ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
رضاء بالقضاء میں نفع : (316) فرمایا ـ اہل اللہ کو تکلیف میں سراسر فائدہ ہی نظر آتا ہے آپریشن میں اس شخص کو تکلیف ہوتی ہے ـ جس کو صحت کا مشاہدہ نہیں ہوتا اور جو آپریشن میں بین طور پر تندرستی دیکھتے ہیں ان کو تکلیف کا ہے کی آ گے دو درجے ہیں ایک صبر جس میں برداشت کرنی پڑتی ہے ـ دوسرے رضا جس میں خوشی کا شائبہ ہے ـ اسی وجہ سے صبر کے درجہ سے رضا کا درجہ بڑھا ہوا ہے ـ اور یوں تو بشر ہے مگر نا خوشی نہیں ہوتی نہ گرانی ـ توحید و سنت میں غلو : (317) فرمایا ـ ایک بار قحط واقع ہوا اس میں ایک شخص کے گھر میں جس کو توحید میں غلو ہو گیا تھا گائے تھی وہ دودھ دیا کرتی تھی ایک دن اس کے کسی دوست نے پوچھا کہ اس زمانہ قحط میں کیسے بسر ہوتی ہے اس شخص کی عورت نے کہا اللہ تعالی نے ایک گائے دے رکھی ہے اس کے دودھ سے آرام رہا ـ میاں غصہ ہو گئے اور کہا کہ گائے تیری خدا ہے جو رزق کو اس کی طرف منسوب کرتی ہے ـ اور جھٹ چھری لیکر گائے کو ذبح کر دیا ـ مگر یہ ہے غلو ـ اس لئے کہ ایسی نسبت سببیت کی تو اسباب کی طرف جائز ہے ـ خود اللہ تعالی نے فرمایا ہے ـ انزل من السماء ماء فاخرج بہ من الثمرات رزقا لکم ( اور برسایا آسمان سے پانی پھر ( پردہ عدم سے ) نکالا بذریعہ اس ( پانی ) کے پھلوں کی غذا کو تم لوگوں کے واسطے ) یہ غلو ہے توحید میں ـ سنت اور توحید میں افراط و تفریط کی بدولت ناواقفوں میں سخت کشمکش ہو رہی ہے اس واسطے ہماری جماعت جو افراط و تفریط دونوں سے مبرا ہے مخمصہ میں ہے ـ وہبیوں اور