Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رجب المرجب۱۴۳۰ھ - جولائی ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

11 - 11
نقد ونظر !
تبصرے کے لیے ہرکتاب کے دونسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)
جلاء الفراسةشرح دیوان الحماسة
شیخ الادب مولانا فیض الرحمن حقانی، صفحات:۴۹۰،قیمت:درج نہیں،ملنے کاپتہ:ادارة الانوردکان نمبر:۲انورمینشن، علامہ بنوری ٹاوٴ ن کراچی
علامہ ابوتمام حبیب بن اوس الطائی کی کتاب دیوان حماسہ کو عربی اشعار کے دواوین میں نہایت ہی اہمیت حاصل ہے ،اس کے اشعارعربی لغت ،صرف ونحو اور بلاغت کے فنون میں بطور استشہاد پیش کیے جاتے ہیں ، اسی اہمیت کے پیش نظر اس کتاب کودرس نظامی کے درجات علیا کے نصاب میں عربی ادب سکھانے کے لیے پڑھا یا جاتا ہے اورعربی ادب کے نصاب کی یہ آخری کتاب ہے ۔
متقدمین اور متاخرین نے اس کتاب کی خدمت کی،علامہ تبریزی ،علامہ مرزوقی نے بزبانِ عربی اس کی شروحات لکھیں جنہیں قبولیت عامہ حاصل ہوئی ،شیخ الادب حضرت مولانا اعزازعلی رحمہ الله نے اس کتاب پر حاشیہ لکھا ، مولانا محمد اسحاق لاہوری نے اس کتاب کا اردو زبان میں نہایت عمدہ ترجمہ کیا تھا ۔
کتاب کی اسی اہمیت کے پیش نظر اب دار العلوم حقانیہ کے شیخ الادب حضرت مولانا فیض الرحمن صاحب نے جلاء الفراسة کے نام سے ایک جدید،باترقیم ،ملوّن ، شرح مرتب فرمائی ،جس میں قدیم وجدید شروحات کویکجاکیاگیا۔بنیادی طور پر یہ شرح عربی زبان میں ہے ‘جس کا مدار تبریزی، مرزوقی اور حاشیہ اعزازیہ پر ہے ،ہر شعر کے مشکل الفاظ کی لغوی ،نحوی ،صرفی تحقیق عربی میں کی گئی ہے ،شاعر کاتعارف اور اشعار کا سبب ورود ،عربی واردو دونوں زبانوں میں موجود ہے ،ہر شعر کا حاصل معنی بھی عربی زبان میں تحریر کیاگیاہے ، جبکہ حاشیہ میں مولانا اسحاق لاہور ی کا ترجمہ بھی منقول ہے ،جس سے طلبہ کے لیے اس شرح کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیاہے ۔عربی ذو ق رکھنے والے علمأوطلبأ کے لئے یہ کتاب نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔
ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس:
حضرت مولانا محمد منظور نعمانی ، صفحات :۱۳۶، قیمت: ۹۰روپے، پتہ: زمزم پبلیشرز، شاہ زیب سینٹر، نزد مقدس مسجد، اردو بازار کراچی۔
حضرت اقدس مولانا محمد الیاس بانی تبلیغی جماعت، فقیر العصر حضرت اقدس مولانا رشید احمد گنگوہی قدس سرہ کے خادم اور تلمیذ خاص تھے اور اکابر علمائے امت کی روایات کے امین تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت جی مولانا محمد الیاس کو علم، عمل اور اصلاح امت کے جس جذبہ سے سرفراز فرمایا تھا، اس کا حال یہ ہے کہ اس کی برکت سے آج پوری دنیا میں ا ن کی قائم کردہ محنت اور تحریک سے لاکھوں اور کروڑوں بندگانِ خدا اللہ، رسول، دین، مذہب اور قرآن و سنت سے وابستہ ہیں اور یہ سلسلہ روز افزوں ہے، جس کا اخلاص، لگن اور کڑھن دنیا بھر کے انسانوں کو بے چین کئے ہوئے ہے، اس کی شخصیت میں کیسی جاذبیت ہوگی؟ اس کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ و کلمات کی کیا تاثیر ہوگی؟ اور ان کا وجود مسعود اور سراپا کس قدر اپنے اندر جاذبہ حق رکھتا ہوگا؟حضرت کی شخصیت، کمالات ،اولواالعزمی اور زہد و تقویٰ کا صحیح معنی میں اندازہ تو انہیں کو ہوگا جنہوں نے اس آفتاب علم و حکمت کو دیکھا ہوگا یا ان کے انفاس قدسیہ کا بچشم خود ملاحظہ کیا ہوگا، تاہم جن حضرات نے ان کی ز بان سے جھڑنے والے علم و حکمت کے پھول جمع کرکے امت تک پہنچائے ان کا بے حد احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے حضرت مولانا محمد منظور نعمانی لکھنو قدس سرہ کو جنہوں نے حضرت کے ملفوظات کا کچھ تھوڑا سا حصہ جمع کرکے پہلے الفرقان لکھنو میں اور بعد میں الگ کتابی صورت میں شائع کیا۔پیش نظر کتاب انہی ملفوظات وخطبات کا حسین گلدستہ ہے جو سننے اور تعارف کرانے سے نہیں، بلکہ پڑھنے اور ان پر عمل کرنے سے تعلق رکھتا ہے۔
