Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۳۱ھ - مئی ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

6 - 12
پاوٴں کا وظیفہ دھوناہے یا مسح؟
پاوٴں کا وظیفہ دھوناہے یا مسح؟


ایک صاحب نے حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہید  سے چند سوالات لکھ کر بھیجے اور اس کے جواب کا تقاضا کیا،حضرت نے اپنی زندگی میں ان سوالات کا جواب اسے ارسال کردیاتھا،اس کی پہلی قسط بینات ماہ ربیع الاول ۱۴۳۱ھ کے شمارہ میں ”غدیر خم اور خلافت علی کے سلسلہ میں امام محمد غزالی پر بدترین تہمت“ کے عنوان سے بصائر و عبر میں آچکی ہے، اس کی دوسری قسط ”جو پاوٴں دھونے کی فرضیت اور اس کے دلائل پر مشتمل ہے“۔افادہ عام کی غرض سے ہدیہ قارئین ہے۔ (ادارہ)


۱:… آپ نے لکھا ہے کہ:
میرے والد قرآن کی روشنی میں ثابت کرتے ہیں کہ قرآن میں وضو میں پاؤں کا مسح ہے نہ کہ دھونا۔ وہ بتاتے ہیں کہ قرآن مجید میں ہے: ”وامسحوا برؤسکم وارجلکم“ کہ اپنے سر اور پاؤں کا مسح کرو، اور جب ہم عربی پر غور کرتے ہیں، واقعی لفظی ترجمہ کے مطابق پاؤں کا مسح ہی آتا ہے، تو پھر ہم وضو میں پاؤں کو کیوں دھوتے ہیں؟ اور بامحاورہ ترجمہ کرتے ہوئے اس میں دھونے کے لفظ کا اضافہ کیونکر ہوجاتا ہے؟
وہ بتاتے ہیں کہ ہم صرف اس حدیث کو ہی مان سکتے ہیں جو قرآن کے مطابق ہو، کیونکہ قرآن مجید ہمارے لئے حرف آخر ہے، پاؤں دھونے والی احادیث کیونکہ قرآن سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں، اس لئے ضعیف شمار ہوں گی۔“
اس کے بعد آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ:
”مولانا صاحب !اس مسئلہ میں میری راہ نمائی فرمائیں کہ اگر پاؤں کے مسح کا حکم ہے تو دھونا تو غلط ہوگا نا؟“
جواب
وضو میں پاؤں دھونے یا مسح کرنے کے سلسلہ میں کون قرآن و سنت کی اتباع کرتا ہے؟ اور کون نہیں کرتا؟ یا قرآن، سنت ، اجماع امت، صحابہ، تابعین، ائمہ مجتہدین، اربابِ تفسیر اور حضرات محققین کی تحقیقات کس کا ساتھ دیتی ہیں؟ اور یہ کہ دورِ نبوی سے لے کر آج تک امت کا کیا تعامل رہا ہے؟ اور امت نے اس آیت کا کیا معنی و مفہوم سمجھا ہے؟ لیجئے! اس سلسلہ کی چند معروضات پڑھیئے اور اس کا فیصلہ کیجئے! کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پوری امت ایک طرف اور آپ کے والد صاحب اور ان کا فرقہ دوسری طرف کھڑے ہیں؟
دراصل وضو میں پاؤں دھونے اور نہ دھونے کے سلسلہ میں اربابِ تحقیق نے تین قسم کے مسلک بیان کئے ہیں:
۱:... جب پاؤں پر موزے وغیرہ نہ ہوں تو ان کو دھونا فرض ہے، جمہور اہل اسلام کا یہی مسلک ہے۔
۲:... وضو میں پاؤں دھونے اور نہ دھونے کا اختیار ہے یعنی چاہے تو پاؤں دھولے اور چاہے تو مسح کرلے
۔ علامہ ابن رشد مالکی  نے اس مسلک کے قائلین کا نام نہیں لیا، لیکن امام نووی نے شرح صحیح مسلم میں اور علامہ عینی نے عمدة القاری میں محمد بن جریر طبری، حسن بصری اور جبائی معتزلی کو اس کا قائل قراردیا ہے۔
اگرچہ حافظ ابن قیم نے محمد بن جریر طبری شیعہ کو اس کا قائل قرار دیا ہے، لیکن ابن جریر طبری سنی کی تفسیر سے بھی یہی شبہ ہوتا ہے کہ وہ بھی اس کے قائل ہیں۔
۳:... وضو میں پاؤں دھونے کے بجائے اس پر مسح کرنا فرض ہے، اس کے قائل اہل تشیع اور روافض ہیں، دیکھئے (نیل الاوطار شوکانی، ج:۱،ص:۱۸۵،بحوالہ خزائن السنن،حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدر)
