Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۳۱ھ - مئی ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

5 - 12
نبی کریم اکی محبت کی میں صحابہ کرام کی ایک دوسرے سے سبقت !
نبی کریم اکی محبت میں صحابہ کرامکی ایک دوسرے سے سبقت

امام طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت کعب بن عجرہ سے روایت نقل کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ : ایک دن ہم مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھے تھے ،ایک جماعت انصار کی، ایک مہاجرین کی، ایک بنو ہاشم کی ، پس ہمار ی آپس میں بحث چھڑ گئی کہ ہم میں سے کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب اور زیادہ محبوب ہے ۔ہم نے کہا : ہم انصار کی جماعت آپ پر ایمان لائے، آپ کی اتباع کی ، آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا ، اور ہماری جماعت دشمن کے سامنے رہی، لہذا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب اور آپ کے زیادہ محبوب ہیں ۔
ہمارے بھائی مہاجرین نے کہا کہ : ہم وہ ہیں جنہوں نے اللہ او ر اس کے رسول کے ساتھ ہجر ت کی ، اپنے قبیلے ، بیوی ، بچوں اور اموال کو چھوڑا ، اور جس جگہ آپ حاضر ہوئے ہم بھی حاضر ہوئے اور جن غزوات میں آپ حاضر ہوئے ہم بھی حاضر ہوئے ، لہذا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب اور زیادہ محبوب ہیں ۔ہمارے بھائی بنو ہاشم نے کہاکہ : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لوگ ہیں ،، اور ہم ان تما م جگہوں پر حاضر ہوئے جہاں آپ حاضر ہوئے او ر تمام غزوات میں جہاں آپ شریک ہوئے ہم بھی شریک ہوئے ، لہذا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب اور آپ کے زیادہ محبوب ہیں ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمار ی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : تم لوگ کچھ باتیں کررہے تھے ؟ تو ہم نے اپنی باتیں آپ کے سامنے پیش کیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے مخاطب ہو کر فرمایا : تم نے سچ کہا ، کو ن ہے جو تمہار ی بات کو رد کرے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مہاجر بھائیوں کی گفتگو بھی سنائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انہوں نے سچ کہا ہے ،کون ہے جو ان کی بات کو رد کرے۔ اور ہم نے آپ کو بنوہاشم کی گفتگو سنائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انہوں نے سچ کہا ہے کون ہے جو ان کی بات کو رد کرے ؟
پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم میں فیصلہ نہ کروں ؟ ہم نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ہمارے باپ اور ہماری مائیں آپ پر قربان ہوں یارسو ل اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے انصار کی جماعت ! میں تو آپ ہی کا بھائی ہوں، انصارنے ” الله أکبر “ کا نعرہ لگایا ۔اور اے مہاجرین کی جماعت! میں تو آپ میں سے ہوں ،انہوں نے بھی ” اللہ اکبر “ کا نعرہ لگایا ،اوراے بنو ہاشم! آپ تو مجھ سے ہیں اور میرے ساتھ ہیں پس ہم اس حال میں مجلس سے اٹھے کہ ہم سب خوش تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غبطہ کررہے تھے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت کے مظاہر
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں آپ فرماتے ہیں :
” جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہوگئی اور جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس دن ہر چیز پر اندھیر ا چھاگیا ۔“
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ:
” ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بار ے میں سوال کیا ( کہ وہ کب آئے گی ) حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : تونے قیامت کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ اس نے عرض کیا : کچھ نہیں ، مگر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تجھے اس کی رفاقت نصیب ہوگی جس سے تجھے محبت ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ۔ کسی چیز سے اتنے خوش نہیں ہوئے جتنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول سے خوش ہوئے کہ ” انت مع من احببت “ تجھے اس کی رفاقت نصیب ہوگی جس سے تجھے محبت ہے ۔یہ حدیث بیان کر کے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”پس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں،ابو بکر و عمر سے محبت کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ میر ی اس محبت کی وجہ سے ان سے رفاقت نصیب ہوگی اگر چہ میں ان جیسے اعمال نہ کر سکوں ۔“اور حدیث میں بھی یہ الفاظ آئے ہیں : ”المرأ مع من أحبّ“ اور اس کے آخر میں بھی اس طرح کے جملے آئے ہیں ۔
یہی حال سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاتھا،اسی میں حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کا قول بھی ہے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یعنی صحابہ کرام کو اپنے مال ، اپنی اولاد ، اپنے باپ اور ماں سے بھی زیادہ محبوب تھے اور اس ٹھنڈے پانی سے بھی جو سخت پیاس کے بعد پیا جاتا ہے ۔ حضر ت علی کرّم اللہ وجہہ کا یہ فرمانا ہے ”احبّ إلینا “ سے مراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں، کیوں کہ جب کوئی صحابی جمع کا صیغہ استعمال کرتا ہے، جیسے یہاں استعمال ہوا ہے تو وہاں سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مراد ہوتے ہیں۔
محمد عیاض عابد ، درجہ سابعہ
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , جمادی الاولیٰ:۱۴۳۱ھ - مئی: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 5

    پچھلا مضمون: آئے عشاق گئے وعدہٴ فردا لیکر !
Flag Counter