Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی رجب المرجب 1430ھ

ہ رسالہ

1 - 18
***
رجب المرجب 1430ھ, Volume 25, No. 7
مال ودولت ہی کا نام، دُنیا نہیں
مولانا عبید اللہ خالد
دنیاوی زندگی میں پیسہ ایک نہایت اہم عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی سے فرد کے استحکام اور مقام کا تعین بھی کیا جاتا ہے۔ اگرچہ دین میں کسی فرد کے معیار کا پیمانہ اس کا مال ودولت نہیں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پیسہ انسانی ضرورت ہے اور اس کے بغیر گزارا تقریباً مشکل ہے۔ ایک بزرگ نے فرمایا ،مال ودولت ہی کا نام دنیا نہیں ہے ، لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ انسان اسی دولت کے ذریعے فتنے میں مبتلا ہو کر دین سے دور ہو جاتا ہے۔
دین ہمیں پیسہ کمانے اور اسے خرچ کرنے سے منع نہیں کرتا بلکہ رزق حلال کو ”عین عبادت“ کہہ کر اس عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، البتہ پیسہ کمانے اور خرچ کرنے کے طریقوں اور حدو دکا تعین ضرور کرتا ہے۔ دین ہمیں یہ بتاتا ہے کہ شریعت میں پیسہ کمانے کی کیسے اجازت ہے اور کیسے پیسہ کمانے پر پابندی ہے۔ اسی کا نام شریعت میں حلال اور حرام ہے۔ حلال اور حرام کی یہ قدغن پیسہ کمانے میں بھی ہے اور پیسہ خرچ کرنے میں بھی ۔ جس طرح پیسہ کمانے کے لیے جائز طریقوں کا اختیار کرنا ضروری ہے، اسی طرح حلال طریقے سے کمایا ہوا پیسہ جائز جگہ پر خرچ کرنا بھی ضروری ہے۔ پیسہ کمانے اور خرچ کرنے کا عمل ہی انسان کے لیے اصل آزمائش ہے ، خاص طور پر آج کی عالمی معاشی ابتری کے دور میں کہ جہاں ہر شخص ”دو اور دو پانچ“ کرنے کی فکر میں مبتلا نظر آتا ہے ، ایک مومن الله کی رضا کے مطابق جائز ناجائز اور حلال وحرام کے شرعی احکام کے مطابق رزق کا بندوبست کرتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں وہ شخص جسے الله کی رضا کی پروا ہے اور نہ شریعت کا پاس ، وہ شرعی تقاضوں اور حلال وحرام کے احکام کو دیوانے کیبڑیا بے وقت کی راگنی سمجھتا ہے ۔ ایسا شخص اس بات سے قطعی مطمئن ہوتا ہے کہ وہ کیا کمارہا ہے اور اس کے ذریعے وہ اپنے بال بچوں کے پیٹ میں دوزخ کی آگ دہکا رہا ہے۔ اس کے نزدیک اصل شے زبان کی لذت اور بدن کی آسائش ہوتی ہے ۔ اسے جنت کی ٹھنڈک یا دوزخ کی گرمی جیسی تعبیروں سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔ درحقیقت پیسہ کمانے کا یہی مزاج آدمی کے لیے فتنہ بن جاتا ہے ۔
اس کے مقابل وہ لوگ بھی ہیں جو الله کی رضا اور شریعت کی اتباع کو پیسہ کمانے میں بھی اہمیت دیتے ہیں اور اس معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں ۔ چناں چہ اِدھر اُدھر کی تعبیروں او رہلکی پھلکی تاویلوں سے خود کو مطمئن کرنے کے چکر میں بھی نہیں پڑتے۔ یہ لوگ پیسہ کمانے کے لیے دقّت اٹھاتے ہیں، لیکن خدا کی رضا اور اس کے نتیجے میں اپنے مال میں خوب برکت کا فیض بھی پاتے ہیں ۔ دنیا نے ایسے لوگوں کے مال ودولت اور بدن وکام میں برکت ہوتی دیکھی ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے مال ودولت دنیا نہیں بنتے، بلکہ اپنے مال ودولت کے ذریعے وہ خدا کے احکام کو پورا کرکے خدا کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
آپ امیر ہیں یا غریب، اصل امتحان یہ ہے کہ آپ کیسے الله کی رضا حاصل کرنے کا سبب تلاش کرتے ہیں ۔ اور یہ امتحان ہم میں سے ہر شخص ہر وقت دے رہا ہے۔

Flag Counter