ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
لکھنؤ میں مدح صحابہ کی مجالس کے متعلق حضرت کا ارشاد روافض کی تبرا گوئی کے مقابلہ میں لکھنؤ کے بعض علماء نے مدح صحابہ کی جاری کی تھیں جس کے نتیجہ میں روافض کی تبرا گوئی اور تیز ہو گی ۔ اس کے متعلق بعض حضرات نے حضرت سے سوال کیا تو حضرتؒ نے ان کو جواب لکھا جس کا خلاصہ بطور یاد داشت کے ایک پرچہ میں لکھا ہوا تھا جس کی نقل یہ ہے ۔ الجواب ۔ روی البخاری بسندہ عن ابن عباس فی قولہ تعالی ولا تجھر بصلوتک ولا تخافت بھا قال نزلت ورسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مختف بمکہ کان اذا ضلی باصحاب رفع صوتہ بالقرآن فاذاسمع المشرکون سبوا القرآن و من انزلہ من جاء بہ فقال اللہ تعالی لنبیہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا تجھر بصلوتک ای بقراء تک فیسمع المشرکون فیسبوا القرآن ولا تخافت بھا من اصحابک فلا تسمعھم وابتغ بین ذالک سبیلا ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود قرآن کا جہر اور وہ بھی جماعت کی نماز میں امام پر واجب ہے اگر سبب بن جائے قرآن کے سب و شتم کا تو ایسے وقت میں اتنے جہر کی ممانعت ہے کہ سب و شتم کرنے والوں کے کان میں آواز پہنچ جاوے تو مدح صحابہ کا اعلان و جہر کہ فی نفسہ واجب بھی نہیں ۔ اگر سبب بن جائے کے صحابہ کے سب و شتم کا تو ایسے وقت اسکا اتنا جہر کہ سب و شتم کرنے والوں کے کان میں آواز پہنچے کیسے ممنوع نہ ہو گا ۔ و یؤیدہ و بزیل بعض الاشکالات الواردۃ علیہ ما فی روح المعانی تحت قولہ تعالی و لا تسبوالذین یدعون من دون اللہ الایۃ ( روح صفہ 219 ج 7 ) واستدل بالآیۃ ان الطاعۃ اذا ادت الی معصیۃ رائجۃ و جب تر کھا فان ما یودی الی الشر شر وھذا بخلاف الطاعۃ فی موضع فیہ معصیۃ لا یمکن دفعھا و کثیرا ما یشبتھان ولذا لم یحضر ابن سیرین جنازۃ اجتمع فیھا الرجال والنساء وخالفہ