ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 8 کی عبارت باسمہ مختصر سوانح جامع و مرتب ملفوظات ( از بندہ سراج الحق مچھلی شھری ) جامع ملفوظات یعنی حضرت مرشدی و مولائی حاجی حافظ قاری سید شاہ محمد عیسی صاحبؒ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی قدس ساللہ سرہ کے خلیفہ ارشد تھے ۔ زہد و تقوی میں اپنے تمام پیر بھائیوں میں نہایت ممتاز اور مسلم درجہ رکھتے تھے ۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانویؒ اللہ تعالی کے بندوں پر اللہ کے ایک انعام خاص اور ایک آفتاب تھے ان کے سامنے یقینا کوئی عالم یا درویش چمک نہیں سکتا تھا ورنہ میرا یقین ہے کہ اگر حضرت جامعؒ کسی دوسرے زمانے میں ہوتے تو ان کی نمود قابل دید ہوتی اور بالیقین ایک عالم کے مقتدا ہوتے ۔ حضرت حکیم الامتؒ نے سب سے زیادہ تعداد میں طالبین آپ ہی کے سپرد کئے تھے ۔ حضرت کے والد ماجد کا نام مولوی سید خیرات علی صاحب تھا ۔ الہ آباد تحصیل سو رام میں قصبہ منڈارہ کے پاس موضع محی الدین پور آپ کا آبائی وطن تھا ۔ حضرت کی ولادت 1300 ھ میں ہوئی ۔ آپ اپنے بھائی بہنوں میں سب سے بڑے تھے ۔ 1902 ء میں حضرت بی ۔ اے میں تھے کہ حسن اخلاق سے حضرت حکیم الامت مولانا تھانویؒ قدس سرہ ۔ الہ آباد تشریف لائے اور اسٹیشن کے قریب عبد اللہ کی مسجد پر مقیم ہوئے آپ کے کئی وعظ شہر میں ہوئے ۔ حضرتؒ کو حضرت تھانویؒ سے غائبانہ عقیدت تھی ۔ اب جو مواعظ میں شرکت اور ملاقات و گفتگو کا موقع ملا تو توفیق الہی نے دامن دل کھینچا ۔ بی ۔ اے کے امتحان میں نا کام ہوئے تو پھر اس کی تکمیل کا ارادہ نہ کیا ۔ البتہ ٹریننگ پاس کر لیا ۔ جس سے حضرت کو ضلع اسکول فتح پور ہنسوہ میں بمشاہرہ 30 روپے اسٹنٹ ماسٹری مل گئی ۔ تھانہ بھون جا کر بیعت ہوئے اور سلسلہ چشتیہ صابریہ کے ذکر و شغل میں لگ گئے فتحپور ہی میں خیال