ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 68 کی عبارت ارشاد ۔ معمول تو حسب عادت پڑھتے رہئے کیونکہ اس قدر جلد تغیر مشکل ہے اور تغیر تک ناغہ نا مناسب ہے البتہ ورزانہ ایک پارہ یا کم خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھئے اگر ازبر نہ پڑھا جائے تو قرآن پاس رکھ لیا ار ازبر شروع کیا اور جہاں شبہ ہوا دیکھ لیا امید ہے کہ پندرہ روز میں اصلاح ہو جائے گی ۔ ذکر میں عدم لذت انفع ہے ارشاد ۔ ذکر میں لطف و لذت کا حاصل ہونا ایک نعمت ہے اور نہ ہونا دوسری نعمت ہے جس کا نام مجاہدہ ہے یہ اول انفع ہے گو الذ نہ ہو ۔ موقوف علیہ آثا ر ذکر ارشاد ۔ ذکر کا اثر موقوف ہے تقلیل کلام تقلیل اختلاط مع الا نام و قلت التفات الی التعلقات پر ان چیزوں کے حصول کے لئے مواعظ کا مطالعہ اور مثنوی کا ( گو سمجھ میں ںہ آئے ) کرنا چاہئے ۔ طریقہ حصول جمعیت ارشاد ۔ اعمال کا انضباط اور ان پر مداومت چاہئے خواہ کچھ کیفیت ہو یا نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ بیٹھ کر بھی معمول زیادہ مقدر میں رکھا جائے یہی طریقہ جمعیت حاصل ہونے کا ہے ۔ ذکر و شغل میں تصور الی السماء کا حکم ارشاد ۔ ذکر و شغل تلاوت میں تصور حق تعالی کی جانب بلا تکلف آسمان کی جانب بند ہے تو اس کے دفع کرنے کا قصد بالکل نہ کریں ۔ یہ تصور فطری ہے دفع نہیں ہو سکتا اور کوئی اس سے خالی نہیں ۔ لیکن بالقصد ایسا نہ کریں ۔ ذکر و نماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے ارشاد ۔ ذکر و نماز میں اگر قلب میں گد گدی معلوم ہو تو یہ حالت بسط ہے ۔ ذکر میں تو اگر ضبط نہ ہو سکے تو ضبط نہ کرے لیکن نماز میں ضبط رکھے ۔ نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہئے نہ قلبی ارشاد ۔ نماز میں نہ ذکر لسانی کرے نہ قلبی ۔ خود وجہ الی الصلوۃ اس میں مطلوب ہے قلب جاری ہونا کوئی اصطلاح فن کی نہیں مطلوب ذکر میں ملکہ یاد داشت ہے خواہ اس کا کچھ ہی نام ہو ۔