Deobandi Books

ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ

68 - 377
صفحہ نمبر 68 کی عبارت
ارشاد ۔ معمول تو حسب عادت پڑھتے رہئے کیونکہ اس قدر جلد تغیر مشکل ہے اور تغیر تک ناغہ نا مناسب ہے البتہ ورزانہ ایک پارہ یا کم خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھئے اگر ازبر نہ پڑھا جائے تو قرآن پاس رکھ لیا ار ازبر شروع کیا اور جہاں شبہ ہوا دیکھ لیا امید ہے کہ پندرہ روز میں اصلاح ہو جائے گی ۔ ذکر میں عدم لذت انفع ہے ارشاد ۔ ذکر میں لطف و لذت کا حاصل ہونا ایک نعمت ہے اور نہ ہونا دوسری نعمت ہے جس کا نام مجاہدہ ہے یہ اول انفع ہے گو الذ نہ ہو ۔ موقوف علیہ آثا ر  ذکر ارشاد ۔ ذکر کا اثر موقوف ہے تقلیل کلام تقلیل اختلاط مع الا نام و قلت التفات الی التعلقات پر ان چیزوں کے حصول کے لئے مواعظ کا مطالعہ اور مثنوی کا ( گو سمجھ میں ںہ آئے ) کرنا چاہئے ۔ طریقہ حصول جمعیت ارشاد ۔ اعمال کا انضباط اور ان پر مداومت چاہئے خواہ کچھ کیفیت ہو یا نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ بیٹھ کر بھی معمول زیادہ مقدر میں رکھا جائے یہی طریقہ جمعیت حاصل ہونے کا ہے ۔ ذکر و شغل میں تصور الی السماء کا حکم ارشاد ۔ ذکر و شغل تلاوت میں تصور حق تعالی کی جانب بلا تکلف آسمان کی جانب بند ہے تو  اس کے دفع کرنے کا قصد بالکل نہ کریں ۔ یہ تصور فطری ہے دفع نہیں ہو سکتا اور کوئی اس سے خالی نہیں ۔ لیکن بالقصد ایسا نہ کریں ۔ ذکر و نماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے ارشاد ۔ ذکر و نماز میں اگر قلب میں گد گدی معلوم ہو تو یہ حالت بسط ہے ۔ ذکر میں تو اگر ضبط نہ ہو سکے تو ضبط نہ کرے لیکن نماز میں ضبط رکھے ۔ نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہئے نہ قلبی ارشاد ۔ نماز میں نہ ذکر لسانی کرے نہ قلبی ۔ خود وجہ الی الصلوۃ اس میں مطلوب ہے قلب جاری ہونا کوئی اصطلاح فن کی نہیں مطلوب ذکر میں ملکہ یاد داشت ہے خواہ اس کا کچھ ہی نام ہو ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمہ از مؤلف رحمۃ اللہ علیہ 6 1
3 باب اول ۔ تعلیمات 7 1
4 باب دوم ۔ تحقیقات ۔ 7 1
5 باب ۔ سوم ۔ تھذیبات 7 1
6 باب چھارم ۔ ارشادات 7 1
7 مختصر سوانح جامع و مرتب ملفوظات 8 1
8 حضرت کی حسب ذیل تصانیف یاد گار ہیں ۔ 10 1
9 تعارف کتاب 11 1
10 انفاس عیسی ۔ 13 1
11 باب اول تعلیمات 14 1
12 حقیقت طریقت 14 1
13 روح سلوک 15 1
14 مقصود طلب ہے وصول مقصود نہیں 15 1
15 مجاہدہ کی حقیقت ۔ 15 1
16 مجاہدہ اختیاریہ و اضطراریہ کا فرق اور دونوں کی ضرورت 15 1
17 مجاہدا اضطراریہ کا نفع 16 1
18 مجاہدہ کی دو قسمیں 16 1
19 طریق الوصول الی اللہ بعد و انفاس الخلائق 16 1
20 عطر تصوف 16 1
21 مسئلہ اختیار 16 1
22 تصرف اور ہمت و اعمال کے اثر کا فرق 17 1
23 صفاق رذیلہ کا مادہ تو جبلی ہوتا ہے مگر فعل اختیار میں ہے 17 1
24 شیخ کی دعاء و برکت کا درجہ اعانت کا ہے نہ کہ کفایت کا 18 1
25 استحضار و ہمت کا نسخہ اصلاح کے لئے اکسیر ہے 18 1
26 حال کی دو قسمیں ہیں 18 1
27 طریقہ حصول یقین 19 1
28 عقل و ایمان بڑی دولت ہے 19 1
29 حصول نسبت کی ترتیب و حقیقت 19 1
30 نسبت کے تحقق کے لئے رضائے تام شرط ہے 20 1
31 اتباع سنت کو خاص دخل ہے انجذاب میں 20 1
