ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایک غیر مقلد کی دعوت اور حضرت کی حکیمانہ تعلیم فرمایا کہ قنوج میں ایک غیر مقلد صاحب نے میری دعوت کی ۔ میں نے منظور کر لیا ۔ اہل سنت بھائیوں نے مجھے اشارہ سے منع کیا ان کو خطرہ تھا کہ یہ سب غیر مقلد ہیں اور کسی مقلد کو دعوت میں شریک نہیں کیا ۔ کہیں خدا نخواستہ کوئی ایذاء پہنچے مگر مجھے شبہ نہ تھا اس لئے میں نے دعوت قبول کر لی ۔ جب وہاں پہنچا تو ایک شخص نے نواب صدیق حسن خان صاحب کی ایک کتاب میں ایک مضمون تقلید کے خلاف دکھلایا اور پوچھا کہ آپ کی اس کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ میں نے پوچھا کہ آپ کو نواب صاحب کے لکھے ہوئے میں کچھ تردد ہے یا نہیں ؟ وہ آدمی ہوشیار تھا میری غرض سمجھ گیا اور کہنے لگا بس تسلی ہو گئی ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ اس کے بعد میں نے ان سے کہا کہ میں چونکہ اب آپ کا نمک کھاؤنگا آپ کا حق میرے ذمہ ہو گیا اس لئے میں محض خیر خواہی سے ایک بات کہتا ہوں وہ یہ کہ ترک تقلید تو ایک مسئلہ ہے اس میں گنجائش ہے اگر آپ نیک نیتی سے کرتے ہیں تو ہمیں اس میں زیادہ کلام نہیں ۔ لیکن دو چیزیں آپ کے یہاں زیادہ شدید اور یقینی معصیت ہیں ان سے بچنے کا اہتمام کیجئے ۔ ایک بد گمانی دوسرے بد زبانی بد گمانی تو یہ کہ آپ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ جس مسئلہ کی کوئی دلیل حدیث کتب صحاح میں نہیں ۔ تو اس کی کوئی دلیل ہی نہیں ۔ حالانکہ آپ لوگ بھی جانتے ہیں کہ حدیث کا ان صحاح ستہ میں انحصار نہیں اور صحاح ستہ کی بھی سب حدیثیں صحیح نہیں ۔ اور بد زبانی یہ کہ بڑے بڑے آئمہ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں سب نے اپنی غلطی کا اقرار کیا اور توبہ کی ۔ تفسیر قرآن کے متعلق ایک اہم ارشاد فرمایا کہ میں بلا کسی ضرورت داعیہ کے یہ کبھی نہیں سوچتا کہ قرآن نے جس مضمون کو جس عنوان سے تعبیر کیا ہے اس میں کیا نکتہ ہے ۔ مجھے اس معاملہ میں کشاف کی بات بہت پسند ہے کہ