ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
دریں ورطہ کشتی فروشد ہزار کہ پیدا نشد تختہ برکنار ( اس بھنور میں تو ہزاروں کشتیاں ڈوب ڈوب گئی ہیں ۔ حتی کہ ان کا ایک تختہ تک بھی کنارہ پر ظاہر نہیں ہو سکا ) کون احاطہ کر سکتا ہے خدا تعالی کے کمالات کا ہاں ہم ایمان لاتے ہیں کہ ہم اس سے آگے رائے سے کام نہیں کر سکتے ۔ دیکھو افعال تک کا پتہ لگ ہی نہیں سکتا تو صفات کا کیا پتہ لگ سکتا ہے ۔ یہاں تو اقرار عجز کی بالکل وہ حالت ہونا چاہیے جیسے کہ حکایت : ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ شب معراج میں کیا کیا گفتگو خدا تعالی سے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے ہوئی تھی انہوں نے جواب میں فرمایا کہ اکنوں کرا دماغ کہ پرسد زباغباں بلبل چہ گفت و گل شنید و صباچہ کرد ( اب کس کا دماغ ہے کہ باغ والے سے پوچھے کہ بلبل نے کیا کہا اور پھول نے کیا سنا اور صبا نے کیا کیا ) حقیقت میں کس کی مجال ہے اور جو کچھ کہہ دیتے ہیں وہ اوچھے ہیں کہ اچھلتے ہیں ورنہ اہل کمال کا یہی مشرب ہے جو میں نے بیان کیا ۔ اسی طرح اسرار خداوندی کا بھی جو متعلق اکوان (1) کے ہیں احاطہ نہیں ہو سکتا ۔ ان کی نسبت عارف شیرازی کہتے ہیں ۔ حدیث مطرب ومی گوور از وہر کمتر جو کہ کس نکشود نکشاید بحکمت ایں معمارا مطرب اور شراب کی یعنی ظاہری و باطنی عملوں کی باتیں کرو زمانہ کے راز کم کم تلاش کرو کیونکہ کوئی بھی عقل سے اس معمی کو نہیں کھول سکا ہے نہ کھول سکتا ہے ) جب راز دہر کے پیچھے پڑنے سے منع کرتے ہیں تو راز حق کی تو کیا انتہا ہے ۔ حضور مقبول صلی اللہ علیہ و سلم نے امت پر شفقت کی وجہ سے غیر ضروری علوم میں پڑنے سے روک دیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کس قدر شفیق تھے کہ جس چیز کو بے سود ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) موجودات سے تعلق والے