Deobandi Books

ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ

1 - 377
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمہ از مؤلف رحمۃ اللہ علیہ 6 1
3 باب اول ۔ تعلیمات 7 1
4 باب دوم ۔ تحقیقات ۔ 7 1
5 باب ۔ سوم ۔ تھذیبات 7 1
6 باب چھارم ۔ ارشادات 7 1
7 مختصر سوانح جامع و مرتب ملفوظات 8 1
8 حضرت کی حسب ذیل تصانیف یاد گار ہیں ۔ 10 1
9 تعارف کتاب 11 1
10 انفاس عیسی ۔ 13 1
11 باب اول تعلیمات 14 1
12 حقیقت طریقت 14 1
13 روح سلوک 15 1
14 مقصود طلب ہے وصول مقصود نہیں 15 1
15 مجاہدہ کی حقیقت ۔ 15 1
16 مجاہدہ اختیاریہ و اضطراریہ کا فرق اور دونوں کی ضرورت 15 1
17 مجاہدا اضطراریہ کا نفع 16 1
18 مجاہدہ کی دو قسمیں 16 1
19 طریق الوصول الی اللہ بعد و انفاس الخلائق 16 1
20 عطر تصوف 16 1
21 مسئلہ اختیار 16 1
22 تصرف اور ہمت و اعمال کے اثر کا فرق 17 1
23 صفاق رذیلہ کا مادہ تو جبلی ہوتا ہے مگر فعل اختیار میں ہے 17 1
24 شیخ کی دعاء و برکت کا درجہ اعانت کا ہے نہ کہ کفایت کا 18 1
25 استحضار و ہمت کا نسخہ اصلاح کے لئے اکسیر ہے 18 1
26 حال کی دو قسمیں ہیں 18 1
27 طریقہ حصول یقین 19 1
28 عقل و ایمان بڑی دولت ہے 19 1
29 حصول نسبت کی ترتیب و حقیقت 19 1
30 نسبت کے تحقق کے لئے رضائے تام شرط ہے 20 1
31 اتباع سنت کو خاص دخل ہے انجذاب میں 20 1
32 امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کا مبنی 21 1
33 نسبت کی حقیقت 21 1
34 صاحب نسبت ہونے کی علامت 21 1
35 فاسق یا کافر صاحب نسبت نہیں ہو سکتا 21 1
36 تعلق مع اللہ کا نتیجہ 21 1
37 وصول کے معنی 21 1
38 طلب مطلوب ہے نہ کہ وصول 22 1
39 تصوف کا خلاصہ صرف علم مع العمل ہے 22 1
40 سالک دو سفر ہیں ایک الی الاحوال دوسرا من الاحوال 22 1
41 انسان کا کمال تحصیل عدالت ہے 22 1
42 انسان کا کام طلب و فکر و سعی ہے 23 1
43 اس طریق میں فکر و دھن بڑٰی چیز ہے 23 1
44 الیم فی السم 23 1
45 الطم فی السم 23 1
46 آداب شیخ و مرید و متعلقات آں 24 1
47 ممانعت تعجیل فی اتخاذ الشیخ 24 1
48 بعض جزئیات مذاق حضرت مولانا مدظلہ العالی 24 1
49 اصلاح عمل مقدم ہے بیعت و ذکر و شغل پر 24 1
50 طریق کار 24 1
51 شرائط اجازت تلقین 25 1
52 اصلاح طالب کا طریق 25 1
53 بعض آداب شیخ کی تحقیق 25 1
54 شرائط ہدیہ 25 1
55 شیخ سے مناسبت نہ پیدا ہونے کی وجہ 26 1
56 صحبت غیر شیخ کے شرائط 26 1
57 گناہ کبیرہ سے بیعت نہیں ٹوٹتی برکت جاتی رہتی ہے 26 1
58 ضرورت بیعت 26 1
59 رسوخ احوال کے اسباب 26 1
60 طریق تقویت نسبت از مزار صاحب نسبت 26 1
61 حقیقت سلب نسبت بہ تصرفات 27 1
62 حب خدا کی شناخت 27 1
63 سماع موتی و دعائے موتی و توسل بموتی کا حکم 27 1
64 توسل کی حقیقت 27 1
65 فیض قبور مکفل تکمیل سلوک نہیں 28 1
