ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم بعد حمد و صلوۃ کے یکے از کمترین و اذل خدام آستانہ اشرفی بندہ عاجز سراپا گناہ ہیحمچدان محمد عزیزالزالرحمن ابن جامع معقول والمنقول حضرت مولانا الفاضل مولوی عبدالحکیم ابن مولانا حضرت حیات گل سو کالی ہزاروی الحنفی غفرلہ و لآباہ وستر فی الدارین عیوبہ ناظرین کی خدمت میں عرض پر داز ہے کہ اس ناکارہ خلائق پر خدا تعالی کا بڑا افضل و احسان ہوا اور سب سے بڑی نعمت ہوئی کہ حضرت سیدی سندی معتمدی ذخیرۃ یومی وغدی خاتم الاولیاء و سیدالعماء زیب شریعت و طریقت حکیم الامتہ مجدد ملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس للہ اسرار ہم کی خدمت میں کچھ عرصہ مراسلت و خط و کتابت کرنے کے بعد جمادی الاول 1356ھ مطابق جولائی 1937 ء میں گورنمنٹ ہائی سکول ڈیرہ اسماعیل خان سے بایام تعطیلات موسم گرما آستانہ اشرفی تھانہ بھون میں حاضری کی نعمت سے شرف یابی ہوئی ـ؎ کہاں میں اور کہاں یہ نکہت گل نسیم صبح تیری مہربانی الحمداللہ علی نعمائہ حمدا کثیرا کثیرا اس کے بعد جب ڈیرہ اسماعیل 25ذی الحجہ 1356ھ 26 فروری 1938ء کو احقر گورنمنٹ ہائی سکول ایبٹ آباد آ گیا اور اچانک یہاں تبادلہ ہو گیا ـ تو ایبٹ آباد سے بھی بارہا خانقاہ اشرفیہ میں حاضری کی دولت سے بہرہ اندوز ہوتا رہا ـ سب سے آخری دفعہ حاضری اواخر ذی الحجہ 1361ھ مطابق 2 جنوری 1943ء کو ہوئی جس میں 16 حمرم الحرام 1362ھ تک خانقاہ میں قیام رہا ـ آخر بروز ہفتہ ( سنیچر ) 16 محرم کو غروب کے وقت جبکہ حضرت مخدوم العالم مرشد ناحکیم الامتہ قدس سرہ اپنی نشست گاہ (سہ دری ) سے اٹھ کر مکان پر تشریف لے جانے کیلئے حوض کے پاس پہنچے تو احقر نے بڑٰ ہمت کر کے آ گے بڑھ کر حضرت اقدس کی خدمت میں واپسی وطن کیلئے اجازت چاہی کہ واپس جانے کا ارادہ ہے ـ آخر خانقاہ کے بڑے دروازے میں پہنچ کر حضرت اقدس سے دعائیہ کلمات کے ساتھ رخصت ہوا ملفوظات حکیم الامت ـ جلد 15ـ 13