ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
بیٹی کا مہر اس سے بہت کم دے تو یہ بیٹی کی حق تلفی ہے جو اس کے لئے جائز نہیں ۔ اور باپ دادا کے سوا کوئی دوسرا آدمی مہر مثل سے کم پر نکاح کر دے تو متاخرین کے فتوی کے مطابق نکاح ہی نہیں ہو گا اور مقتدمین کے قول پر خاندان کے اولیاء کو بذریعہ اسلامی عدالت یہ نکاح فسخ کرا دینے کا اختیار ہو گا ۔ آج کل بہت سے نکاح خوان مہر فاطمی پر اصرار کرتے ہیں اور بغیر مرضی لڑکی و اولیاء کے مہر فاطمی مقرر کر دیتے ہیں اس میں بڑی احتیاط لازم ہے ۔ زمانہ فتنہ کے متعلق ایک حدیث ایک حدیث میں یہ دعا تلقین فرمائی گئی ہے کہ و اذا اردت بقوم فتنۃ فتو فتی الیک غیر مفتون ۔ یعنی ،، یا اللہ جب آپ کسی قوم کو فتنہ ہی میں مبتلا کرنے کا ارادہ فرما لیں تو مجھے فتنہ سے محفوظ رہتے ہوئے موت دے دیجئے ،، ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ اس دعاء سے یہ بات نکلتی ہے کہ ہر فتنہ کے ازالہ کی کوشش اور دعاء مناسب نہیں ہوتی بلکہ ایسے موقع پر اپنے آپ کے فتنہ سے محفوظ رہنے کی دعاء کی جائے ۔ شرعی حیلہ بہت سے معاملات میں فقہاءؒ نے بعض نا جائز معاملوں کی صورت بدلنے کے حیلے لکگے ہیں جس کے بعد وہ جائز ہو جاتے ہیں ۔ اور خود رسول کریمؐ سے بعض معاملات میں اس طرح کے حیلہ و تدبیر کی اجازت منقول ہے مگر بعض لوگ اس میں مغالطہ میں مبتلا ہیں ۔ اس کو معاملات اور دیانات سب میں عام کر لیا ہے حالانکہ حیلہ شرعی صرف معاملات میں ہو سکتا ہے دیانات میں نہیں ہوتا ۔ اسی لئے کوئی شخص زکوۃ سے بچنے کا یہ حیلہ کرے کہ سال ختم ہونے سے پہلے اپنی کل ملکیت اپنی بیوی یا کسی لڑکے وغیرہ کے نام کر لے اور ہبہ کر کے اس کا قبضہ بھی کرا دے اور