32 امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کا مبنی 21 1
33 نسبت کی حقیقت 21 1
34 صاحب نسبت ہونے کی علامت 21 1
35 فاسق یا کافر صاحب نسبت نہیں ہو سکتا 21 1
36 تعلق مع اللہ کا نتیجہ 21 1
37 وصول کے معنی 21 1
38 طلب مطلوب ہے نہ کہ وصول 22 1
39 تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے 22 1
40 سالک دو سفر ہیں ایک الی الاحوال دوسرا من الاحوال 22 1
41 انسان کا کمال تحصیل عدالت ہے 22 1
42 انسان کا کام طلب و فکر و سعی ہے 23 1
43 اس طریق میں فکر و دھن بڑٰی چیز ہے 23 1
44 الیم فی السم 23 1
45 الطم فی السم 23 1
46 آداب شیخ و مرید و متعلقات آں 24 1
47 ممانعت تعجیل فی اتخاذ الشیخ 24 1
48 بعض جزئیات مذاق حضرت مولانا مدظلہ العالی 24 1
49 اصلاح عمل مقدم ہے بیعت و ذکر و شغل پر 24 1
50 طریق کار 24 1
51 شرائط اجازت تلقین 25 1
52 اصلاح طالب کا طریق 25 1
53 بعض آداب شیخ کی تحقیق 25 1
54 شرائط ہدیہ 25 1
55 شیخ سے مناسبت نہ پیدا ہونے کی وجہ 26 1
56 صحبت غیر شیخ کے شرائط 26 1
57 گناہ کبیرہ سے بیعت نہیں ٹوٹتی برکت جاتی رہتی ہے 26 1
58 ضرورت بیعت 26 1
59 رسوخ احوال کے اسباب 26 1
60 طریق تقویت نسبت از مزار صاحب نسبت 26 1
61 حقیقت سلب نسبت بہ تصرفات 27 1
62 حب خدا کی شناخت 27 1
63 سماع موتی و دعائے موتی و توسل بموتی کا حکم 27 1
64 توسل کی حقیقت 27 1
65 فیض قبور مکفل تکمیل سلوک نہیں 28 1
66 ادب و احترام شیخ کی وجہ 28 1
67 نسبت و ملکہ یاد داشت کا فرق 28 1
68 نفع سالک کی تدبیر 28 1
69 برکت کا دار مرید کے ارادت و محبت پر ہے نہ کہ بیعت پر 28 1
70 مضرت پیر نا اہل 29 1
71 مرید شیخ میں تناسب نفع کی شرط ہے 29 1
72 شیخ کے سامنے مشغولیت ذکر کا حکم 29 1
73 فوائد صحبت شیخ 30 1
74 بیعت توڑنے کا طریقہ 30 1
75 حالت فنا شرط نہیں ہے ۔ 30 1
76 شیخ سے مناسبت کے فوائد 30 1
77 فعل عبث سے احتراز سلوک میں ضروری ہے 30 1
78 شیخ کے علاوہ دوسری جگہ تعلیم و اصلاح کا تعلق رکھنا 30 1
79 جلب توجہ شیخ کا طریقہ 31 1
80 نری بیعت دافع امراض باطنی نہیں 31 1
81 مشائخ کیلئے ایک کار آمد نصیحت 31 1
82 شیخ سے مستغنی نہ ہونے کے معنی 31 1
83 معلم کی محبت کلید وصول ہے 31 1
84 دوسرے شیخ کی طرف رجوع کس وقت جائز ہے ۔ 31 1
85 شرط برکت تعلیم شیخ 32 1
86 مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں 32 1
87 خلاف شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ 32 1
88 شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے ۔ 32 1
89 مشائخ کی تعظیم میں غلو کا حکم 33 1
90 مرید کی ترقی شیخ ہی کی برکت سے ہے 33 1
91 پیر کامل کی شناخت 33 1
92 تبدیل شیخ کی شرط 34 1
93 شیوخ ابو الوقت کی حالت 34 1
94 عارف کی تائید غیب سے ہوتی ہے 34 1
95 طالب کو اطاعت و انقیاد کی سخت ضرورت ہے 34 1
96 محقق کی علامت 34 1
97 ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کرنا خلاف ادب ہے ۔ 35 1
98 پیر سے اختلاط کا طریقہ 35 1
99 آداب شیخ کی رعایت کی تعلیم 35 1
100 اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو اٹھ جاؤ 35 1
101 معاملہ بالشیخ کا خلاصہ پھر اس کا ثمرہ 36 1
102 تعلیم و تربیت میں کاوش کر کے کسی کے در پے نہ ہونا چاہئے 36 1
