ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 41 کی عبارت نفع متعدی کی اہلیت کی شناخت ارشاد ۔ تم کو کیسے معلوم ہوا کہ اس وقت ہمارے لئے نفع متعدی میں مشغول ہونا افضل ہے یا مضر اس کے لئے نظر صحیح کی ضرورت ہے ۔ یا تو نظر صحیح پیدا کرو ۔ ورنہ کسی صاحب نظر کا دامن پکڑو اور اس کے تابع ہو جاؤ اور اس سے ہر موقع پر استفتاء کرو واللہ اس کی سخت ضرورت ہے نظر صحیح بھی یوں پیدا ہو گی بدون اس کے بہت کم پیدا ہوتی ہے بلکہ شیخ صاحب نظر صحیح ہو وہ بھی اپنے واسطے کسی کو شیخ تجویذ کرے اپنے احوال خاصہ میں اس کی رائے سے عمل کیا کرے اپنی رائے سے عمل نہ کرے ۔ کیونکہ اپنے حالات و واقعات میں اپنی نظر تو ایک ہی پہلو پر جاتی ہے ۔ دوسرے کی نظر ہر پہلو پر جاتی ہے ۔ اور جس شیخ کو دوسرا شیخ نہ ملے تو وہ اپنے چھوٹوں ہی سے مشورہ کیا کرے اس طرح بھی غلطی سے محفوظ رہے گا ۔ نیت نفع خلق کی شناخت کا طریقہ ارشاد ۔ بعض مشائخ اپنا مجمع بڑھانے کی فکر میں رہتے ہیں اور اس میں یہ تاویل کرتے ہیں کہ ہمارا مجمع زیادہ ہو گا تو مخلوق کو زیادہ نفع ہو گا ۔ یہ تاویل بھی فاسد ہے اگر ان کو نفع خلق مطلوب ہے تو اس کی علامت یہ ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص ان سے زیادہ کامل آ جائے جس سے نفع خلق کی زیادہ امید ہے تو یہ حضرت شیخ اپنی مسند کو چھوڑ کر الگ ہو جائیں اور لوگوں سے صاف کہہ دیں کہ اب میری ضرورت نہیں رہی فلاں بزرگ کے پاس جاؤ مجھ سے زیادہ کامل ہے ۔ طریقہ ثانی ارشاد ۔ اب ہمارے اندر تخرب اور گروہ بندی کا مرض آ گیا ہے اگر ہم کو نفع خلق مقصود ہے تو دوسرے نفع رسانوں سے انقباض نہ ہوتا بلکہ خوشی ہوتی کہ اچھا ہوا کہ اس نے میرے اوپر سے بوجھ ہلکا کر دیا اب میں دین کا دوسرا کام کروں گا جس کو کوئی نہ کر رہا ہو ۔ اب ہماری حالت یہ ہے کہ اگر ہمارے بزرگوں سے کسی عالم کو کسی مسئلہ میں بھی اختلاف ہو تو چاہے اس سے دین کا فیض ہمارے بزرگوں سے بھی زیادہ ہو رہا ہوں ۔ اس سے خوش نہ ہوں گے اور نہ اس کے مرنے پر حسرت و رنج ہوتا ہے بلکہ کسی درجہ میں خوشی ہوتی ہے ۔ بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے ۔ ارشاد ۔ سچے آدمی کی علامت یہی ہے کہ وہ اپنے جذبات فطرت کے موافق بلا تکلف عمل کرتا ہے اس کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی کہ کوئی میرے اس فعل پر اعتراض کرے گا یا کیا سمجھے گا ۔ چنانچہ حضورؐ