ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اور مجھ کو اس کا احساس نہیں ہوتا ۔ مزا وہ ہے جو عارفین کو حاصل ہوتا ہے ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنون کند صاف اگر باشد ندا نم چوں کند ملک الموت کی ایک وقت میں مختلف لوگوں کی جان نکالنے کی شان فرمایا ایک عورت نے ایک بچہ کے ہاتھ یہ سوال کرایا کہ ملک الموت تو ایک ہے تو اتنے لوگوں کی جان ایک وقت میں کیسے قبض کر لیتا ہے ؟ میں سوچ میں پڑا کہ کس طرح سمجھاؤں کہ یہ بچہ سمجھے پھر جا کر سمجھا سکے تو میں نے یہ کہا کہ اس سے کہو کہ تم ایک لقمہ میں کتنے چاول منہ میں ڈال کر نگل جاتی ہو تو ملک الموت بھی ایک ہی وقت میں بہت سے لوگوں پر قابو پا لیتے ہیں جیسا تم چاولوں پر قابو پا لیتی ہو ۔ فرمایا علی گڑھ میں ایک شخص ملے جو عربی اور انگریزی میں وہاں سے بے نظیر سمجھے جاتے تھے ۔ ابو داؤد کی اس حدیث کے متعلق ( الطاعون من الرجس الشیطان ) کہا کہ کچھ دریافت کرنا ہے ۔ میں نے کہا کہ اس کی وجہ یا مضمون ؟ کہا وجہ ۔ میں نے کہا وجہ نہ معلوم ہونے میں کیا ضرر ہوا ؟ کہا ضرر تو نہیں مگر معلوم ہو تو نفع ہے ۔ میں نے کہا کیا نفع ۔ کہا اطمینان ۔ میں نے کہا طمینان کوئی مطلوب ہے ۔ کہا اگر مطلوب نہ ہوتا تو حضرت ابراہیم ؑ اس کا مطالبہ نہ فرماتے ۔ میں نے کہا کہ یہ کیا ضروری ہے کہ جو دوا ایک مریض کو مفید ہو دوسرے کو بھی مفید ہو ۔ پھر خاموش ہو گئے ۔ بعد میں احباب سے تقریر کی تو انہوں نے کہا کہ یہی تقریر وہاں فرما دیتے ۔ میں نے کہا کہ وہ اسکے اہل نہ تھے ان کو اس سے نقصان ہوتا ۔ آپ لوگ اہل ہیں ۔ بے ضرورت سوال کا جواب نہ دینا فرمایا ایک صاحب پنجاب میں آئے تھے وہ کچھ مسائل دریافت کرنا چاہتے تھے ۔ یہاں میں موجود نہ تھا گنگوہ تھا وہاں پہنچے اور مسائل سب سیاسی تھے ۔ کہنے لگے کہ میں علیحدگی میں پوچھنا چاہتا ہوں میں علیحدہ ہو گیا تو مسائل پوچھے ۔ میں نے کہا کہ آپ سے چونکہ میں