ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حضورؐ نے فرمایا کہ حکم نہیں مشورہ ہے ۔ آج کل لوگ سفارش کو حکم ہی سمجھتے ہیں ۔ اسی طرح سفارش کرانے والا کہتا ہے کہ صاحب ! ذرا زور دار الفاظ میں لکھیں اور مشفوع الیہ خیال کرتا ہے کہ اگر میں نے سفارش کے مطابق کام نہ کیا تو شافع ناراض ہو جائے گا ۔ میں ایک شخص کے نفع کیلئے دوسرے کو ضرر دینا حرام سمجھتا ہوں ۔ ما انا علیہ و اصحابی کا مفہوم فرمایا ایک بزرگ نے کہا ہے اگر صحابہ کو ہم دیکھتے تو ان کو ہم مجنون سمجھتے اور وہ ہم کو کافر سمجھتے ۔ کیونکہ آج کل کی عادات اور اخلاق کے لحاظ سے وہ بالکل سادہ تھے اور نری صل فطرت پر تھی ۔ اس واسطے حضرت مولانا محمود الحسن صاحب دیوبیدؒ نے " ما انا علیہ و اصحابی ،، میں کلمہ " ما ،، کو اخلاق ، عادات ، عقائد ، افعال ، آداب سب میں عام مانا اور فرمایا کہ لفظ " ما ،، سب کو شامل ہے ۔ جس قدر کوئی ان کے قریب ہو گا اسی درجہ کی اسے نجات ہو گی اور جس قدر کوئی دور ہو گا اسی درجہ کا حرنان ہو گا ۔ گو وہ تنزل مراتب کے ضمن میں ہو ۔ اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا بھی منع ہے ایک مولوی صاحب نے فرمایا کہ دوسرے شخص کے کام کیلئے کچھ رنج بھی برداشت کرنا چاہیے ۔ فرمایا ہاں ! لیکن ایسا رنج نہ ہو کہ جس سے خود پریشان ہو جائے اور تکلیف میں پڑے کیونکہ المسلم من سلم المسلمون میں یہ خود بھی داخل ہے ۔ اپنا مسلم ہونا تو علم حضورم سے ہے ۔ اپنے آپ کو تکلیف دینا بھی اس حدیث کی بناء پر منع ہے ۔ اور اسی واسطے ارشاد ہے و لنفسک علیک حق ۔ اور اس حدیث میں سب آداب اجمالا آ گئے ۔ کیفیات مطلوب بالذات نہیں کیفیات کے تذکرہ میں فرمایا کہ نصوص سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کیفیات مطلوب بالذات نہیں بلکہ مطلوب بالغیر ہیں ۔ کیفیات باطنیہ ( خشیۃ ، محبت وغیرہ ) مطلوب ہیں ۔ مگر ان کا بھی ہر درجہ نہیں اور یہ آثار کیفیات سے معلوم ہوتا ہے ۔ آثار سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کیفیات مطلوب بالذات نہیں ۔ ورنہ مطلوب بالذات کا تو ہر درجہ مطلوب ہوتا