66 ادب و احترام شیخ کی وجہ 28 1
67 نسبت و ملکہ یاد داشت کا فرق 28 1
68 نفع سالک کی تدبیر 28 1
69 برکت کا دار مرید کے ارادت و محبت پر ہے نہ کہ بیعت پر 28 1
70 مضرت پیر نا اہل 29 1
71 مرید شیخ میں تناسب نفع کی شرط ہے 29 1
72 شیخ کے سامنے مشغولیت ذکر کا حکم 29 1
73 فوائد صحبت شیخ 30 1
74 بیعت توڑنے کا طریقہ 30 1
75 حالت فنا شرط نہیں ہے ۔ 30 1
76 شیخ سے مناسبت کے فوائد 30 1
77 فعل عبث سے احتراز سلوک میں ضروری ہے 30 1
78 شیخ کے علاوہ دوسری جگہ تعلیم و اصلاح کا تعلق رکھنا 30 1
79 جلب توجہ شیخ کا طریقہ 31 1
80 نری بیعت دافع امراض باطنی نہیں 31 1
81 مشائخ کیلئے ایک کار آمد نصیحت 31 1
82 شیخ سے مستغنی نہ ہونے کے معنی 31 1
83 معلم کی محبت کلید وصول ہے 31 1
84 دوسرے شیخ کی طرف رجوع کس وقت جائز ہے ۔ 31 1
85 شرط برکت تعلیم شیخ 32 1
86 مرید کو شیخ کی رائے سے مخالفت کا حق نہیں 32 1
87 خلاف شرع امور میں مخالفت شیخ لازم ہے مگر ادب کے ساتھ 32 1
88 شیخ کے صریح شرعی خلاف پر مرید کو کیا معاملہ کرنا چاہئے ۔ 32 1
89 مشائخ کی تعظیم میں غلو کا حکم 33 1
90 مرید کی ترقی شیخ ہی کی برکت سے ہے 33 1
91 پیر کامل کی شناخت 33 1
92 تبدیل شیخ کی شرط 34 1
93 شیوخ ابو الوقت کی حالت 34 1
94 عارف کی تائید غیب سے ہوتی ہے 34 1
95 طالب کو اطاعت و انقیاد کی سخت ضرورت ہے 34 1
96 محقق کی علامت 34 1
97 ہدیہ دے کر دعا کی درخواست کرنا خلاف ادب ہے ۔ 35 1
98 پیر سے اختلاط کا طریقہ 35 1
99 آداب شیخ کی رعایت کی تعلیم 35 1
100 اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو اٹھ جاؤ 35 1
101 معاملہ بالشیخ کا خلاصہ پھر اس کا ثمرہ 36 1
102 تعلیم و تربیت میں کاوش کر کے کسی کے در پے نہ ہونا چاہئے 36 1
103 جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو دعا کرتے رہو ۔ 36 1
104 نا کامی میں دوہرا اجر ہے 36 1
105 محقق کی شان سالک کے حق میں 36 1
106 عارف ہر وقت حق تعالی کو مصلح حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا 37 1
107 طریق تعلیم و تربیت سالکین فی زمانہ 37 1
108 اپنے امراض کو مشائخ سے چھپانا نہ چاہئے 37 1
109 کتابیں دیکھ کر علاج کرنا کافی نہیں 37 1
110 اہل محبت کی صحبت کا طریقہ اور اہل دنیا کی تعریف 38 1
111 صحابہ کے کمالات اصلیہ 38 1
112 کبھی روانی کلام الشیخ کی وجہ سے مخاطبین کا فیض ہوتا ہے 38 1
113 عمل کی مثال مبتدی اور منتہی کے حق میں 38 1
114 شیخ کا فرض 39 1
115 شیوخ کی توجہ و عنایت کی تفسیر 39 1
116 مشائخ کو مریدوں سے فرمائش ہرگز نہ کرنا چاہئے 39 1
117 خلوص و محبت کے معنی ہدیہ دینے میں 39 1
118 قبول ہدیہ کا حکم 39 1
119 ہدیہ میں زیادہ ثواب کی صورت 39 1
