ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 189 میں کہتے ہیں کہ اس کو وحشت نہیں ہوتی ۔ جب مخاطب مانوس ہو جاتا ہے تو اس کو اصل حقیقت بتلا دیتے ہیں ۔ علامہ کے زمانے میں بھی چونکہ فلسفہ کا غلبہ تھا ، اس لئے علامہ نے مخاطبین کے انداز طبائع کا لحاظ کر کے ایسی تعبیرات کا استعمال کیا اور بعض لوگ صاف گو ہوتے ہیں ، مخاطب کی طبعیت اور اس کے خیالات کا پاس نہیں کرتے ۔ اور یہ دوسرا طریق اس اعتبار سے ارجح ہے کہ ایسے شخص کے مخاطبین میں جو لوگ مان لیتے ہیں وہ پختہ ایسے ہو جاتے ہیں کہ ساری عمر بھی تذبذب ان کو نہیں ہوتا اور طریق اول میں ہمیشہ دل جوئی مخاطبین کرنی پڑتی ہے ، کیونکہ جب کبھی ان کو اپنے خیالات کے خلاف کوئی بات پہنچتی ہے طبعیت میں وحشت پیدا ہوتی ہے ۔ ( 40 ) محسن بہ کی مخالفت پر طبعا رنج ہونا خلاف احسان نہیں : فرمایا کہ کسی کے ساتھ سلوک کر کے اس پر احسان رکھنا مذموم اور برا ہے ۔ لیکن احسان رکھنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اپنے محسن ہونے کا وسوسہ بھی دل میں نہ آئے اور محسن بہ کی مخالفت اور عناد پر طبعا رنج بھی نہ ہو بلکہ معنی احسان رکھنے کے یہ ہیں کہ اس کی مخالفت کے وقت اس کی ایذا رسانی کا عزم یا بصورت عدم مخالفت اس کے احسان ماننے کی امید رکھی جائے ، کیونکہ طبعا رنج ہونا یا محض اپنے محسن ہونے کا وسوسہ ہونا ایک طبعی اور لازمی امر ہے جس سے چارہ نہیں ۔ لیکن بصورت مخالفت محسن بہ کی ایذا رسانی کے درپے ہونا یا اس سے شکریئے کی امید رکھنا اور شکریئے پر اس کو لسانا یا حالا مجبور کرنا یہ اپنے اختیار میں ہے اور اسی پر مواخذہ ہے ۔ اس خیال کو اس طرح مٹا دے کہ واقع میں اس شخص کا احسان مجھ پر ہے کہ اس نے میرے ہدیہ وغیرہ کو قبول کیا ۔