جو لوگ وضو میں پاؤں دھونے اور مسح کرنے میں اختیار کے قائل ہیں، دیکھا جائے تو ان کا نقطہ نظر جمہور اہل سنت اور روافض کے مابین دائر ہے، ایک اعتبار سے وہ جمہور اہل سنت کے ساتھ ہیں تو دوسرے اعتبار سے ان کا ذوق اہل تشیع کے ساتھ میل کھاتا ہے، اس لئے بنیادی طور پر اس سلسلہ میں دو ہی مسلک ہوئے ،ایک پاؤں دھونے کو واجب قرار دینے والے اہل سنت کا اور دوسرا پاؤں پر مسح کے وجوب کے قائلین شیعہ روافض کا، ذیل میں ہم ہر ایک کا مسلک اور ان کے مختصر دلائل ذکر کرنا چاہیں گے۔
اہل تشیع اور روافض:
روافض پاؤں کے مسح کے قائل ہیں، لہٰذا وہ اپنے موقف کے لئے درج ذیل دلائل پیش کرتے ہیں:
۱:...جیسا کہ آپ نے بھی لکھا ہے کہ وہ قرآن کریم کی آیت : ”وامسحوا برؤسکم وارجلکم الی الکعبین“ میں ”کعبین“ کا عطف رؤس پر ڈالتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ جس طرح رؤس مجرور ہے اور اسی طرح ”ارجلکم“ بھی مجرور ہے اور سات قاریوں میں سے تین نے اس کو مجرور پڑھا ہے، اس لئے سر کی طرح پاؤں پر بھی مسح ہوگا۔
۲:...پاؤں کو اگر دھونے کا حکم ہوتا تو ان کو ان اعضاء کے ساتھ ذکر کیا جاتا، جن کا دھونا فرض ہے، جیسے منہ اور ہاتھ۔لیکن چونکہ سر کے مسح کے بعد پاؤں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس کا عطف بھی سر پر ہے، لہٰذا جو حکم سر کا ہوگا وہی پاؤں کا بھی ہوگا، یعنی جس طرح سر کا مسح ہے اسی طرح پاؤں کا بھی مسح ہوگا۔
جمہور اہل سنت
جمہور اہل سنت فرماتے ہیں کہ وضو میں پاؤں کا دھونا فرض ہے، اس کے لئے وہ درج ذیل دلائل پیش فرماتے ہیں:
اول:...قرآن کریم کی نص قطعی :
”یا یہا الذین آمنوا اذا قمتم الی الصلوٰة فاغسلوا وجوہکم وایدیکم الی المرافق وامسحوا برؤسکم وارجلکم الی الکعبین۔“(المائدہ:۶)
ترجمہ: ”اے ایمان والو! جب تم نماز کو اٹھنے لگو تو اپنے چہروں کو دھوؤ اور اپنے ہاتھوں کو بھی کہنیوں سمیت اور اپنے سروں پر ہاتھ پھیرو، اور اپنے پیروں کو بھی ٹخنوں سمیت۔“ (ترجمہ حضرت تھانوی)
چونکہ ارجلَکم منصوب ہے اور اس کا عطف مغسولات ...دھوئے جانے والے اعضا...پر ہے، اس لئے جس طرح منہ اور ہاتھوں کا دھونا فرض ہے، اسی طرح پاؤں کا دھونا بھی فرض ہے۔
دوم:... متواتر احادیث میں وارد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وضو میں پاؤں دھوتے تھے ، چنانچہ پاوٴں دھونے کی احادیث مندرجہ ذیل ۲۶صحابہ کرام سے مروی ہیں:
۱:․․․حضرت ابن عباساوریہ حدیث دو طرق سے مروی ہے۔۲:․․․․حضرت عبداللہ بن اُنیس
۳:․․․حضرت علی اور یہ حدیث۴۱ طرق سے مروی ہے۔
۴:․․․حضرت مقدام بن معدیکرب ۵:․․․حضرت براء بن عازب۔
۶:․․․حضرت جبیر بن نفیر۔ ۷:․․․․حضرت ابی بکرہ ۔
۸:․․․حضرت وائل بن حجر ۹:․․․․حضرت عبداللہ بن اوفی۔
۱۰:․․․․حضرت قیس بن عائذ۔ ۱۱:․․․حضرت ابو رافع۔
۱۲:․․․ حدیث ابن عباس ۱۳:․․․․حضرت جابر بن عبداللہ۔
۱۴:․․․حضرت عثمان بن عفان اوریہ حدیث ۱۱ طرق سے مروی ہے۔
۱۵:․․․حضرت ربیع بنت عفراء ۔ ۱۶:․․․․حضرت عبد اللہ بن عمر۔
۱۷:․․․حضرت معاویہ۔ ۱۸:․․․حضرت ابی ہریرہ۔
۱۹:․․حضرت عبداللہ بن زیداوریہ حدیث ۱۶ طرق سے مروی ہے۔
۲۰: ․․․حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ۔ ۲۱:․․․ حضرت عبداللہ صنابحی۔
۲۲:․․․ حضرت عمرو بن عبسہ۔ ۲۳:․․․ حضرت ابی امامہ۔
۲۴:․․․ حضرت کعب بن مرہ۔ ۲۵:․․․ حضرت انس۔
۲۶:․․․ حضرت عقبہ بن عامر۔
ذیل میں ان احادیث کاضروری متن اورمختصر ترجمہ مع حوالہ درج کیاجاتاہے:
۱:․․․حدیث ابن عباس:
۱:۔”عن ابن عباس أنہ توضأ فغسل وجھہ، أخذ غرفةً من ماء فتمضمض بھا واستنشق، ثم أخذ غرفةً من ماء فجعل بھا ھٰکذا أضافھا الی یدہ الأخریٰ فغسل بھا وجھہ، ثم أخذ غرفةً من ماء فغسل بھا یدہ الیمنی، ثم أخذ غرفةً من ماء فغسل بھا یدہ الیسریٰ، ثم مسح برأسہ، ثم أخذ غرفةً من ماء فرشَّ علٰی رجلہ الیمنٰی حتی غسلھا، ثم أخذ غرفةً أخرٰی فغسل بھا یعنی رجلہ الیسریٰ، ثم قال: ھٰکذا رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ۔“
