ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اس وقت کی دنیا جن عالمگیر پریشانیوں میں گھری ہوئی ہے اس میں اس بے ادبی کا بھی بڑا دخل ہے ۔ ملا دو پیازے فرمایا کہ ملا دو پیازہ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ کے شاگرد ہیں اور بزرگ معلوم ہوتے ہیں ۔ بڑے لوگوں بادشاہوں میں تبلیغ حق کے لئے ایسی وضع اور صورت بنا رکھی تھی جو مسخرے لوگوں کی ہوتی ہے اور بھی بہت سے بزرگوں نے ایسا کیا ہے ۔ خوش پوشاک ہونا حدود کے اندر ہو تو کوئی عیب نہیں فرمایا کہ ایک صاحب یہاں آئے تھے مجھ میں دو عیب لگائے ۔ ان کو میرے حقیقی عیبوں کی تو خبر نہ تھی ۔ ایک عیب یہ کہ خوش پوشاک ہیں دوسرے یہ کہ لطائف کی مشق نہیں کراتے ۔ میں کہتا ہوں کہ اول تو خوش پوشاک ہونا کوئی عیب نہیں ۔ اگر حق تعالی کسی کو مال دیں اور وہ اچھا کپڑا پہنے تو اس میں حرج کیا ہے ۔ دوسرے میں خوش پوشاکی کا اہتمام کبھی نہیں کرتا ۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی چکن خرید کر پہنی ہو بلکہ جب خود بناتا ہوں تو سادہ ململ لٹھے کا بناتا ہوں ۔ اور دل تو یہ چاہتا تھا کہ گاڑھا ( کھدر ) پہنوں مگر ایک مرتبہ نین سکھر ( کھدر ) کا کرتہ میں نے پہن لیا تمام بدن میں مرچیں لگنے لگیں معلوم ہوا کہ میں اس کا محتمل نہیں ۔ ہاں لوگ جو لباس بنا کر بھیجتے ہیں اس میں یہ معمول ہے کہ اگر بنانے سے پہلے مجھ سے مشورہ کرتے ہیں تو تکلف کے کپڑے کو منع کرتا ہوں اور بلا اطلاع بنا لائیں تو دیکھتا ہوں اگر میری حیثیت سے بہت زیادہ ہو تو نہیں پہنتا اور کچھ تھوڑا سا زائد ہو تو پہن لیتا ہوں ۔ بزرگوں کے درجات قائم کرنا فرمایا کہ بہت سے لوگ بزرگوں کے باہمی تفاضل اور درجات پر بحثیں کیا کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنی رائے سے ان حضرات کے تفاضل اور درجات کا پہنچاننا سخت دشوار ہے بلکہ اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ ان کے معاصرین اہل علم و بصیرت بزرگوں کا معاملہ دیکھا جائے کہ