ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
علمائے حق کا اپنے مخالفین کے ساتھ معاملہ ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص میری کسی کتاب کا رد لکھتا ہے تو جب وہ میرے پاس آتا ہے تو اول نظر میں میرا خیال یہی ہوتا ہے کہ مجھے کوئی غلطی ہو گئی ہے ۔ اس کو اسی نظر سے دیکھتا ہوں کہ مجھ سے کیا غلطی ہوئی تا کہ اس سے رجوع کر کے تصحیح کروں ۔ اس کا جواب دینے کی نیت سے نہیں دیکھتا ۔ مولانا محمد حسین بٹالوی اہل حدیث کی انصاف پسندی مولانا موصوف غیر مقلد تھے مگر منصف مزاج ۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نے خود ان کے رسالہ ۔ اشاعۃ السنہ ۔ میں انکا یہ مضمون دیکھا ہے جسکا خلاصہ یہ ہے کہ ۔ ۔ پچیس سال کے تجربہ سے معلوم ہوا کہ غیر مقلدی بے دینی کا دروازہ ہے ۔ حضرت گنگوہیؒ نے اس قول کو سبیل السداد میں نقل کیا ہے ۔ ایک حدیث کی تشریح حضرت میں رسول اللہؐ کا ارشاد ہے لا یقص الا امیر او مامور او مختال ۔ یعنی وعظ کہنا تین آدمیوں کا کام ہو سکتا ہے ۔ ایک وہ شخص جو مسلمانوں کا امیر ہو وہ مسلمانوں کو وعظ سنائے ۔ دوسرا وہ جس کو امیر وعظ کہنے پر مامور کیا ہو ۔ اگر یہ دونوں نہیں تو پھر وہ متکبر ہے جو اپنے کو دوسروں سے بڑا سمجھ کر وعظ گوئی کے لئے کھڑا ہو گیا ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ اس زمانہ میں کوئی امیر و مامور تو ہے نہیں اور سب کو مختال و متکبر بھی نہیں کہا جا سکتا اس لئے میرا اخیال یہ ہے کہ جن علماء سے عوام وعظ کو کہتے ہیں وہ منجانب عوام مامور میں داخل ہیں ۔ کیونکہ در حقیقت امیر بھی تو عوام ہی کا مامور ہوتا ہے ۔ جماعت میں صفوں کی درستی کا اہتمام ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ امامت کے وقت تسویہ صفوف کا انتظار فرماتے تھے نماز