ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
کے لئے ) تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھوں گا - پھر ان کے پاس آؤں گا - ان کے سامنے سے اور پیچھے سے اور داہنے سے اور بائیں سے - چار سمتیں تو اس نے بتلائیں اور دو سمتیں باقی رہیں اوپر اور نیچے بزرگان دین نے اس میں ایک لطیفہ لکھا ہے کہ اوپر نیچے کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ اکثر گناہ چار سمتوں سے ہوتے ہیں - بس بچنے کی دوصورتیں رہیں یا تو اوپر دیکھ کر چلو یا نیچے دیکھ کر مگر اوپر دیکھنے میں تو گر جانے اور آنکھ میں کچھ پڑ جانے ک اندیشہ ہے اس لئے نجات کے لئے یہی شق معین ہوئی کہ نیچے دیکھ کر چلیں - قال اللہ تعالیٰ وعباد الرحنٰن الذین یمشون علی الارض ھونا ( اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور رحمٰن کے خاص بندے تو زمین پر چلتے ہیں وقار سے ) حکایت : ایک بزرگ تھے وہ بات کرتے وقت مردوں کو بھی نہ دیکھتے تھے ن سے کسی نے وجہ پوچھی فرمایا کہ دو قسم کے لوگ ہیں ایک تو وہ جن کو میں پہچانتا ہوں اور دوسرے وہ جن کو میں نہیں پہچانتا جن کو پہچانتا ہوں ان کو بلا دیکھے بھی آواز سے پہچان لیتا ہوں دیکھنے کی کیا ضرورت ہے اور جن کو نہیں پہچانتا ان کے دیکھنے سے کیا فائدہ ہے - سبحان اللہ من حسن اسلام المرءۃ ترکہ مالا یعینہ ( انسان کے عمدہ اسلام میں سے ہے ترک کر دینا بے فائدہ کا ) پر عمل اس کو کہتے ہیں بعض بزرگوں نے اس نظر کے گناہ سے بچنے کے واسطے جنگل میں رہنا اختیار کرلیا ہے شیخ شیرازی فرماتے ہیں ؎ بزرگے دیدم اندر کو ہسارے قناعت کردہ از دنیا بغارے ( میں نے ایک بزرگ کو دیکھا پہاڑوں میں دنیا سے صرف ایک غار پر قناعت کئے ہوئے ہیں ) چرا گفتم بشہر اندر نیائی کہ بارے بندے ازدل بر کشائی ( میں نے کہا کیوں آپ شہر کے اندر نہیں آتے کہ کسی وقت تو دل کا بند کھول دیجئے سیر کر لیجئے ) بگفت آنجا پریر دیان نغذند چوگل بسیار شد پیلاں بلغذند ) فرمیا وہاں حسی پری چہرہ ہیں اور جب گارا زیادہ ہوجاتا ہے ہاتھی بھی پھسل جاتے ہیں ) بد نگاہی پر کبھی دنیا میں بھی سزا مل جاتی ہے حکایت : ایک بزرگ طوف کر رہے تھے اور کہتے جاتے تھے اللھم انی اعوذبک