ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اور لنجزینھم ( اور ضرور ہم ان کو جزا دیں گے ) کو آخرت کے ساتھ خاص کیا جاوے - اس تقدیر پر حاصل آیت کا یہ ہوگا کہ جو شخص عمل صالح کرے اور عقائد بھی اس کے صیحح ہوں اس کو ہم دنیا میں اور بعد مرنے کے برزخ میں مزید اور زندگی عطا فرمادیں گے - اور آخرۃ میں بعد قیامت کے ان کے نیک اعمال کی وجہ سے اجر کی جزا دیں گے - اور ایک توجیہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ حیات طیبہ سے مراد حیات دنیویہ ہو اور برزخ اور آخرت لنجزینھم میں داخل ہو کیونکہ برزخ میں جو کچھ ہوگا وہ بھی جزا ء ہوگا - جو لوگ خدا تعالیٰ کے مطیع ہیں ان کے لیے حیات طیبہ دلائل اور مشاہدہ سے ثابت ہے خلاصہ یہ ہے کہ دو چیزوں کا وعدہ ہے اول حیات طیبہ دوسرے اجر ہو مکمل / 1 ہے - حیات طیبہ کا ان میں سے ایک کو یعنی حیات طیبہ کو تو ہم دلائل سے ثابت کرسکتے ہیں بلکہ مشاہدہ کرا سکتے ہیں - دلیل تو یہ ہے کہ قاعدہ عقلی ہے کہ تجربہ سے جب ایک شخص کا صدق ثابت ہو جائے تو اس کو ہر امر میں صادق مانا جائے گا - ہر امر پر دلیل کا مطالبہ اس سے نہ کیا جائے گا - جب کہ حق تعالیٰ کے اخبات / 2 کا صدہا ہزارہا جگہ صدق ہم نے مشاہد کرلیا تو یہ خبر بھی بلا تامل صادق ہے - مشاہدہ یہ کہ لوگ دو قسم کے ہیں مطیع اور غیر مطیع دیکھ لیجئے کہ ان میں سے راحت و آرام میں کون ہے ہم تو یہ دیکھتے ہیں کہ غیر مطیعین طالبین دنیا ہر وقت پریشانی میں ہیں - کسی وقت ان کو چین نہیں - بخلاف مطیعین کے کہ وہ جس حالت میں ہیں راحت / 3 میں ہیں - بعض احکام پر عمل کرنے والا مطیع نہیں شاید ہر شخص کہے کہ میں مطیع ہوں اس لئے کہ نماز پڑھتا ہوں روزہ رکھتا ہوں اس کی ایسی مثال ہے کہ کوئی شخص کہے کہ فلاں بہت خوبصورت ہے کیونکہ اس کے رخسار ایسے ہپیں سر ایسا ہے آنکھیں ایسی ہیں - ایک شخص دور سے دیکھنے آوے دیکھا تو میاں نکٹے ہیں تو ان کا سارا حسن ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ / 1 تکمیل کرنے والا ہورا کردینے والا - / 2 حق تعالیٰ کی خبروں کا لاکھوں جگہ سچا ہونا - / 3 عیش ہو تو نعمت الہٰی کی قدر میں مت تنگی ہو تو آزمائش میں صابر اور تقدیر پر شاکر