ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
ہے جس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ اس کے قول کو باوقعت سمجھ کر اس پر عمل کرنے کے لئے مجبور ہو جاتا ہے ـ خواص کے لئے کچھ مدت کے بعد بیعت نفع ہوتی ہے ـ کیونکہ اس کا خاصہ ہے کہ جانبین میں ایک تعلق خاص پیدا ہو جاتا ہے ـ پیر سمجھنے لگتا ہے کہ یہ ہمارا ہے اور مرید سمجھتا ہے کہ یہ ہمارے ہیں ـ ڈانوا ڈول حالت نہیں رہتی ـ جس طرح اگر کوئی مریض ہمیشہ ایک ہی طبیب سے رجوع کرتا ہو تو وہ طبیب یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ ہمارا مریض ہے اور لوگوں سے کہتا بھی ہے کہ بھائی یہ ہمارے ہیں ـ اسی طرح مریض طبیب کو سمجھتا ہے کہ یہ ہمارے ہیں ـ اور اگر ایسا مریض ہو کہ کبھی ایک طبیب سے رجوع کرتا ہو کبھی دوسرے سے تو اس پر پوری شفقت کسی کو نہیں ہوتی ـ ہر طبیب یہی سمجھتا ہے کہ اس کو ہم سے کوئی خاص تعلق نہیں ـ یہ تو وہاں بھی جاتا ہے اور وہاں بھی جاتا ہے ـ مگر یہ نفع خواص کو اول وہلہ میں بیعت سے حاصل نہیں ہو ہوتا جب تک کہ مناسبت اور اطمینان جانبین میں پوری طرح نہ ہو جاوے ـ جب تک یہ حالت نہ ہو بیعت کرنا کرانا بالکل عبث ہے - دفع وساوس کا طریق ملفوظ (60) ایک صاحب نے وساوس کی شکایت کی ، فرمایا کہ کچھ غم نہ کریں ، ہمت سے کام لیں اور ادھر بالکل التفات نہ کریں ـ ذکر کی طرف توجہ رکھیں اور ذکر کی طرف توجہ بھی وساوس کے دفع کے قصد سے نہ کریں ـ بلکہ خود ذکر کو مقصود سمجھ کر ـ کیونکہ اگر وساوس کے دفع کا قصد کیا تو وہ بھی تو وساوس ہی کا خیال ہو گیا ـ وساوس سے مطلق پریشان نہ ہوں ، کیونکہ وہ اس کے قلب میں سے پیدا نہیں ہوتے بلکہ انہیں شیطان اوپر سے ڈالتا ہے ـ جیسے کوئی سڑی سڑی گالیاں کسی کے باپ کو یا بادشاہ کو اس کے کان میں ڈالے تو اس بے چارہ کا کیا قصور ، گناہ سے بچنے کے لئے بس ناگوار ہونا کافی ہے ـ باقی مواخذہ جو کچھ ہے گالیاں بکنے والے پر ہے ـ اسی طرح قلب کے بھی کان ہیں ، ان میں شیطان برے برے وسوسے ڈالتا ہے ، سننے والے پر کچھ مواخذہ نہیں ـ بلکہ اس کو تو پریشانی کا اجر ملے گا ـ غرض ادھر التفات ہی نہ کرے ، ورنہ اگر دفع کرنے کی کوشش کرے گا تو ان کا اور زیادہ ہجوم ہوگا ـ ہمت قوی رکھے کہ شیطان ہے کیا چیز ـ وسوسے ڈالنے کے سوائے اور کر کیا سکتا