ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
بھی کسی قسم کے تکدر کا آپ کی جانب سے نہ رہے گا ـ پھر میں آپ کو اپنا دوست اور اپنے کو آپ کا خادم سمجھوں گا ـ باقی اپنی غرض کے حصول کا یہاں پر آپ خیال بھی نہ لاویں ـ کیونکہ میں آپ جیسے ذی علم کی دستگیری کا ہر گز اہل نہیں ہوں ـ اس پر اگر آپ کہیں تو میں حلف اٹھا سکتا ہوں ـ ان کے رخصت ہو جانے کے بعد حضرت نے فرمایا کہ انکو دو جگہ سے نفع ہو سکتا ہے ، یا تو حضرت مولانا محمود الحسن صاحبؒ سے جن سے انہوں نے پڑھا بھی ہے اور ان کو اعتراضات سے کچھ تغیر بھی نہیں ہوتا ـ دوسرے مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب سے ، کیونکہ وہاں ان کو علمی اعتراضات کرنے کی نوبت ہی نہ آئے گی ـ علاوہ بریں وہ ایسے با اخلاق ہیں کہ ان کو کوئی اعتراض ناگوار بھی نہ ہو گا ـ پھر فرمایا کہ لوگ بے طریقہ آنا چاہتے ہیں ـ ابواب سے آنا چاہئے اور لوگ ظہور سے آںا چاہتے ہیں ـ مولانا فرماتے ہیں ؎ ادخلوا الابیات من ابوابھا : اطلبوا الارزاق من اسبابھا پھر مولانا کی تعریف فرمائی کہ عربی میں بھی نظم کس قدر صاف فرماتے ہیں ـ اپنی تو دنیا سنواروں اور دوسروں کا دین بگاڑوں ، یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا ملفوظ (93) یک جمادی الاول 33ھ پنجشنبہ ـ ایک صاحب جوعرصہ ہوا بیعت ہوئے تھے آ ئے اور نقد اور کپڑا بطور ہدیہ کے پیش کیا ـ ان صاحب نے اس عرصہ میں نہ کبھی کوئی خط بھیجا تھا نہ کوئی دین کی بات پوچھی تھی ـ خفگی کے ساتھ سب چیزیں پیش کردہ اٹھا کر واپس کر دیں اور تیز لہجہ میں فرمایا کہ بس اسی لئے پیر بنایا تھا کہ چڑھاوا چڑھاتے رہیں ـ آپ نے میری سخت ذلت کی ـ گویا آپ نے مجھ کو ایسا سمجھا کہ اجی روپیہ اور چیتھڑے دیکھتے ہی پھگل جائیں گے ، تو آپ نے مجھ کو دکاندار سمجھا ـ سو گو میں متقی پرہیز گار تو نہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ دکاندار بھی نہیں ـ گو میری گذر اسی پر ہے ، لیکن الحمداللہ یہ میری کمائی بھی نہیں ـ جس شخص کو مجھ سے دین کا کچھ نفع نہ پہنچا ہو اس سے کوئی چیز لینا سخت ذلت کی بات ہے ـ یہ تو ایسا ہوا کہ گویا میں نے آپ کو اسی واسطے بیعت کیا تھا ـ لوگوں نے پیری مریدی کا ناس کر رکھا ہے ـ یہ سب خرابی ڈالی ہوئی ان پیر زادوں کی ہے ـ انہوں نے یہ مسئلہ گھڑ رکھا ہے کہ جو خالی ہاتھ جائے وہ خالی ہاتھ آئے ـ بلا کچھ دیئے فیض حاصل