ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
تو نے خواہ مخواہ مجھے میرے اپنے شغل سے روکا میں نے تو دروازہ اس واسطے کھول دیا تھا کہ شاید تم نے کوئی بڑی سی جوں پکڑی ہے اس کے دکھلانے کے لئے پکارا ہے ( ان کے نزدیک گویا شاہ جہانگیر کی قدر ایک جوں سے بھی کم تھی ) ایک اور بزرگ کا قصہ فرمایا کہ ان کی خدمت میں کوئی بادشاہ آیا - خادم نے روک دیا پھر اطلاع پر اجازت دے دی گئی بادشاہ نے ملتے ہی یہ مصرعہ کہا در و دریش را درباں نباید ( یعنی درویش کے دروازہ پر دربان نہیں ہونا چاہیے ) درویش نے فورا جواب دیا بباید تا سگ دنیا نیاید ( یعنی ضرور ہونا چاہیے تاکہ دنیا کا کتا نہ آئے ) فرمایا کیا اچھا شعر ہے تو اے افسردہ دل زاہد یکے در بزم رنداں شو کہ بینی خندہ برلبہا و آتش پارہ در دلہا پھر اس کے متعلق فرمایا کہ اس کی پوری مثال ایسی ہے جیسے تو اجب خوب گرم ہو تو ہسنتا ہے مگر ذرا اس کو انگلی لگا کر دیکھو ـ اسی طرح اس شعر میں خندہ اور آتش جمع ہو گئے - اسی کے قریب صحابہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی شان میں ایک مقولہ آیا ہے کانو الیوث النہار و رہبان اللیل - کمال سید الطالفہ حضرت حاجی صاحبؒ (24) فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ کا ایک ایسا واقعہ ہے کہ اگر ان کے جملہ کمالات سے قطع نظر کر کے صرف اسی ایک واقعہ کو دیکھا جاوے تو معتقد ہونے کے لئے کافی ہے اور وہ یہ ہے - ایک غیر مقلد نے حضرت حاجی