ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کی تو مجھ کو تحقیق نہیں کہ سند کے لحاظ سے کیسی ہے مگر میں اسی مضمون کو آیت سے ثابت کروں گا وہ یہ ہے کہ حق تعالی فرماتے ہیں ولا تر کنوا الی الذٰین ظلموا الایۃ اور اس کے ساتھ ایک قاعدہ عقلیہ ملا لیا جائے کہ تشبہ بدوں رکون کے نہیں ہوتا ـ اولا رکون ہوتا ہے پھر تشبہ ہوتا ہے اور رکون حرام ہے تو تشبہ بھی حرام ہے اہل علم نے بیحد پسند کیا ـ تشبہ کی خرابی فرمایا گور گھپور میں اسی مضمون کو میں نے ایک خاص عنوان سے بیان کیا تھا اور وہ یہ تھا کہ اگر تشبہ میں کچھ قبح نہیں تو آپ ایک دفعہ اپنی بیگم صاحبہ کا زنانہ لباس غرارہ انگیا لگا ہوا دوپٹہ پہن کر مجلس میں تشریف لا کر بیٹھ جائیں پھر ہم اس مسئلہ میں اپنا عقیدہ تو یہی رکھیں گے جو اب تک ہے مگر اس کے متعلق آپ سے خطاب کرنا چھوڑ دیں گے آپ اس صورت میں مرد ہی تو رہیں گے جیسے آپ کہتے ہیں کہ کفار کا لباس پہن کر ہم مسلمان ہی تو رہتے ہیں ـ تشبہ بالصلحاء قابل قدر فرمایا اہل اللہ نے تو تشبہ بالصلحاء کو ریا سے بھی قابل قدر سمجھا ہے چنانچہ شاید عوارف میں ہے کہ ایسا شخص بھی اس لئے قابل قدر ہے کیونکہ اس کے قلب میں اہل اللہ کی عظمت تو ہے تب ہی تو ان کی شکل اختیار کی علوم بلا واسطہ سے علوم بالواسطہ اسلم ہیں فرمایا علوم بلا واسطہ سے علوم بالواسطہ اسلم و بے خطر ہیں مراد یہ ہے کہ کشف وغیرہ تو بلا واسطہ بھی ہوتا ہے اور اس میں غلطی ممکن ہے اور جو بواسطہ وحی ہیں ان میں غلطی کا احتمال نہیں ہے ـ تصور شیخ کو شغل برزخ بھی کہتے ہیں فرمایا تصور شیخ کو رابطہ اور شغل برزخ بھی کہتے ہیں ـ شاہ ولی اللہ صاحبؒ نے اس کا ذکر فرمایا ہے اور مولانا شہیدؒ نے سختی سے منع کیا ہے میں منع تو نہیں کرتا مگر مجھ کو اس سے سخت انقباض