(صحیح بخاری ج:۱ ص:۲۶،۲۷ سنن ابن ماجہ:ص۳۳، سنن ابو داوٴد: ج:۱، ص:۱۸،سنن نسائی: ج:۱ص:۲۵، ( مصنف ابن ابی شیبہ ج:۱ باب:۷ رقم:۶۴)
ترجمہ:․․”․حضرت عبداللہ بن عباس  سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا،تو چہرہ دھویا،پس ہاتھ سے پانی لے کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا،اوردوبارہ بھی اسی طرح کیا،پھر پانی لے کر دوسرے ہاتھ پر ڈال کر چہرہ دھویا،پھر داہنااور بایاں ہاتھ(کہنیوں سمیت) دھویا،پھر سر کامسح کیا،پھر پانی لے کر پہلے داہنا اوربایاں پاوٴں دھویااور فرمایا: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی وضوکرتے دیکھاتھا۔“
۲:․․․حدیث عبداللہ بن اُنیس:
”حدثنی عبدالرحمٰن بن عباد بن یحیی بن خلاد الزرقی، قال: دخلنا علی عبدالله بن انیس رضی الله عنہ، فقال: الا أریکم کیف توضأ رسول الله صلی الله علیہ وسلم؟ وکیف صلی؟ قلنابلیٰ! فغسل یدیہ ثلاثًا ثلاثًا ․․․․ وغسل رجلیہ ثلاثًا ثلاثًا، وقال: ھٰکذا رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم توضأ ثم صلی۔“ ( نصب الرایة ج:۱ ص:۱۶، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۸۱)
”حضرت عبداللہ بن انیس نے فرمایا: میں تمہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوکرنے اور نماز پڑھنے کاطریقہ بتلاوٴں؟ہم نے کہا: ضرور !پس آپنے تین تین بار دونوں ہاتھ دھوئے․․․․ اور پھر آپ نے تین تین بار دونوں پاوٴں دھوئے اور فرمایا:میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا تھا،پھر آپ نے نماز پڑھی۔“
۳:․․․حدیث علی
۱:۔”عن عبد بن خیر عن علی بن ابی طالب أنہ أتی باناء فیہ ماء وطست فافرغ من الاناء علٰی یمینیہ فغسل یدیہ ثلاثًا ․․․․․ ثم غسل رجلہ الیمنٰی ثلاثًا ورجلہ الشمال ثلاثًا ثم قال: من سرہ أن یعلم وضوء رسول الله صلی الله علیہ وسلم فھو ھٰذا۔“ (نصب الرایہ ج:۱ ص:۳۱، سنن ترمذی باب وضوء النبی صلی الله علیہ وسلم کیف کان،سنن ابوداوٴد باب صفة وضوء النبی صلی الله علیہ وسلم، سنن نسائی باب غسل الوجہ، سنن ابن ماجہ باب ما جاء فی مسح الرأس)
پاوٴں دھونے سے متعلق حدیث علی کے مجموعی اعتبار سے۴۱ طرق ہیں،مزید دیکھیے: (سنن ابوداوٴد ج:۱ ص:۱۵، سنن نسائی ج:۱ ص:۲۷، طحاوی ج:۱ ص:۱۸، ۱۹، مسند احمد ج:۱ ص:۱۲۲، ۱۳۹۔(مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۵۱، ۵۲ رقم:۱۵۳)
ترجمہ:․․․ ”․․․․․․ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس پانی لایا گیا، آپ نے برتن سے دائیں ہاتھ پر پانی ڈالا، اپنے ہاتھوں کو تین بار دھویا․․․․․․ پھر اپنا دایاں پاوٴں تین بار دھویا، پھر بایاں پاوٴں تین بار دھویا، پھر فرمایا کہ: جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ معلوم کرنے یا دیکھنے کی خواہش ہو، تو اسے معلوم ہونا چاہیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وضو فرماتے تھے (جیسے میں نے تمہیں کرکے دکھلایا)۔“
۴:․․․ حدیث مقدام بن معدیکرب
”قال: أتی رسول الله صلی الله علیہ وسلم بوضوء فتوضأ ․․․․․․․ وغسل رجلیہ ثلاثًا ثلاثًا۔“(مسنداحمد ج:۴ ص:۱۳۲، سنن ابن ماجة ص:۳۵، ذکر غسل القدمین ثلاثًا ثلاثًا)
”فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لایا گیا، آپ نے وضو کیا ․․․․اور اپنے دونوں پاوٴں کو تین تین بار دھویا۔“
۵:․․․ حدیث براء بن عازب