دو ماہی مجلہ زمزم
مدیر مسئول و رئیس التحریر مولانا محمد ابو بکر غازی پوری، صفحات:۶۴،قیمت: پاکستان کے لئے، ۱۵۰ روپے، پتہ: مکتبہ الشریعہ قاسمی منزل سید وارڈہ غازی پور یو پی انڈیا۔
مولانا محمد ابوبکر غازی پوری دامت برکاتہم کو اللہ تعالیٰ نے علم و تحقیق اور خصوصاً دورِ حاضر کی لا مذہبیت کے خلاف کام کرنے کا خاص ذوق عطا فرمایا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ مولانا اس موضع پر کام کرنے کے اعتبار سے وہی ذوق اور شانِ تحقیق رکھتے ہیں جس طرح پاکستان میں وکیلِ احناف حضرت مولانا محمد امین صفدر صاحب رکھتے تھے۔ جس طرح پاکستان اور دنیا بھر کے لامذہبوں کو حضرت مولانا محمد امین صفدر قدس سرہ کے نام سے پسینہ آجاتا تھا، ٹھیک اسی طرح اب مولانا محمد ابوبکر غازی پوری صاحب کے نام سے ان کے دانتوں کو پسینہ آجاتا ہے۔
پیش نظر رسالہ ان کی علمی و فکری تحقیقات کا آئینہ دار ہے، پیش نظر رسالہ جلد :۱۱ کا شمارہ: ۴ رجب، شعبان ۱۴۲۹ھ کا شمارہ ہے: جس میں درج ذیل مضامین شاملِ اشاعت ہیں: اداریہ: جمعیت علمائے ہندکے زیر اہتمام امن عالم کانفرنس اور مخالفین کی ریشہ دوانیاں، از مدیر، نبوی ہدایات :از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری ، حافظ عبداللہ محدث غازی پوری کے رسالہ دو رکعت تراویح کے بارہ میں چند گزارشات ،از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، مقام صحابہ: از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، اعیانُ العباد: از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، بریلوی مذہب پر ایک نظر: از عبداللہ قاسمی غازی پوری، خمار سلفیت از طٰہٰ شیرازی، اہلِ علم کے لئے دو عظیم تحفے دو کتابوں کا تعارف : از ادارہ۔
الغرض یہ خوبصورت علمی و تحقیقی سوغات اس قابل ہے کہ اس کی قدردانی کی جائے اور ہندوستان کے علاوہ پاکستان میں اس کا حلقہ وسیع کیا جائے۔
اشاعت خاص مجلہ الحقانیہ
ترتیب: مولانا مفتی عبدالقدوس ترمذی، صفحات: ۱۷۵، قیمت: ۳۰ روپے، پتہ: جامعہ حقانیہ ساہیوال، سرگودھا۔
پیش نظر اشاعت خاص دراصل جامعہ حقانیہ ساہیوال کے بانی حضرت مولانا مفتی عبدالشکور ترمذی قدس سرہ کے والد ماجد حضرت مولانا عبدالکریم گمتھلوی قدس سرہ کے حالات و کمالات پر مشتمل ہے جو ان کے حفید مولانا عبدالقدوس ترمذی کی محنت و کاوش کا ثمرہ ہے۔ حضرت مولانا عبدالکریم قدس سرہ کی شخصیت ،حلقہ اہل علم میں محتاج تعارف نہیں، آپ حضرت حکیم الامت قدس سرہ کے معتمد خاص، خانقاہ کے مفتی اور آپ کے مجاز صحبت اور تحریک پاکستان کے سرگرم اکابرین میں سے تھے۔ بلاشبہ ایسے اصحاب علم و فضل کا تذکرہ اور ان کی شخصیات کا تعارف اخلاف واصاغر کی کردار سازی اور تربیت کے لئے بنیادی کام کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا مفتی عبدالقدوس ترمذی صاحب کو جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ جیسا کہ اس اشاعت کے ابتدائیہ سے اندازہ ہوا، حضرت مفتی صاحب کی سوانح حیات ،تکمیل کے مراحل پرہے، خدا کرے وہ جلد منظر عام پر آجائے، تاہم ان کی وفات کے قمری ساٹھ سال پورے ہونے پر اس اشاعت کا خاص اہتمام نیک شگون یا اصل سوانح کے منصہ شہود پر آنے کا پیش خیمہ ہے۔