120 مشائخ کسی کو اپنا خادم خاص نہ بنائیں 40 1
121 طرق امداد اہل طریق 40 1
122 اس طریق میں قلب کی نگہداشت عمر بھر کا روگ ہے ۔ 40 1
123 اہل اللہ کی عظیم الشان فکر سب دنیوی فکر سے مستغنی کرنے والی ہے 40 1
124 ذکر و شغل میں اصلاح غیر کی نیت رہزن طریق ہے 40 1
125 نفع متعدی کی اہلیت کی شناخت 41 1
126 نیت نفع خلق کی شناخت کا طریقہ 41 1
127 طریقہ ثانی 41 1
128 بے تکلف اپنے جذبات پر عمل کرنا دلیل سچے ہونے کی ہے ۔ 41 1
129 سادگی منشاء ہے کمال کا 42 1
130 شرائط سماع 42 1
131 عارف حق تعالی کے شیون و تجلیات کی پوری رعایت کرتا ہے 42 1
132 اہل اللہ کو اپنی جان سے محبت کا راز 42 1
133 فن تسہیل کے استعمال کا طریقہ 43 1
134 پیری مریدی کی حقیقت 43 1
135 پیروں کی افراط تعظیم 43 1
136 اناڑی شیخ کی تعلیم کا نتیجہ 43 1
137 کفار کو مرید کرنا ان کو اسلام سے دور کرنا ہے 43 1
138 بیعت کے بعد کن امور کی تعلیم مشائخ کو ضروری ہے ۔ 44 1
139 افادہ و استفادہ کی شرط 44 1
140 اہل اللہ کی ہر فعل میں نیت صالحہ ہوتی ہے 44 1
141 سلوک میں ریاضت کی تعیین کیلئے شیخ کی اجازت لازم ہے 44 1
142 شیخ سے مستغنی ہونا مضر ہے 45 1
143 مبتدی کو وعظ گوئی سے ممانعت کی وجہ 45 1
144 خدمت خلق مذموم 45 1
145 اصلاح غیر کا طریقہ 45 1
146 ایثار کا ایک قاعدہ 45 1
147 اپنی ظاہری و باطنی قوت کو دیکھ کر اصلاح غیر کی فکر میں پڑنا مناسب ہے 45 1
148 اہل اللہ کی صحبت کا نفع ایک ظاہری دوسرا باطنی 46 1
149 نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل اور اس کا راز 46 1
150 مجاہدہ کا مقصود 46 1
151 اعتدال فی المجاہدہ 46 1
152 تمام دینی و دنیوی و سیاسی مصالح کی بنیاد نفس کو مشقت کا عادی بنانا ہے 47 1
153 اصلاح دین کی ترکیب 47 1
154 وضوح حق کا طریقہ 47 1
155 تصوف میں جو چیز سینہ بسینہ ہے اس کی تعریف 47 1
156 حضرات صوفیہ کا فہم سب سے بڑھا ہوا ہے 47 1
157 عطائی اور طبیب حاذق کا فرق 48 1
158 اہل اللہ بے حد شفیق ہوتے ہیں 48 1
159 شیخ کے سامنے اس طرح نہ کھڑا ہو کہ اس پر سایہ پڑے 48 1
160 شیخ کی جائے نماز پر نماز پڑھنا بے ادبی ہے 48 1
161 ادب کی تحصیل کا طریقہ 48 1
162 شیخ طریق کی تقلید کی وجہ 49 1
163 نفس پر جرمانہ کی سند 49 1
164 توسل کی حقیقت 49 1
165 حقیقت توسل پر ایک شبہ کا جواب 49 1
166 ہدیہ کو اصل بنانا اور زیارت کو تابع ۔ دلیل قلب محبت کی ہے 49 1
167 خالی جائے بھرا آئے کی توجیہہ 49 1
168 بڑا ادب ہدیہ کا خلوص و محبت ہے 50 1
169 نجات اصل مقصود ہے 50 1
170 آج کل مجاہدہ کی کمی مضر نہیں 50 1
171 حضرت والا کے معمولات مبنی پر عقل و شریعت ہیں 50 1
172 تعلیم استغنائے قلب 50 1
173 مقامات کی تعریف نیز یہ کہ اصلاح میں اس کی کوئی ترتیب نہیں 50 1