”عن یزید بن البراء بن عازب رضی الله عنہ وکان أمیرًا بعمان وکان کخیر الأمراء قال: قال أبی: اجتمعوا فلأریکم کیف کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ ؟․․․․․․․ وغسل ھٰذہ الرجل یعنی الیمنی ثلاثًا، وغسل ھٰذہ الرجل یعنی الیسری ثلاثًا، ثم قال: ھٰکذا ما ألوت أن أریکم کیف کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ۔“ (مسندأحمد ج:۴ ص:۲۸۸، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۶۶، کنزالعمال ج:۹ ص:۴۲۹، رقم:۲۶۸۲۰)
”حضرت براء بن عازب نے فرمایا کہ سب اِکٹھے ہوجاوٴ، میں آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کرنے کا طریقہ بتلاتا ہوں، پھر آپ نے دونوں پاوٴں تین تین بار دھوئے ․․․․․“
۶:․․․ حدیث جبیر بن نفیر
”عن جبیر بن نفیر انہ قدم علی رسول الله صلی الله علیہ وسلم فأمر لہ بوضوء فقال: توضأ یا ابا جبیر! فبدأ ابوجبیر بفیہ، فقال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: لا تبدأ بفیک یا أبا جبیر، فان الکافر یبدأ بفیہ، ثم دعا رسول الله صلی الله علیہ وسلم بوضوء ․․․․․․ وغسل رجلیہ۔“ (سنن بیھقی ج:۱ ص:۴۶، ۴۷)
”․․․․․پھر․ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا․․․ وضو کیا ․․․ اور دونوں پاوٴں دھوئے۔“
۷:․․․ حدیث ابی بکرہ
”قال: رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم توضأ، فغسل یدیہ ثلاثًا ․․․ وغسل رجلیہ وخلل اصابع رجلیہ۔․․․“ ( نصب الرایة ج:۱ ص:۱۳، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۸۰)
”․․․․․․ میں نے دیکھا آپ نے وضو فرمایا اور آپ نے دونوں ہاتھ اور پاوٴں تین تین بار دھوئے اور پاوٴں کی انگلیوں کا خلال کیا․“
۸:․․․ حدیث وائل بن حجر
”قال: شھدت النبی صلی الله علیہ وسلم وأتی باناء فأکفأ علی یمینہ ثلاثًا ․․․․ ثم غسل بیمینہ قدمہ الیمنی وفصل بین اصابعہ أو قال خلل بین اصابعہ ․․․․ثم فعل بالیسری مثل ذالک․․․․۔“ ( نصب الرایة ج:۱ ص:۱۳، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۷۸)
”میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا،․․․․ آپ نے وضو کیا ․․․․․․․ پھر آپ نے داہنے ہاتھ سے دایاں پاوٴں دھویا اور پاوٴں کی اُنگلیوں کا خلال کیا ․․․․․اسی طرح بائیں پاوٴں کے ساتھ کیا․․․․․“
۹:․․․حدیث عبداللہ بن اوفی
”عن ابن ابی اوفیٰ قال أتی النبی صلی الله علیہ وسلم فغسل یدیہ ثلاثًا ․․․․․․․ وغسل رجلیہ۔“ (رواہ أبو یعلی الموصلی فی مسندہ ۔ نصب الرایة ج:۱ ص:۱۴، ۱۵، خطیب بغدادی فی تاریخ بغداد ج:۳ ص:۲۷۰ بحوالہ: نصب الرایہ)
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ․․․․․․ وضو کیا ․․․․․․ پس آپ نے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاوٴں کو تین تین بار دھویا۔“
۱۰:․․․ حدیث قیس بن عائذ
”قال مررت برسول الله صلی الله علیہ وسلم فقال: ادن منی، أریک کیف تتوضأ للصلوة فقلت یا رسول الله! لقداعطانا بک خیراً کثیراً، فغسل یدہ ثلاثًا ․․․․ وغسل رجلیہ ولم یوقت ․․․․“ ( نصب الرایہ ج:۱ ص:۱۵)
”․․․․․․ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قریب بلایا اور فرمایا کہ: میں تمہیں وضو کا طریقہ بتلاوٴں ․․․․․․․ پھر آپ نے اپنے دونوں پاوٴں دھوئے۔“
۱۱:․․․ حدیث ابی رافع
”رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم توضأ ․․․․․․ وغسل رجلیہ ثلاثًا۔“(رواہ البزار والطبرانی فی الأوسط ، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۷۵، ورجالہ رجال الصحیح)
”میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا․․․․ تو آپ نے دونوں پاوٴں تین تین بار دھوئے۔“
۱۲:․․․ حدیث ابن عباس
”أن أعرابیا أتی النبی صلی الله علیہ وسلم فقال: یا رسول الله! کیف الوضوء؟ فدعا رسول الله صلی الله علیہ وسلم بوضوء ․․․ ثم غسل رجلیہ ثلاثًا، ثم قال: ھٰکذا الوضوء۔“ (رواہ الطبرانی فی الکبیر ولہ فی الصحیح غیر ھٰذا، مجمع الزوائد ج:۱ رقم:۱۱۷۴)
