ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
زیادہ توجہ ہونی چاہئے ـ اگر کوئی ایسی باتیں کرتا ہے تو میں تو کان بھی نہیں لگاتا ـ کیونکہ کھانے کا مزا جاتا رہتا ہے ـ شان علمی یا مرض کبر ملفوظ (69) فرمایا کہ میں نے بعد عصر جو پرچہ بغرض طلب خلوت دیا جاتا ہے اس کی بابت یہ انتظام کر دیا ہے کہ ایک تختی پر بہ رعایت مہمانان بیرونی کو یہ ہدایت لکھا دی ہے کہ جو صاحب تین دن کے اندر جانے والے ہوں وہ اپنا پرچہ دے دیں ، ورنہ پھر دوسرے لوگ پرچہ دے دیں گے ـ اور خاص خاص ایام ان مہمانوں کے پرچہ دینے کے لئے مقرر کر دیئے ہیں ـ بعد عصر کے ایک شخص کھڑا ہو کر تختی کو ہاتھ میں لے کر اس عبارت کو پڑھ دیتا تھا ـ ایک مرتبہ ایک اہل علم نے اپنی نوبت میں اس تختی کی عبارت کو دیکھ کر نہیں سنایا ، بلکہ محض یاد سے سنا دیا ـ میں نے بہت ڈانٹا کہ تم کو یہ کس نے اجازت دی تھی ـ کہ زبانی سنا دینا ـ تمہیں میری مصلحتوں کی کیا خبر ـ آخر میں نے کچھ مصلحتیں ہی سوچ کر یہ تحریر تختی پر لکھوائی تھی اور مجھ کو جو تمہاری یہ حرکت زیادہ ناگوار گزری اس کی خاص وجہ ایک اور ہے ، وہ یہ کہ اس سے تمہارے ایک بہت بڑے مرض کا پتہ چلا ـ یہ یقینی ہے کہ تم کو تختی کی عبارت دیکھ کر سنانے میں بوجہ اپنے علم کے عار آئی کہ ایسی معمولی عبارت کو دیکھ کر کیا سناؤں - تم نے اس کو اپنی شان علمی کے خلاف سمجھا ـ یہ تکبر کا مرض تمام امراض باطنی کی جڑ ہے ـ احقر عرض کرتا ہے کہ سبحان اللہ ! بصیرت اور تشخیص اس کو کہتے ہیں ـ مجذوب کی نسبت کا اثر ملفوظ (70) فرمایا کہ یہ جو میں بعض مرتبہ اکھڑی اکھڑی باتیں کرنے لگتا ہوں یہ ان مجذوب صاحب کی نسبت کا اثر ہے جن کی دعا سے میں پیدا ہوا ہوں ـ ورنہ حضرت حاجی صاحب تو مجسم رحمت ہی رحمت تھے ـ چشتیہ کے جلال کا راز ملفوظ ( 71 ) فرمایا کہ چشتیہ کے جلال کا راز یہ ہے کہ ان پر فنا کا غلبہ رہتا ہے ـ کوئی گنجلک کی بات کہتا ہے یا جواب میں دیر کرتا ہے تو طبیعت میں جھنجھلاہٹ پیدا ہوتی ہے ، کیونکہ دل خواہ مخواہ دوسری