174 انکسار و افتقار کا خط حصول مقامات کے حظ سے بڑھ کر ہے 51 1
175 بشاشت شیخ شرط تربیت ہے 51 1
176 شیخ موافق سنت کا اتباع کرے 51 1
177 سب کاملین کو اپنے نقص نظر آتے ہیں اور یہی مقتضا ہے عبدیت کا 51 1
178 چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہئے 52 1
179 عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ 52 1
180 منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ میں کچھ نہیں ہوں 52 1
181 مشائخ کا نا اہل کو مجاز بنانے کا راز 53 1
182 سالکین کی لغزش پر جلد تنبیہ ہوتی ہے 53 1
183 بعض دفعہ غیر کامل کو مجاز کرنے کا سبب 53 1
184 تربیت میں کیا مقصود ہے اور معرفت مقصودہ کیا ہے ؟ 53 1
185 مقصود اور طریق کی تشریح 54 1
186 صحبت کے نتائج 54 1
187 تعلیم و تعلم کا مقصد اصلی یہی ہے کہ آدمی خدا کا ہو جائے ۔ 54 1
188 شیخ کو اس حالت کی جذب میں بھی نہ چھوڑے 54 1
189 اصلاح نفس کے لئے علم رسمی سے قطع تعلق ضروری ہے 55 1
190 اصلاح نفس کا بہترین طریقہ 55 1
191 ایصال کا قصد زمانہ طلب میں سد راہ ہے 55 1
192 زمانہ طلب میں وصول کا قصد نہ کرنا چاہئے 56 1
193 شیخ کامل کی تعلیم تدریجی ہوتی ہے 56 1
194 تعلق بالخلق مقصود بالذات نہیں بلکہ بالغیر ہے 56 1
195 تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار 57 1
196 محقق کامل کے لئے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے 57 1
197 کاملین کے اقوال کی اقتداء کا مطلب 57 1
198 خلق و مدارات سے معمولات میں ںاغہ کرنا مضر باطن ہے 57 1
199 شیخ کو زبان ہونا چاہئے مرید کو کان 57 1
200 کاملین علاوہ احکام مشترکہ کے ہر وقت کے احکام خاصہ کو بھی پہنچانتے ہیں ۔ 58 1
201 کمال کے حصول کا طریقہ 58 1
202 مہم کے درست ہونے کا طریقہ 58 1
203 خودرو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی 58 1
204 مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے 59 1
205 دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لئے کافی ہے 59 1
206 سارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو رسمی پیروں کی غلطی 59 1
207 نظام عالم علماء ہی کے اتباع سے قائم رہ سکتا ہے 59 1
208 خدمت کرنے اور لینے کے بعض اصول 60 1
209 شیخ کے سامنے اپنے کو مٹانا طریق کی شرط اول ہے ۔ 60 1
210 کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی الحق سے غافل نہیں 60 1
211 نفع متعدی کی شرط استعداد سیاست و تدبیر بھی ہے 61 1
212 تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے اور مر جوعین خلائق کے لئے دستوالعمل 61 1
213 مرید کو شیخ کے خانگی معاملات میں نہ پڑنا چاہئے 62 1
214 معالجہ نفس میں تسہیل کا طریقہ بتلانا شیخ کے ذمہ نہیں 62 1
215 تعلیم اقتصار بر ضروریات واقعیہ 62 1