103 جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو دعا کرتے رہو ۔ 36 1
104 نا کامی میں دوہرا اجر ہے 36 1
105 محقق کی شان سالک کے حق میں 36 1
106 عارف ہر وقت حق تعالی کو مصلح حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا 37 1
107 طریق تعلیم و تربیت سالکین فی زمانہ 37 1
108 اپنے امراض کو مشائخ سے چھپانا نہ چاہئے 37 1
109 کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں 37 1
110 اہل محبت کی صحبت کا طریقہ اور اہل دنیا کی تعریف 38 1
111 صحابہ کے کمالات اصلیہ 38 1
112 کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ سے مخاطبین کا فیض ہوتا ہے 38 1
113 عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں 38 1
114 شیخ کا فرض 39 1
115 شیوخ کی توجہ و عنایت کی تفسیر 39 1
116 مشائخ کو مریدوں سے فرمائش ہرگز نہ کرنا چاہئے 39 1
117 خلوص و محبت کے معنی ہدیہ دینے میں 39 1
118 قبول ہدیہ کا حکم 39 1
119 ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت 39 1
120 مشائخ کسی کو اپنا خادم خاص نہ بنائیں 40 1
121 طرق امداد اہل طریق 40 1
122 اس طریق میں قلب کی نگہداشت عمر بھر کا روگ ہے ۔ 40 1
123 اہل اللہ کی عظیم الشان فکر سب دنیوی فکر سے مستغنی کرنے والی ہے 40 1
124 ذکر و شغل میں اصلاح غیر کی نیت رہزن طریق ہے 40 1
125 نفع متعدی کی اہلیت کی شناخت 41 1
126 نیت نفع خلق کی شناخت کا طریقہ 41 1
127 طریقہ ثانی 41 1
128 بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے ۔ 41 1
129 سادگی منشاء ہے کمال کا 42 1
130 شرائط سماع 42 1
131 عارف حق تعالی کے شیون و تجلیات کی پوری رعایت کرتا ہے 42 1
132 اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز 42 1
133 فن تسہیل کے استعمال کا طریقہ 43 1
134 پیری مریدی کی حقیقت 43 1
135 پیروں کی افراط تعظیم 43 1
136 اناڑی شیخ کی تعلیم کا نتیجہ 43 1
137 کفار کو مرید کرنا ان کو اسلام سے دور کرنا ہے 43 1
138 بیعت کے بعد کن امور کی تعلیم مشائخ کو ضروری ہے ۔ 44 1
139 افادہ و استفادہ کی شرط 44 1
140 اہل اللہ کی ہر فعل میں نیت صالحہ ہوتی ہے 44 1
141 سلوک میں ریاضت کی تعیین کیلئے شیخ کی اجازت لازم ہے 44 1
142 شیخ سے مستغنی ہونا مضر ہے 45 1
143 مبتدی کو وعظ گوئی سے ممانعت کی وجہ 45 1
144 خدمت خلق مذموم 45 1
145 اصلاح غیر کا طریقہ 45 1
146 ایثار کا ایک قاعدہ 45 1
147 اپنی ظاہری و باطنی قوت کو دیکھ کر اصلاح غیر کی فکر میں پڑنا مناسب ہے 45 1
148 اہل اللہ کی صحبت کا نفع ایک ظاہری دوسرا باطنی 46 1
149 نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل اور اس کا راز 46 1
150 مجاہدہ کا مقصود 46 1
151 اعتدال فی المجاہدہ 46 1
152 تمام دینی و دنیوی و سیاسی مصالح کی بنیاد نفس کو مشقت کا عادی بنانا ہے 47 1
153 اصلاح دین کی ترکیب 47 1
154 وضوح حق کا طریقہ 47 1
155 تصوف میں جو چیز سینہ بسینہ ہے اس کی تعریف 47 1
156 حضرات صوفیہ کا فہم سب سے بڑھا ہوا ہے 47 1
157 عطائی اور طبیب حاذق کا فرق 48 1
158 اہل اللہ بے حد شفیق ہوتے ہیں 48 1
159 شیخ کے سامنے اس طرح نہ کھڑا ہو کہ اس پر سایہ پڑے 48 1
160 شیخ کی جائے نماز پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے 48 1