”ایک اعرابی آپ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: ہم وضو کیسے کیا کریں؟ آپ نے پانی منگوایا ․․․․․․ آپ نے وضو کیا ․․․․․․ پھر آپ نے دونوں پاوٴں دھوئے اور فرمایا․․․ وضو اس طرح کیا جائے گا۔“
۱۳:․․․ حدیث جابر بن عبداللہ
”قال خرج رسول الله صلی الله علیہ وسلم الی بقیع الغرقد فتوضأ ․․․․․ فرش علی قدمیہ فغسلھما۔“ (رواہ الطبرانی فی الأوسط ،مجمعالزوائد ج:۱ رقم:۱۱۸۳، وفیہ ابن لھیعة وھو ضعیف)
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع کی طرف جانے کو نکلے، آپ نے وضو فرمایا تو آپ نے دونوں پاوٴں پر پانی ڈال کر ان کو دھویا۔“
۱۴:․․․ حدیث عثمان بن عفان
”عن سعید بن زیاد الموٴذن عن عثمان بن عبدالرحمٰن التیمی قال: سئل ابن ابی ملیکة عن الوضوء فقال: رأیت عثمان بن عفان رضی الله عنہ سئل عن الوضوء فدعا بماء ․․․ ثم غسل رجلیہ، ثم قال: أین السائلون عن الوضوء؟ ھٰکذا رأیت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ۔“ (أبوداوٴد ج:۱ ص:۱۴،۱۵)
”․․․ ابن ابی ملیکہ  سے وضو کے بارہ میں پوچھا گیا ،انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عثمان کو دیکھا ان سے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے پانی منگوایا․․․․ پھر آپ نے دونوں پاوٴں تین بار دھوئے اور فرمایا:سائل کہاں ہیں ؟ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں ہی وضو کرتے دیکھا تھا۔“
حضرت عثمانسے مروی اس حدیث کے مختلف دوسری کتب میں ۱۱ طرق منقول ہیں۔اس کے لیے ملاحظہ ہو: مسند احمد،ج:۱ ص:۵۸ ، مصنف عبدالرزاق ج:۱ ،رقم:۱۲۵، مصنف ابن ابی شیبة ج:۱ رقم:۶۵،
۱۵:․․․حدیث ربیع
”عبدالرزاق قال اخبرنا معمر عن عبدالله بن محمد بن عقیل بن ابی طالب قال:دخلت علی الربیع بنت عفراء فقالت من انت؟ قال: انا عبدالله بن محمد بن عقیل بن ابی طالب․․․․․․ قلت: جئتک اسألک عن وضوء رسول الله ا قالت :کان رسول الله ا یصلنا ویزورنا وکان یتوضأ فی ہذہ الاناء ․․․․فکان یغسل یدیہ ․․․وغسل قدمیہ ثلاثًا (ثلاثًا)۔“ ( مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۳۷ رقم:۱۱۹، مسندحمیدی ج:۱ ص:۱۶۳، ۱۶۴، رقم:۳۴۲، مصنف ابن ابی شیبة ج:۱ رقم:۵۹، مسند احمد ج:۶ ص:۳۵۸، ۳۵۹، سنن دارمی ص:۹۳، سنن ابن ماجة ص:۳۳، سنن ابوداوٴد ج:۱ ص:۱۷، سنن دارقطنی ج:۱ ص:۳۵، ۳۶)
”حضرت محمد بن عقیل نے حضرت ربیع سے پوچھا: حضور کیسے وضو فرماتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا ․․․․حضورصلی الله علیہ وسلم اس برتن میں وضو فرماتے ․․․پس آپ اپنے دونوں ہاتھ دھوتے ․․․․ اور اپنے پاوٴں تین تین بار دھوتے ․․․․۔“
۱۶:․․․ حدیث ابن عمر
” ان رجلاً أتی النبی صلی الله علیہ وسلم فقال: یا رسول الله! کیف الطھور؟ ․․․․․․ ثم غسل رجلیہ ثلاثًا ثلاثًا، ثم قال: ھٰکذا الوضوء فمن زاد علی ھٰذا أو نقص فقد أساء وظلم أو ظلم وأساء“ ( سنن ابو داوٴد ج:۱ ص:۱۸، سنن نسائی ج:۱ ص:۳۳، طحاوی فی باب فرض الرجلین فی وضوء الصلاة ج:۱ ص:۱۹،سنن بیھقی ج:۱ ص:۷۹)
”․․․ ایک آدمی نے آپ سے وضو کا طریقہ دریافت کیا ․․․ آپ نے وضو کیا ․․․ اور دونوں پاوٴں تین تین بار دھوئے اور فرمایا: یہ ہے وضو کا طریقہ، جس نے اس میں کمی یا زیادتی کی اس نے بُرا کیا۔“
۱۷:․․․ حدیث معاویہ
” عن یزید یعنی ابن ابی مالک وأبا الأزھر یحدثان عن وضوء معاویة قال: یریھم وضوء رسول الله صلی الله علیہ وسلم فتوضأ ثلاثًا ثلاثًا، وغسل رجلیہ بلا عدد․․․․․۔“ (مسند احمد ج:۴ ص:۹۴)