216 مبتدی کو اغیار سے اخفائے حال چاہئے 63 1
217 اطاعت شیخ زینہ کامیابی ہے 63 1
218 حصول نسبت کو اصطلاح میں تکمیل کہتے ہیں 63 1
219 اصطلاح میں جذب کے معنی اور اس کی علامت 63 1
220 شیخ صاحب تمکین کی علامت 63 1
221 عدم رجعت واصل کی مثال 64 1
222 بالغ کی شناخت 64 1
223 وصول کا طریق 64 1
224 بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعہ کرنا چاہئے 64 1
225 تحصیل جذب کا طریق 64 1
226 وصول کی حقیقت اور اس کا طریقہ حصول 65 1
227 نفس کو آرام کرنے اور سزا دینے کا طریقہ 65 1
228 ذکر متعلقات آں 65 1
229 ذکر میں ضرب کا حکم 65 1
230 فکر سے انس ہو جانا ذکر ہی کی برکت ہے 65 1
231 ضعف خود مقتضی تقلیل قیود ہے 66 1
232 معمول سے زائد ذکر کا حکم 66 1
233 ذکر میں بار و مشقت خود نافع ہے 66 1
234 ندامت مافات بھی مانع حرمان ہے 66 1
235 فرحت خود رحمت کی لونڈی ہے ۔ 66 1
236 ذکر میں وضو کا حکم 66 1
237 نماز سے جی چرانے کا علاج 67 1
238 دفع تشتت کا طریقہ ذکر میں 67 1
239 تصور بوقت ذکر 67 1
240 ذکر بر وقت اذان 67 1
241 نماز سے بے رغبتی کا علاج 67 1
242 ذکر نزد مصلی کا حکم 67 1
243 طریقہ ترتیل حافظ کے لئے ۔ 67 1
244 ذکر میں عدم لذت انفع ہے 68 1
245 موقوف علیہ آثا ر ذکر 68 1
246 طریقہ حصول جمعیت 68 1
247 ذکر و شغل میں تصور الی السماء کا حکم 68 1
248 ذکر و نماز میں گد گدی قلب کی علامت بسط کی ہے 68 1
249 نماز کے اندر نہ ذکر لسانی چاہئے نہ قلبی 68 1
250 معمولات کی زیادتی رمضان میں خلاف دوام نہیں 69 1
251 ضعیف کا عمل قلیل بھی وصول مقصود کے لئے کافی ہے 69 1
252 جی لگنے کا قصد و انتظار نہ کرنا ۔ 69 1
253 اضافہ معمول بقدر تحمل و نشاط چاہئے ۔ 69 1
254 بال بچوں کے ساتھ گھر رہ کر ذکر نہ ہوتا ہو تو اس کا علاج 69 1
255 مفید ترین ذکر 70 1
256 شغل کی حد 70 1
257 مبتدی کو ذکر اور منتہی کو تلاوت 70 1
258 ثبوت جو از تہجد در اول شب 70 1
259 استغفار و ندامت کی ضرورت 70 1
260 تمکین کی تعریف اور اس کے حصول کا طریقہ 70 1
261 ورد کا اصلی مقصود عبدیت ہے 71 1
262 نفع کے لئے قصد کی ضرورت ہے 71 1
263 پریشانی کے وجوہ اور اس کے دفعیہ کا طریقہ 71 1
264 طبیعت کا گھبرانا بھی عذر ہے تخفیف تلاوت کے لئے 71 1
265 اذان کا جواب مخل ذکر نہیں 71 1
266 کثرت ذکر و اصلاح اعمال رکن طریق ہیں ۔ 71 1
267 تبدیل معمولات میں تعجیل مناسب نہیں 72 1
268 درود کا حکم 72 1
269 درود اپنے جذبات کے مطابق ہے 72 1
270 درود حق اللہ اور حق العبد دونوں ہے 72 1
271 درود ایسی طاعت ہے جو کبھی رد نہیں ہوتی 72 1
272 علامت مقبولیت ذکر 73 1
273 ذکر کا مقصود اصلی 73 1
274 ذکر اللہ مقلل غذا ہے 73 1
275 ابتدائے میں توجہ الی اللہ کا طریقہ 73 1
Flag Counter