ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 52 کی عبارت و اللہ لا یخلف المیعاد ۔ بس اسی طرح عمر ختم ہو جائے تو اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے ۔ وھذا ھو معنی ما قال الرومی رحمتہ اللہ علیہ ندریں وہ می تراش و می خراز تادم آخر دمے فارغ مباش سب سے آخر میں خواہ اس کو اظہار حال کہئے یا آپ کی ہمدردی یا رفع التباس جو چاہے نام رکھئے یہ کہتا ہوں کہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں ۔ مگر اس کو مبارک سمجھتا ہوں جس سے یہ اثر ہے کہ یہ سمجھ نہیں سکتا کہ خوف کو غالب کہوں یا رجا کو مگر مضطر ہو کر اس دعا کی پنا لیتا ہوں جس سے کچھ ڈھارس بندھتی ہے ۔ اللھم کن لی واجعلنی لک چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہئے ارشاد ۔ اگر چھوٹے اپنے کو بڑوں کے برابر سمجھنے لگیں تو وہ اسی دن سے گھٹنا شروع ہو جائیں گے اور بڑے اگر شفقت کا برتاؤ نہ کریں بلکہ بڑائی کے غرور میں تکبر کرنے لگیں تو وہ بھی گھٹ جائیں گے ایسے ہی بے اثر بڑوں کے تابعین کے متعلق کسی نے کہا ہے سگ باش برادر خورد مباش اور جو چھوٹے چھوٹے بن کر نہ رہیں ۔ ان کے متبوعین کے متعلق کسی نے کہا ہے خردباش برادر بزرگ مباش واقعی اگر چھوٹے بڑوں کا مقابلہ کرنے لگیں تو بڑا آدمی گدھے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے کہ سارا بوجھ اسی پر لادا جاتا ہے ۔ عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ ارشاد ۔ توجہ کا اثر اس پر ہوتا ہے جو اپنے آپ کو محتاج اثر سمجھتا ہو اور اپنے کمال کا مدعی نہ ہو ۔ عوام پر توجہ کا اثر ہوتا ہے اور خواص پر نہیں ۔ کیونکہ ان میں احتیاج و طلب ہی نہیں تو خود اس کے مدعی ہیں کہ دوسرے ہمارے محتاج ہیں ۔ منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ میں کچھ نہیں ہوں ارشاد ۔ منتہی کا یہ کہنا کہ میں کچھ نہیں ہوں ۔ آئندہ کے مراتب معرفت پر نظر کر کے کہنا صحیح ہے ۔ کیونکہ منتہی جو ہے وہ تو کمالات موجودہ کے اعتبار سے ہے جس پر اس کی نظر نہیں اور سر مراتب غیر منتاہی ہیں ۔ چنانچہ حضورؐ کو باوجود اعلم الناس و اعراف الخلق ہونے کے حکم ہے کہ آپ ترقی کی برابر درخواست کرتے رہئے ۔ بقولہ تعالی قل رب زدنی علما