Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی شعبان المعظم ۱۴۲۹ھ ستمبر۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

2 - 10
ATMکی سہولت پر بینک کا چارجز لینا‘ دینا
ATMکی سہولت پر بینک کا چارجز لینا‘ دینا!

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ:
مسئلہ یہ ہے ATMکارڈ استعمال کیا جارہا ہے ۔ATMکارڈ ہولڈر کی رقم بینک میں جمع ہوتی ہے اور یہ کارڈ ہولڈر بوقت ضرورت ATMکارڈ مشین سے روپے نکال سکتا ہے‘ اگر یہ کارڈ ہولڈر اسی بینک کی مشین استعمال کرے جس کا اس کے پاس کارڈ ہے‘ مثلاً: اکاؤنٹ ABL بینک میں ہے اور کارڈ بھی ABLکا ہے اور استعمال بھی ABL کی مشین سے کرتا ہے تواس پر بینک کوئی چارجز نہیں لیتا اور اگر دیگر بینکوں کی مشین سے روپے نکالے تو اس پر کچھ روپے کٹتے ہیں:
۱- دریافت یہ کرنا ہے کہ ATM کی سہولت فراہم کرنے والے بینک کو چارجز دینا اور بینک کا لینا جائز ہے یا نہیں؟
۲- بسا اوقات ایسابھی ہوتا ہے کہ دیگر کچھ بینکوں سے معاہدہ ہوجاتا ہے‘ ایسے بینک ATMکارڈ مشین کے استعمال پر چارجز نہیں لیتے اور کسی قسم کی کٹوتی نہیں ہوتی تو اس صورت کا کیا حکم ہے؟
سائل:عبد الرحمن جمشید روڈ‘ کراچی
الجواب باسمہ تعالیٰ
۱- ATMکارڈسسٹم سرمائے کی حفاظت اور محفوظ وبا سہولت وصولیابی کا ایک طریقہ ہے ‘ ATM کارڈ ہولڈر کو اس کا بینک یہ سہولت دیتا ہے کہ بینک کا اکاؤنٹ ہولڈر اپنے بینک یا کسی ایسے بینک سے جس کے ساتھ اکاؤنٹڈ کے بینک کا معاہدہ ہو‘ وہ دفتری کارروائی کے بغیر بینک کی طرف سے فراہم کردہ ATM کی سہولت سے فائدہ اٹھائے اور مطلوبہ رقم حاصل کرے‘ اس پر اپنا بینک جہاں اکاؤنٹ ہو وہ کسی قسم کی کٹوتی نہیں کرتا تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں‘ بلکہ جائز ہے۔ نیز اگر ایک بینک کے ATM کارڈ کے ذریعے کسی دوسرے بینک کی مشین سے رقم نکالی جائے اور وہ بینک اس سہولت کی فراہمی پر کٹوتی کرے تو سروس چارجز (حق الخدمت) کے طور پر ایسی کٹوتی جائز ہے‘ کیونکہ شرعاً یہ بعض خدمات کا معاوضہ اور رقم کی منتقلی کی اجرت ہے۔
کشف القناع میں ہے:
”عقد علی منفعة مباحة ‘ معلومة تؤخذ شیئا فشیئا مدة معلومة من عین معلومة او موصوفة فی الذمة او عمل معلوم بعوض معلوم“۔ ) کشاف القناع: ۳/۵۳۷ باب الاجارة)
فتاویٰ شامی میں ہے:
الاجارة (ہی) شرعاً (تملیک بعوض ․․․ وحکمہا وقوع الملک فی البدلین ساعة فساعة“۔ (کتاب الاجارة ۶/۵ ط: سعید)
النتف فی الفتاوی میں ہے:
”واجارة الامتعة جائزة اذا کانت فی مدة معلومة باجر معلوم ولہ ان یستعملہا فیما یستعمل مثلہ فی ذلک“۔ (کتاب الاجارة ۲۰۴۷ ط: سعید)
۲- یہ بھی جائز ہے۔
الجواب صحیح الجواب صحیح
محمد عبد المجید دین پوری محمد عبد القادر
کتبہ
محمد عرفان
متخصص فی الفقہ الاسلامی
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , شعبان المعظم: ۱۴۲۹ھ ستمبر۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 8

    پچھلا مضمون: فرقہ پرستی کی تخم ریزی کی کوشش
Flag Counter