ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
یہ پہلی ملاقات کی باتیں تھیں ۔ اس کے بعد تو آمد و رفت اور خط و کتابت کا سلسلہ چل پڑا جن میں بعض خطوط غالبا شائع بھی ہو چکے ہیں ۔ کالج کے ایک طالب علم کا واقعہ 32 : غالبا شملہ کے کسی کالج میں حضرت کا بیان ہوا ۔ مخاطب کالج کے لڑکے اور اساتذہ تھے ۔ اس بیان میں حضرت جدید تعلیم سے پیدا شدہ شبہات کا ذکر فرما رہے تھے جو اسلام کے اصول و فروع کے متعلق اکثر لوگوں کو پیش آتے ہیں حضرتؒ نے فرمایا کہ ان شبہات و اشکالات میں صرف نصاب تعلیم ہی کا قصور نہیں بڑا سبب وہ کالجوں کا لا دینی ماحول ہے جس میں ہماری نئی نسل پلتی اور ڈھلتی ہے جسکی وجہ سے قلوب میں اللہ تعالی اور اسکے رسولؐ کی وہ عظمت و محبت باقی نہیں رہتی جو ایمان کے لئے ضروری ہے اور یہ عظمت و محبت بزرگوں کی صحبت و مجالست سے نصیب ہو سکتی ہے اور پھر فرمایا کہ بزرگ علماء و صلحاء کی مجلسیں بحمد اللہ ہر جگہ کچھ نہ کچھ قائم ہیں ۔ کچھ دن اس ماحول میں رہنے کی عادت ڈالیں اور زیادہ نہیں تو اپنی تعطیلات کا کچھ حصہ اس کام کے لئے خرچ کریں ۔ اگر وہ ایسا کر لیں گے تو مجھے امید ہے کہ شبہات کا بیج ہی دلوں میں سے نکل جائے گا اور خود بخود صحیح جواب سمجھ میں آنے لگے گا ۔ غالبا اسی مجلس میں ایک صاحب نے یہ سوال کیا کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کو انگریزی پڑھنے والوں سے نفرت ہے ؟ حضرتؒ نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ۔ ان لوگوں سے کوئی نفرت نہیں البتہ ان کے بعض اعمال و افعال سے نفرت ہے جو شریعت کے خلاف ہیں ۔ یہ صاحب بولے کہ وہ اعمال و افعال کیا ہیں ؟ حضرتؒ نے فرمایا کہ مختلف لوگوں کے مختلف اعمال ہیں سب یکساں نہیں ۔ یہ صاحب بھی خوب آزاد آدمی تھے کہنے لگے مثلا مجھ میں کیا ہیں ۔ آج کل کے عام وضع طلباء کی طرح ان کی بھی داڑھی صاف تھی ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ بعض چیزیں تو ظاہر ہیں مگر مجمع میں اس کا اظہار کرنے سے حیاء مانع ہے اور باقی آپ کے حالات و معاملات مجھے معلوم نہیں جس پر کوئی رائے ظارہر کر سکوں ۔