161 ادب کی تحصیل کا طریقہ 48 1
162 شیخ طریق کی تقلید کی وجہ 49 1
163 نفس پر جرمانہ کی سند 49 1
164 توسل کی حقیقت 49 1
165 حقیقت توسل پر ایک شبہ کا جواب 49 1
166 ہدیہ کو اصل بنانا اور زیارت کو تابع ۔ دلیل قلب محبت کی ہے 49 1
167 خالی جائے بھرا آئے کی توجیہہ 49 1
168 بڑا ادب ہدیہ کا خلوص و محبت ہے 50 1
169 نجات اصل مقصود ہے 50 1
170 آج کل مجاہدہ کی کمی مضر نہیں 50 1
171 حضرت والا کے معمولات مبنی پر عقل و شریعت ہیں 50 1
172 تعلیم استغنائے قلب 50 1
173 مقامات کی تعریف نیز یہ کہ اصلاح میں اس کی کوئی ترتیب نہیں 50 1
174 انکسار و افتقار کا خط حصول مقامات کے حظ سے بڑھ کر ہے 51 1
175 بشاشت شیخ شرط تربیت ہے 51 1
176 شیخ موافق سنت کا اتباع کرے 51 1
177 سب کاملین کو اپنے نقص نظر آتے ہیں اور یہی مقتضا ہے عبدیت کا 51 1
178 چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہئے 52 1
179 عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ 52 1
180 منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ میں کچھ نہیں ہوں 52 1
181 مشائخ کا نا اہل کو مجاز بنانے کا راز 53 1
182 سالکین کی لغزش پر جلد تنبیہ ہوتی ہے 53 1
183 بعض دفعہ غیر کامل کو مجاز کرنے کا سبب 53 1
184 تربیت میں کیا مقصود ہے اور معرفت مقصودہ کیا ہے ؟ 53 1
185 مقصود اور طریق کی تشریح 54 1
186 صحبت کے نتائج 54 1
187 تعلیم و تعلم کا مقصد اصلی یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہو جائے ۔ 54 1
188 شیخ کو اس حالت کی جذب میں بھی نہ چھوڑے 54 1
189 اصلاح نفس کے لئے علم رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے 55 1
190 اصلاح نفس کا بہترین طریقہ 55 1
191 ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سد راہ ہے 55 1
192 زمانہ طلب میں وصول کا قصد نہ کرنا چاہئے 56 1
193 شیخ کامل کی تعلیم تدریجی ہوتی ہے 56 1
194 تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ بالغیر ہے 56 1
195 تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار 57 1
196 محقق کامل کے لئے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے 57 1
197 کاملین کے اقوال کی اقتداء کا مطلب 57 1
198 خلق و مدارات سے معمولات میں ںاغہ کرنا مضر باطن ہے 57 1
199 شیخ کو زبان ہونا چاہئے مرید کو کان 57 1
200 کاملین علاوہ احکام مشترکہ کے ہر وقت کے احکام خاصہ کو بھی پہنچانتے ہیں ۔ 58 1
201 کمال کے حصول کا طریقہ 58 1
202 مہم کے درست ہونے کا طریقہ 58 1
203 خودرو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی 58 1
204 مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے 59 1
205 دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لئے کافی ہے 59 1
206 سارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو رسمی پیروں کی غلطی 59 1
207 نظام عالم علماء ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتا ہے 59 1
208 خدمت کرنے اور لینے کے بعض اصول 60 1
209 شیخ کے سامنے اپنے کو مٹانا طریق کی شرط اول ہے ۔ 60 1
210 کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی الحق سے غافل نہیں 60 1