پیش نظر رسالہ میں ۲۴ مقالات اور ۲۲ اصحاب قلم کے رشحات ہیں ،گویا اختصار سے اس میں ان کی شخصیت، حالات و کمالات اور زندگی کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ امید ہے اہل علم اس کی قدردانی سے بخل نہیں کریں گے۔ یہ اشاعت خاص جلد:۲، شمارہ: ۷ کے ۳ ماہ شعبان، رمضان اور شوال ۱۴۲۸ھ پر مشتمل ہے۔
تاریخ کے بکھرے موتی:
مولانا محمد اصغر کرنالوی، صفحات: ۵۲۴، قیمت: ۲۵۰، پتہ: زمزم پبلشرز ،شاہزیب سینٹر نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ کتاب ان تاریخی واقعات، مسلمانوں کے محیر العقول کارناموں، جاں بازی، جاں سپاری، حضرات اسلاف کی کرامات، عجائبات اور عدل و انصاف اور سلوک و احسان، حزم و احتیاط، زہد و اتقا، تقویٰ و طہارت ،خوف و خشیت ایسے تاریخی واقعات کا بہترین گلدستہ ہے اور اس کی ترتیب کو اس خوبصورتی اور سلاست سے مزین کیا گیا ہے کہ ہر واقعہ دوسرے سے بڑھ کر ہے، اور قاری جب کتاب شروع کرتا ہے تو چھوڑنے کو جی نہیں کرتا بلکہ پڑھتا چلا جاتا ہے۔ یہ کتاب جہاں، علماء، طلبا، واعظین، مقررین اور مدرسین کے لئے انمول تحفہ ہے وہاں عوام و خواص بلکہ ہر اردو لکھے پڑھے مسلمان کے ایمان و ایقان میں زیادتی ، اضافہ اور اپنے اسلاف و اکابر سے والہانہ محبت کا بہترین ذریعہ ہے۔
کتاب میں ہر بات باحوالہ نقل کی گئی ہے اور کتاب کی ترتیب میں معتبر تاریخی کتب اور اکابر محققین کی کتب میں ۴۱ ماخذ سے استفادہ کیا گیا ہے، کتاب کیا ہے، بہترین جواہر پاروں کی حسین مالا ہے۔ امید ہے کہ اربابِ ذوق اس کی تحصیل میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
الانصاف فی حدود الاختلاف:
داعی الی اللہ حضرت مولانا سیّد خلیل حسین میاں صاحب، صفحات: ۹۶، قیمت: درج نہیں، پتہ: القاسم اکیڈمی جامعہ ابو ہریرہ، برانچ پوسٹ آفس، خالق آباد ضلع نوشہرہ۔
اختلاف و نزاع کی صورت میں آدمی حد اعتدال سے گزر کر ظلم و تعدی کا مرتکب ہوجاتا ہے، اور جب کسی سے اختلاف ہوجائے تو نہ صرف ہر وقت اس کی بُرائی کی جاتی ہے، بلکہ معاذ اللہ! اس کے محاسن بھی معائب یعنی اس کی خوبیاں بھی بُرائی نظر آتی ہیں۔
اکابر اسلام جس طرح محبت و الفت اور مودت و قربت میں حدود پار نہیں کرتے، وہ اختلاف و شقاق کی صورت میں بھی عدل و انصاف سے تجاوز نہیں کرتے۔
چنانچہ اس کو موصوف نے حضرت اقدس مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی قدس سرہ کی ”الاعتدال فی مراتب الرجال“ اور ”فضائل تبلیغ“ کی ان دو فصلوں سے جس میں علماء کی تعظیم و تکریم اور عام مسلمان کی عزت و آبرو کی حفاظت سے متعلق مضامین ہیں، ان سے استفادہ کرکے اور دوسرے اکابر کی کتب سے مفید معلومات لے کر کتاب مرتب کی ہے۔ کتاب اس طرح کی چودہ فصلوں پر مشتمل ہے، جن میں مسلمان کی شان، مومن کی خیر خواہی، باہمی اتفاق، خوش اخلاقی، دوستی کے لائق کون، علماء کی صحبت میں بیٹھنے کی فضلیت و فوائد، حضرت لقمان کی وصیت، علماء کرام کی ذمہ داری، طلبا کے لئے اساتذہ کا ادب و احترام، اساتذہ کا شاگردوں کے ساتھ حسن سلوک، علماء کے لئے طلبا و عوام کی تکلیف دہ باتوں پر صبر کی فضیلت، وارثین انبیاء کی شانِ علم، حلم کی ضرورت ،مسلمانوں اور علماء کی پردہ دری، توہین و تحقیر کی مذمت، علماء کا اکرام، طلبا کا اکرام، علماء کی توہین پر وعید، علما کا اختلاف رحمت ہے، مصالحت کی فضیلت، خود پسندی اور تکبر کی مذمت، امت بننے کی دعوت وغیرہ مفید مضامین پر مشتمل یہ کتاب بہت ہی مفید کتاب ہے۔
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , رجب المرجب۱۴۳۰ھ - جولائی ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 
Flag Counter