”․․․ حضرت معاویہ نے اپنے شاگردوں کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت کو نقل کرتے ہوئے ہر ہر عضو کو تین تین بار دھویا، پھر آپ نے دونوں پاوٴں دھوئے۔“
۱۸:․․․ حدیث ابی ہریرہ
۳:․․․”عن ابی ھریرة ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: اذا توضأ العبد المسلم أو الموٴمن فغسل وجہہ خرجت من وجھہ ․․․․․․․ فاذا غسل رجلیہ خرجت کل خطیئة مشتھا رجلاہ مع الماء أو مع آخر قطر الماء۔“ (صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۵،سنن ترمذی ج:۱ ص:۲، مالک فی الموٴطا ج:۱ ص:۱۰، ۱۱،مسند احمد ج:۲ ص:۳۰۳، سنن دارمی ص:۹۷، تفسیر ابن جریر طبری ج:۶ ص:۱۳۹،صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۵، رقم:۴، صحیح ابن عوانة ج:۱ ص:۲۴۶، طحاوی فی باب فرض الرجلین فی وضوء الصلاة ج:۱ ص:۱۹، سنن بیھقی فی باب فضیلة الوضوء ج:۱ ص:۸۱، البغوی ج:۱ ص:۳۲۲ رقم:۱۵۰، مسند الشافعی کما فی الکنز ج:۵ ص:۶۹ رقم:۱۴۰۴)
”حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان آدمی وضو میں چہرہ دھوتا ہے تو چہرے کے تمام گناہ نکل جاتے ہیں ․․․․ اور جب پاوٴں دھوتا ہے تو پاوٴں کے تمام گناہ پانی کے ذریعے نکل جاتے ہیں۔“ مزید دیکھیے: مجمع الزوائد:ج:۱ رقم:۱۱۶۹، (طبرانی فی الاوسط رقم:۵۹۱۲ بحوالہ مجمع) ،مجمع: ج:۱ رقم:۱۲۲۱، مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۵۳ رقم:۱۵۵رواہ الطبرانی فی الأوسط وھو فی الصحیح باختصار ورجالہ موثقون، مجمع ج:۱ ص:۲۲۶)
۱۹:․․․ حدیث عبداللہ بن زید
”عن عمرو بن یحیی المازنی أن رجلًا قال لعبدالله بن زید، وکان من أصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم، ھل تستطیع أن ترینی کیف کان رسول الله صلی الله علیہ وسلم یتوضأ؟ قال: نعم! فدعا عبدالله بن زید بوضوءٍ فافرغ علیٰ یدیہ فغسلہما مرتین ثم مضمض ․․․ ثم غسل رجلیہ۔“ (مسندعبدالرزاق ج:۱ ص:۴۴، رقم:۱۳۸، صحیح بخاری، فی مسح الرأس کلہ ج:۱ ص:۳۱)
”․․․ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہٴ وضو بتلانے کی فرمائش کی تو آپ نے پانی منگواکر وضو کیا ․․․․․․ پھر آپ نے دونوں پاوٴں دھوئے ․․․․․․“
یہ روایت کل ۱۶ طرق سے مروی ہے۔
مزیددیکھیے:مسندأحمدج:۴،ص:۴۱،صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۳، سنن ابوداوٴد ج:۱ ص:۱۶،صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۷۹، ۸۰، صحیح ابو عوانة ج:۱ ص:۲۴۹، کنز العمال ج:۵ ص:۱۰۹ رقم:۲۲۹۷، ۲۲۹۸،سنن دارمی ص:۹۵،مسندحمیدی ج:۱ ص:۲۰۲، رقم:۴۱۷،صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۰ رقم:۱۵۶،سنن دارقطنی ج:۱ ص:۳۰،مسندأحمد ج:۴ ص:۳۹، ۴۰،صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۳)
۲۰:․․․حدیث عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ
”عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ أن رجلا أتی النبی صلی الله علیہ وسلم فقال: یا رسول الله! کیف الطھور؟ فدعا بماء فی اناء فغسل کفیہ ثلاثا ․․․․․ ثم غسل رجلیہ ثلاثًا، ثم قال: ھٰکذا الوضوء فمن زاد علٰی ھٰذا أو نقص فقد أساء وظلم أو ظلم وأساء۔“ (نصب الرایہ ج:۱ ص:۲۹،سنن ابوداوٴد، باب الوضوء ثلاثا،سنن نسائی فی باب اعتداء الوضوء،سنن ابن ماجہ، باب القصد فی الوضوء)۔
”حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کا طریقہ دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، اپنے ہاتھوں کو تین بار دھویا ․․․ پھر دونوں پاوٴں کو تین بار دھویا، اور فرمایا کہ: وضو ایسے ہوتا ہے،جس نے اس میں کمی یازیادتی کی،اس نے برا کیا۔“
۲۱:․․․ حدیث عبداللہ صنابحی