211 نفع متعدی کی شرط استعداد سیاست و تدبیر بھی ہے 61 1
212 تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے اور مر جوعین خلائق کے لئے دستوالعمل 61 1
213 مرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ پڑنا چاہئے 62 1
214 معالجہ نفس میں تسہیل کا طریقہ بتلانا شیخ کے ذمہ نہیں 62 1
215 تعلیم اقتصار بر ضروریات واقعیہ 62 1
216 مبتدی کو اغیار سے اخفائے حال چاہئے 63 1
217 اطاعت شیخ زینہ کامیابی ہے 63 1
218 حصول نسبت کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں 63 1
219 اصطلاح میں جذب کے معنی اور اس کی علامت 63 1
220 شیخ صاحب تمکین کی علامت 63 1
221 عدم رجعت واصل کی مثال 64 1
222 بالغ کی شناخت 64 1
223 وصول کا طریق 64 1
224 بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعہ کرنا چاہئے 64 1
225 تحصیل جذب کا طریق 64 1
226 وصول کی حقیقت اور اس کا طریقہ حصول 65 1
227 نفس کو آرام کرنے اور سزا دینے کا طریقہ 65 1
228 ذکر متعلقات آں 65 1
229 ذکر میں ضرب کا حکم 65 1
230 فکر سے انس ہو جانا ذکر ہی کی برکت ہے 65 1
231 ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے 66 1
232 معمول سے زائد ذکر کا حکم 66 1
233 ذکر میں بار و مشقت خود نافع ہے 66 1
234 ندامت مافات بھی مانع حرمان ہے 66 1
235 فرحت خود رحمت کی لونڈی ہے ۔ 66 1
236 ذکر میں وضو کا حکم 66 1
237 نماز سے جی چرانے کا علاج 67 1
238 دفع تشتت کا طریقہ ذکر میں 67 1
239 تصور بوقت ذکر 67 1
240 ذکر بر وقت اذان 67 1
241 نماز سے بے رغبتی کا علاج 67 1
242 ذکر نزد مصلی کا حکم 67 1
243 طریقہ ترتیل حافظ کے لئے ۔ 67 1
244 ذکر میں عدم لذت انفع ہے 68 1
245 موقوف علیہ آثا ر ذکر 68 1
246 طریقہ حصول جمعیت 68 1
247 ذکر و شغل میں تصور الی السماء کا حکم 68 1
248 ذکر و نماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے 68 1
249 نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہئے نہ قلبی 68 1
250 معمولات کی زیادتی رمضان میں خلاف دوام نہیں 69 1
251 ضعیف کا عمل قلیل بھی وصول مقصود کے لئے کافی ہے 69 1
252 جی لگنے کا قصد و انتظار نہ کرنا ۔ 69 1
253 اضافہ معمول بقدر تحمل و نشاط چاہئے ۔ 69 1
254 بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج 69 1
255 مفید ترین ذکر 70 1
256 شغل کی حد 70 1
257 مبتدی کو ذکر اور منتہی کو تلاوت 70 1
258 ثبوت جو از تہجد در اول شب 70 1
259 استغفار و ندامت کی ضرورت 70 1
260 تمکین کی تعریف اور اس کے حصول کا طریقہ 70 1
261 ورد کا اصلی مقصود عبدیت ہے 71 1
262 نفع کے لئے قصد کی ضرورت ہے 71 1
263 پریشانی کے وجوہ اور اس کے دفعیہ کا طریقہ 71 1
264 طبیعت کا گھبرانا بھی عذر ہے تخفیف تلاوت کے لئے 71 1
265 اذان کا جواب مخل ذکر نہیں 71 1
266 کثرت ذکر و اصلاح اعمال رکن طریق ہیں ۔ 71 1
267 تبدیل معمولات میں تعجیل مناسب نہیں 72 1
268 درود کا حکم 72 1
269 درود اپنے جذبات کے مطابق ہے 72 1
270 درود حق اللہ اور حق العبد دونوں ہے 72 1
271 درود ایسی طاعت ہے جو کبھی رد نہیں ہوتی 72 1
272 علامت مقبولیت ذکر 73 1
273 ذکر کا مقصود اصلی 73 1
274 ذکر اللہ مقلل غذا ہے 73 1
275 ابتدائے میں توجہ الی اللہ کا طریقہ 73 1
Flag Counter