ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
عبدالقدوس ) کو بھی ایک فقیر سمجھ کر دے دی - صبح کو اس سے سخت ناراض ہوئے فرمایا کہ اگر تم کو میری محبت ہوتی تو تم کو میری خوشبو آ جاتی اور خوشبو سے مجھ کو پہچانتے چنانچہ یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کی خوشبو سے ہی فرمایا تھا ( انی لا جد ریح یوسف لو لا ان تفندون ( سورہ یوسف ) اس پر شبہ نہ کیا جاوے کہ محبت کے لئے خوشبو کا آنا لازم ہے بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کا معاملہ ہر بندہ کے ساتھ جدا ہے ممکن ہے کہ شیخ کے لئے عادت اللہ یہی ہو کہ ان کے محب کو ان میں سے خوشبو کا آنا ضروری ہو - دفع خطرات کا طریق : (11) فرمایا تصور شیخ ، دفع خطرات کے لئے بعض مشائخ (2) نے تجویذ کیا تھا - مگر محققین نے دفع خطرات کے شیدید اہتمام کی پرواہ نہیں کی 1 ـ ترجمہ : اگر تم مجھ کو بڑھاپے میں بہکی باتیں کرنے والا نہ سمجھو تو ایک کہوں کہ مجھ کو تو یوسف کی خوشبو آ رہی ہے - 2 ـ فرمایا بعض لوگ ابتداء ہی سے ماسویٰ اللہ سے قلب کو خالی کرنے کے لئے خاص شغل کرتے ہیں حالانکہ یہ غلطی ہے کیونکہ جتنا خالی کرتا ہے اتنا ہی بھرتا ہے جتنا خلا کامل ہو اتنا ہی شیطان کا دخل کامل ہوتا ہے - اسی لئے محققین نے فرمایا ہے کہ قلب کو فضائل سے مخلی کیجئے زائلی سے خود مخلی ہو جائے گا ، چنانچہ بوتل کی ہوا خارج کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس میں پانی ڈال دیا جاوے اور یہی طریقہ سہل ہے ، پس وسوسہ اگر کیسا ہی سخت آوے تو اس کے نکالنے کی کوشش کرنا عبث ہے - اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ فورا کسی نیک چیز کی طرف خیال بدل دیا جاوے - پس انسان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اپنی مرضی کے مطابق نہ بنا دے یعنی مثلا یہ کہ وساوس بالکل نہ آویں بلکہ جیسا کہ اللہ تعالی کو منظور ہو اور پسند ہو ویسا بنے -