”عن عبدالله الصنابحی ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: اذا توضأ العبد الموٴمن فمضمض خرجت الخطایا من فیہ ․․․ فاذا غسل رجلیہ خرجت الخطایا من رجلیہ حتی تخرج من تحت اظفار رجلیہ ․․․“ (موٴطا مالک فی جامع الوضوء ص:۱۰، مسند احمد ج:۴ ص:۳۴۸، ۳۴۹، سنن ابن ماجة فی ثواب الطھور ص:۲۴، سنن نسائی ج:۱ ص:۲۹، فی باب مسح الأذنین مع الرأس، مستدرک حاکم ج:۱ ص:۱۲۹، ۱۳۰، ھٰذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین، سنن بیھقی فی باب فضیلة الوضوء ج:۱ ص:۸۱)
ترجمہ:․․․ ”․ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ․․․․․․ جب کوئی وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو اس کے تمام گناہ منہ سے نکل جاتے ہیں․․․․پھر جب پاوٴں دھوتا ہے تو پاوٴں کے گناہ پاوٴں کے ناخنوں سے نکل جاتے ہیں۔“
۲۲:․․․ حدیث عمرو بن عبسہ
”عن ابی امامة قال: قال عمرو بن عبسة السلمی ․․․․․․ ثم یغسل قدمیہ الی الکعبین الا خطایا رجلیہ من اناملہ مع الماء ․․․․․․․“ (صحیح مسلم ج:۱ ص:۲۷۶، مصنفعبدالرزاق ج:۱ ص:۵۲، رقم:۷۴، مرفوعًا: ”ما من عبد موٴمن یتوضأ فیغسل وجہہ الا تساقط خطایا وجہہ من أطراف لحیتہ ․․․․․․․ فاذا غسل رجلیہ تساقط خطایا رجلیہ من باطنھما․․․․․․“ مصنف ابن ابی شیبة مختصرًا ج:۱ باب:۶،رقم:۴۳ ،مسند احمد ج:۴ ص:۱۱۲، مفصلا، ج:۴ ص:۱۱۳، مختصرًا بلفظ: اذا توضأ المسلم ذھب الاثم من سمعہ وبصرہ ویدیہ ورجلیہ، سنن ابن ماجة ص:۱۵، نسائی ج:۱ ص:۳۴، ۳۵، تفسیرابن جریر ج:۶ ص:۱۳۸،صحیح ابن خزیمة ج:۱ ص:۸۵، رقم:۱۶۵، ج:۱ ص:۱۲۹، ۱۳۰، رقم:۲۶۰، صحیحابوعوانة ج:۱ ص:۲۴۵، ۲۴۶، طحاوی فی باب فرض الرجلین فی وضوء الصلاة ج:۱ ص:۲۰، سنن دارقطنی ج:۱ ص:۴۰، مستدرک حاکم ج:۱ ص:۱۳۱، ۱۶۳، ۱۶۴)
”حضرت عمر بن عبسہ کہتے ہیں کہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ․․․․․․․ پھر جب پاوٴں ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ پاوٴں کی انگلیوں کے پوروں سے اس کے گناہ نکل جاتے ہیں۔“
۲۳:․․․ حدیث ابی اُمامہ
”․․قال سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: من قام الی الوضوء فغسل یدیہ خرجت الخطایا من یدیہ ․․․ فکذالک حتی یغسل القدمین․․․۔“ (مصنف عبدالرزاق ج:۱ ص:۵۱، رقم:۱۵۲)
ترجمہ:․․․ ”حضرت ابو امامہ کہتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: جو آدمی وضو میں ہاتھ دھوتا ہے، تو اس کے تمام گناہ نکل جاتے ہیں ․․․ اور جب پاوٴں دھوتا ہے تو پاوٴں کے تمام گناہ نکل جاتے ہیں․․․․۔“
۲۴:․․․ حدیث کعب بن مرہ السلمی
”مرفوعًا ․․․․ واذا غسل رجلیہ خرجت خطایاہ من رجلیہ۔“ (مسنداحمد ج:۴ ص:۲۳۵)
ترجمہ:․․․ ”حضرت کعب بن مرہ سلمی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ․․․ اور جب وضو کرنے والاپاوٴں دھوتا ہے تو پاوٴں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔“
۲۵:․․․ حدیث انس
” کنت جالسا مع رسول الله صلی الله علیہ وسلم بمسجد الخیف․․․․قال․․․ فاذا غسلت رجلیک انتثرت الذنوب من اظفار قدمیک۔“ (مطالب العالیہ ج:۱ ص:۲۶ رقم:۸۷)
ترجمہ:․․․ ”حضرت انس سے روایت ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد خیف میں بیٹھے ہوئے تھے ․․․․․․ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (وضو میں) تو اپنے پاوٴں کو دھوتا ہے تو تیرے پاوٴں کے ناخنوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔“
۲۶:․․․ حدیث عقبہ بن عامر
”یقول سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: ․․․فیتوضأ․․․ واذا وضأ رجلیہ انحلت عقدة، فیقول الرب عزوجل للذین وراء الحجاب․․․․․․“ (مسنداحمد ج:۴ ص:۱۵۹، ۲۰۱، سنن ترمذی ج:۱ ص:۴۰۰، مجمع الزوائد ج:۱ ص:۲۲۴، کنزالعمال ج:۴ ص:۱۶۹ رقم:۳۷۵۷)
