جو غنیمت است تو جب ساری چیزیں ہم میں ادنیٰ درجہ کی ہیں تو یہ حالت بھی ادنیٰ کی درجہ کی سہی - اہل اللہ سے تعلق کی ضرورت اور اس کا طریق یہی ہے کہ کسی صاحب باطن سے تعلق پیدا کیا جائے اگر صحبت ممکن ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 نور ہی نور / 2 رات ختم ہونے کے قریب پہنچی ہوگی - تب باقی نماز پوری کردی - شوق کی شدت میں یو بے خودی ہوتی ہے - / 3 اگر گندم نہ مل سکے تو جو بھی غنیمت ہے -