ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہیں حضرت نے انکی نشست کا انتظام کرسیوں پر مدرسہ سے باہر ایک مکان میں کر دیا اور انکی مہمانی کا بھی وہیں انتظام کیا اور خود قصبہ رامپور تشریف لے گئے ۔ یہاں لوگوں سے فرما دیا کہ وہ آویں تو مہمان کے اکرام کا لحاظ رکھ کر مدرسہ کا معائنہ کرا دیں کوئی بات خلاف تہذیب نہ ہو ۔ مگر حضرت کا دل یہ چاہتا تھا کہ وہ نہ آویں اور دعاء بھی کی ۔ خدا کی قدرت کہ عجیب قصہ پیش آیا کہ وہ ڈپٹی صاحب تھانہ بھون پہنچے اور مدرسہ تک بھی آئے دروازے پر کھڑے ہو کر کچھ سوچا اور پھر واپس چلد دئیے ۔ بد گوئی کرنے والوں کا علاج فرمایا کہ میں نے تو اپنے دوستوں سے کہہ رکھا ہے کہ کوئی شخص تمھارے سامنے کوئی نا گوار بات کہے تو اتنا کہنے پر بس کرو کہ بھائی ہمارے سامنے نہ کہو ۔ یوں آپ کو اختیار ہے ۔ اس سے نا گواری کا اظہار بھی ہو جاوے گا اور بات بھی نہ بڑھے گی ۔ ح ( 7 جمادی الاولی 1358 ھ ) حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ اور فن موسیقی ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ ابتداء عمر میں مدت تک سرکاری مدارس کے ڈپٹی انسپکٹر رہے ہیں بہت عرصہ کے بعد علوم کا درس شروع فرمایا ۔ مگر استعداد اور حافظہ ایسا تھا کہ مدت دراز تک شغل نہ رکھنے کے باوجود علوم فنون سب مستحضر تھے ۔ جب علوم عربیہ کا درس شروع کیا تو اسکی محققانہ شان سب علماء کے نزدیک مسلم تھی ۔ اسی ڈٌپٹی انسپکٹری کے زمانہ میں آپ کا تقرر اجمیر شریف میں ہو گیا وہاں ایک سرکاری عہدہ دار شریف آدمی فن موسیقی کے ماہر تھے اور مولانا کو فن کی حیثیت سے ہر فن کو سمجھنے کا ذوق تھا انہوں نے یہ فن مولانا کو بھی سکھا دیا اور مولانا کبھی کبھی اسکا شغل بھی کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ آپ بالاخانہ پر بیٹھے ہوئے اس میں مشغول تھے نیچے ایک مجذوب آ کر کھڑے ہو گے جب کچھ آواز بلند ہوئی تو کہا کہ مولوی تو اس کام کا نہیں تو تو اور کام کے لئے ہے ۔ یہ سنتے ہی مولانا پر ایک خاص حال طاری ہوا اور فورا توبہ کی اور ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیا ۔ مگر چونکہ حق تعالی نے ذہن عطا فرمایا تھا ۔ اس