ترجمہ:․․․ ”حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا ․․․․․․․ جب کوئی پاوٴں دھوتا ہے تو پاوٴں کی گرہ کھل جاتی ہے ․․․․․․“
کیا یہ ۲۶احادیث جو اپنے معنی و مطلب میں نہایت واضح اور حکماً متواتر ہیں، وضو میں پاوٴں دھونے کی فرضیت کے ثبوت کے لیے کافی نہیں؟
سوم:...آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زندگی بھر کا پاؤں دھونے کا معمول بھی اہل سنت کے موقف کی تائید کرتا ہے،اس لیے کہ اگر بالفرض بغیر موزوں کے پاؤں پر مسح کرنا جائز ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر کبھی تو ...چاہے بیان جواز کے لئے ہی سہی...اپنے پاؤں پر مسح فرماتے؟ مگر پورے ذخیرہ احادیث میں ایک بھی ایسی صاف اور صریح حدیث نہیں ملتی، جس سے ثابت کیا جاسکے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر موزوں کے پاؤں پر مسح کیا؟ حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم امت پر حد درجہ شفیق تھے اور آپ کو جب کبھی دو کاموں میں سے کسی ایک کے اپنانے کا اختیار دیا گیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیشہ آسان کو اختیار فرمایا۔
سوال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر پاؤں کے مسح کی آسانی کو کیوں اختیار نہیں کیا؟ جب کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے دور میں پانی کی بھی شدید قلت تھی، جس سے معلوم ہوا کہ موزوں وغیرہ کے بغیر پاؤں پر مسح کرنے کا حکم تھا ہی نہیں، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر عمل کرکے ضروردکھاتے۔
چہارم:... اجماع صحابہ: یعنی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا وضو میں پاؤں دھونے پر اتفاق اور اجماع ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجرفتح الباری شرح بخاری میں فرماتے ہیں:
”صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا غسل قدمین پر اتفاق رہا ہے، سوائے تین صحابہ کرام حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت انس بن مالک کے،کہ وہ مسح کے قائل تھے، مگر صحیح بات یہ ہے کہ ان تینوں حضرات کا بھی اس سے رجوع ثابت ہے، چنانچہ فرماتے ہیں: ”وقد صح الرجوع عنہ۔“ (ص:۲۱۳، ج:۱)
”نیز سنن سعید بن منصور اور صحیح بخاری کے حاشیہ سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ غسل قدمین پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع رہا ہے۔“
(دیکھئے سنن سعید بن منصور اور بخاری، ص:۱۲، ج:۱ حاشیہ:۷)
اسی طرح حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ فرماتے ہیں:
”جو لوگ اپنی خواہشات نفسانی کے پیچھے پڑ گئے ہیں وہ غسل قدمین کی بجائے مسح کا قول کرتے ہیں، میرے نزدیک وضو میں پاؤں دھونے کا ثبوت متواتر ہے، اس کا انکار غزوئہ بدر اور غزوئہ احد کے انکار کے مترادف ہے۔“ (حجة البالغہ، ص:۱۷۵، ج:۱)
پنجم:...اگر پاؤں دھونے کا حکم نہ ہوتا تو جس طرح وضو میں سر کے مسح کی اور تیمم میں منہ اور ہاتھوں کے مسح کی کوئی حد بیان نہیں کی گئی، اسی طرح ”ارجلکم“ ...پاؤں... کے ساتھ ”الی الکعبین“ ...ٹخنوں تک ... کی قید لگاکر اس کی حد بندی بھی نہ کی جاتی، پاؤں کے ساتھ ٹخنوں تک کی حد بندی، صراحت سے اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا ہے نہ کہ مسح کرنا۔
(جاری ہے)
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , جمادی الاولیٰ:۱۴۳۱ھ - مئی: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: نبی کریم اکی محبت کی میں صحابہ کرام کی ایک دوسرے سے سبقت ! 
Flag Counter