Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاخریٰ ۱۴۳۰ھ بمطابق جون ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

9 - 12
چند اہم اسلامی آداب !
چند اہم اسلامی آداب
(۵)
ادب :۱۷
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد خوب غور سے سنو! جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوانوں کو، اجتماع اور مجلس کے آداب اور بڑے کو چھوٹے پر مقدم کرنے کے بارے میں بیان فرمارہے ہیں ۔
چنانچہ جلیل القدر صحابی حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ،اور ہم سب نوجوان اور ہم عصر تھے ،ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیس دن ٹھہرے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت مہربان اور شفیق تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس فرمایا کہ ہمیں اپنے گھر والے یاد آرہے ہیں ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا : پیچھے گھر میں کس کس کو چھوڑ کر آئے ہو ؟جب ہم نے آپ کو بتایا، توآپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: واپس اپنے گھر والوں کے پاس جاؤاور ان کے درمیان رہواور ان کو تعلیم دو اور اچھے کاموں کا حکم دو،پھر جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے اور جو تم میں سے بڑا ہو، وہ نماز کی امامت کرائے ۔ حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ الله تعالیٰ نے ”ذیل طبقات الحنابلة“میں فقیہ ابوالحسن علی بن مبارک کرخی المتوفی: ۴۸۷ھ جو امام فقیہ ابویعلی حنبلی جو اپنے زمانے میں شیخ الحنابلة کہلاتے تھے رحمہم الله تعالیٰ کے شاگردہیں، ان کے ترجمہ میں لکھاہے، وہ فرماتے ہیں کہ: ایک دن میں قاضی ابویعلی کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا، اسی اثناء میں انہوں نے مجھ سے سوال کیاکہ: اگر تم کسی ایسے شخص کے ساتھ چل رہے ہو، جس کی تم تعظیم کرتے ہو تو اس کے ساتھ کس جانب چلوگے ؟میں نے عرض کیا: مجھے معلوم نہیں، فرمایا: اس کے دائیں طرف چلو اور اسے نماز کے امام کے قائم مقام سمجھواور بائیں جانب اس کے لیے چھوڑدو، تاکہ ضرورت کے وقت وہ اُسے تھوک وغیرہ کے لیے استعمال کرسکے ۔
ادب :۱۸
مہمانی اور اکرام کے موقع پر بڑے اور صاحب فضل کو ہمیشہ ترجیح دو اور پہلے بڑے سے شروع کرو،پھر جو اس کی دائیں جانب مجلس میں بیٹھے ہوں،نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی یہی سنت ہے، جس کی دلیل سابقہ دو حدیثیں: ”کبر،کبر“ اور”لیس منا من لم یوٴقر کبیرنا“کے علاوہ بہت سی حدیثیں ہیں، جن میں سے چند ایک کو یہاں ذکر کیا جاتا ہے :
۱:۔امام مسلم نے اپنی ”صحیح “ میں”باب آداب الطعام والشراب واحکامہما“میں حضرت حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے کہ: جب کبھی ہمیں بھی رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر بلایا جاتا تو ہم اس وقت تک اپنے ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک رسول الله صلی الله علیہ وسلم شروع نہ فرماتے اور اپنا ہاتھ نہ ڈالتے “۔
۲۔امام نووی رحمہ الله اپنی کتاب ”ریاض الصالحین“ میں اس موضوع پر ایک خاص باب باندھا ہے اور بہت سی احادیث ذکرکی ہیں ، ان میں سے اکثر کو میں یہاں ذکر کررہاہوں ،چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ نے عنوان باندھا ہے :
”باب توقیر العلماء والکبار وأھل الفضل وتقدیمہم علی غیر ہم ورفع مجالسھم واظہار مرتبتہم ۔“
الف:۔الله تعالیٰ کافرمان ہے :
”قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لایعلمون إنما یتذکر اولو الالباب ۔“
یعنی آپ کہہ دیجیے کیا علم والے اور جہل والے (کہیں ) برابرہوتے ہیں؟ وہی لوگ نصیحت پکڑتے ہیں جو اہل عقل (سلیم) ہیں
ب:۔حضرت ابومسعود عقبہ بن عمروالبدری الانصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :
”یؤم القوم اقرؤھم لکتاب الله، فإن کانوا فی القراء ة سواء فاعلمھم بالسنة،فإن کانوا فی السنة سواء فأقدمھم ھجرة،فإن کانوا فی الھجرة سواء فأقدمھم سنا ۔“
یعنی لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو کتاب الله کا عالم اور قاری ہو، اگر قرأ ت میں سب برابر ہوں تو جو سنت کا بڑا عالم ہو، پھر اگر سنت میں سب برابر ہوں، تو جوہجرت میں بھی پہلا ہو، پھر اگر ہجر ت میں سب برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو ۔ ج:۔اور عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :
”لیلینی منکم اولو الاحلام والنھی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم ۔“
یعنی میرے قریب (نمازمیں) وہ لوگ کھڑے ہوں جو عقل مند اور سمجھدا رہوں، پھر جو ان کے قریب ہوں، پھر جوان کے قریب ہوں۔
د:۔اورحضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء کو دو دو کرکے ایک قبر میں رکھتے تھے ۔پھر آپ پوچھتے :کہ ان دونوں میں قرآن کریم کا زیادہ حافظ کون ہے ؟جب دو میں سے ایک کی طرف اشارہ کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبلہ رخ قبر میں پہلے لٹاتے ۔
ہ:۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”أرانی فی المنام اتسوّک بسواکِِ فجاء نی رجلان:أحدھما أکبر من الاٰخر،فناولت السّواک الأصغر۔فقیل لی : کبر ۔فدفعتہ الی الاکبر منہما۔“ (مسلم)
ترجمہ:۔میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مسواک کر رہا ہوں اور میرے پاس دو آدمی آئے جن میں ایک بڑا تھا ، تو میں نے وہ مسواک چھوٹے کودے دی ،تو مجھ سے کہا گیا کہ: بڑے کو دو ۔ تو ان میں جو بڑا تھا وہ مسواک میں نے اسے دے دی ۔ و:۔ اورحضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”ان من اجلال اللّٰہ تعالٰی اکرام ذی الشیبة المسلم ،وحامل القرآن غیر الغالی فیہ والجانی عنہ ،واکرام ذی السلطان المقسط۔“
ترجمہ:۔”اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ بڑی عمر والے مسلمان اور قرآن کریم کے حافظ جو اس میں غلو اور جفاء نہ کرتاہو ،اس کا اکرام کیا جائے اورعدل وانصاف والے حاکم کا۔“
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , جمادی الاخریٰ ۱۴۳۰ھ بمطابق جون ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 6

    پچھلا مضمون: حارث کذاب دمشقی اوراس کی استدراجی شعبدہ بازیاں !
Flag Counter