چلیں۔لوگوں نے یہ حالت دیکھی تو کٹ گئے۔
واقعہ نمبر ١١: شیخ الہند اور قصہ وعظ: شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن صاحب قد س سرہ کا کیا ٹھکانا ؟لیکن حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ راوی ہیں کہ ''ایک مرتبہ مراد آباد تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگوں نے وعظ کہنے کے لئے اسرار کیا۔مولانا نے فرمایا کہ مجھے عادت نہیں ہے مگر لوگ نہ مانے تو اسرار پر وعظ کے لئے کھڑے ہو گئے اور حدیث''فقیہ واحد اشدعلی الشیطن من الف عابد ' ' پڑھی اور اس کا ترجمہ یہ کیا کہ:''ایک عالم شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے''
مجمع میں ایک مشہور عالم موجود تھے انھوں نے کھڑے ہو کر کے کہا کہ :''یہ ترجمہ غلط ہے اور جس کو ترجمہ بھی صحیح کرنانہ آئے اسکو وعظ کہنا جائز نہیں''
حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ تعالیٰ کا جوابی ردِ عمل معلوم کرنے سے پہلے ہمیں چاہئے کہ ذرا دیر گریبان میں منہ ڈال کر سوچیں کہ اگر ان کی جگہ ہم ہوتے تو کیا کرتے ؟ترجمہ صحیح تھا اور ان صاحب کا اندازِ بیان توہین آمیز ہی نہیں بلکہ اشتعال انگیز بھی تھا ۔لیکن اس شیخ وقت کا طرزِ عمل بھی سنئے،حضرت تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ سن کر :مولانا فوراً بیٹھ گئے اور فرمایا کہ ''میں تو پہلے ہی کہتا تھا کہ مجھے وعظ کی لیاقت نہیں ہے مگر ان لوگوں نے نہیں مانا ۔خیر اب میرے پاس عذر کی دلیل بھی ہوگئی یعنی آپ کی شہادت''
چناچہ وعظ تو پہلے ہی ختم فرمادیا ۔اس کے بعد ان عالم صاحب سے بطرزِ استفادہ پوچھا کہ''غلطی کیا ہے؟تاکہ آئیندہ بچوں''انھوں نے فرمایا کہ اشد کا ترجمہ اثقل (زیادہ بھاری ) نہیں بلکہ اضر (زیادہ نقصان دہ) کا آتا ہے۔''مولانا رحمہ اللہ تعالیٰ نے برجستہ فرمایا کہ حدیث وحی میں ہے'' یاتینی مثل صاصلة الجرس وھو اشد علی''(کبھی مجھ پر وحی گھنٹیوں ک آواز کی طرح آتی ہے،اور وہ مجھے پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہے۔) کیا یہاں بھی اضر