Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی جمادی الثانیہ 1431ھ

ہ رسالہ

3 - 16
***
علمائے کرام واکابر کا نمائندہ اجلاس
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے جید علمائے کرام واکابر کے نمائندہ اجلاس کی منظور کردہ قرار دادیں
29 ربیع الثانی1431ھ بمطابق15 اپریل2010ء بروز جمعرات جامعہ اشرفیہ لاہور میں جید علمائے کرام واکابر کا نمائندہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں درج ذیل قرار دادیں منظور کی گئیں:
1۔یہ اجتماع موجودہ ملکی اور علاقائی سنگین صورتِ حال کو ” اسلامی جمہوریہ پاکستان“ میں نفاذِ اسلام سے مسلسل رو گردانی اور ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل کے تقاضوں کو نظر انداز کرنے کا منطقی نتیجہ قرار دیتا ہے اور دو ٹوک رائے کا اظہار کرتا ہے کہ قومی خود مختاری کے تحفظ اور نفاذِ اسلام کے بغیر ملک وقوم کو موجودہ دلدل سے نکالنا ممکن نہیں ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ دستورِ پاکستان کی اسلامی دفعات اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق نفاذِ اسلام کی طرف عملی پیش رفت کا اہتمام کیا جائے۔
2۔ یہ اجتماع قومی خود مختاری اور ملکی سا لمیت کو درپیش مبینہ خطرات وخدشات کے حوالہ سے شدید تشویش واضطراب کااظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عوامی جذبات اور قومی مفادات کی پاس داری کرتے ہوئے اپنی داخلی اور خارجی پالیسیوں پر فوری نظرثانی کرے اور پارلیمنٹ کی متفقہ قرار دادیں اور پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کرکے قومی پالیسیوں کا قبلہ درست کرنے کو یقینی بنائے۔
3۔یہ اجتماع امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ناروا سلوک اور سفاکانہ وغیر منصفانہ رویےّ کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور دیگر سینکڑوں گمشدہ یا امریکا کے حوالے کیے جانے والے مظلوم پاکستانیوں کی بازیابی او ررہائی کے لیے اپنی دستوری اور قومی ذمے داریوں کو پورا کرے۔
4۔ یہ اجتماع سوئزر لینڈ میں مساجد کے میناروں پر پابندی، بعض یورپی ممالک میں جناب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی مسلسل اشاعت، فرانس میں حجابِ شرعی کے خلاف مہم اور اس قسم کے دیگر معاملات کو اسلام کے خلاف مغربی ثقافت کے عمل برداروں کے معاندانہ رویےّ کا آئینہ دار سمجھتا ہے اور دنیا بھر کی مسلم حکومتوں او راسلامی سربراہ کانفرنس کی تنظیم (O.I.C) سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات واحکام کے خلاف مغربی ثقافتی یلغار کے سدِّ باب کے لیے مشترکہ پالیسی وضع کریں۔
5۔ یہ اجتماع دینی مدارس کے خلاف مختلف ایجنسیوں اور حکومتی اداروں کی روز افزوں اور مسلسل کارروائیوں پر شدید احتجاج کرتا ہے اور آپریشن سے متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں مساجد ومدارس کے انہدام کو شرم ناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دینی مدارس پر چھاپوں اور ان کے اساتذہ وطلبہ کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ فوری بند کرکے منہدم شدہ اور متأثرہ مدارس ومساجد کی فوری بحالی کا اہتمام کیا جائے او ربند مدارس کو کھول کر ان میں طلبہ کی رہائش وتعلیم کا نظام بحال کیا جائے۔
6۔ یہ اجتماع ملک میں روز افزوں مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے عذاب کو غریب عوام سے زندگی چھین لینے کے مترادف تصور کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ سرمایہ دارانہ ، جاگیر دارانہ نظام کے تسلسل اور غلط حکومتی پالیسیوں کے باعث اس عذاب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور عام شہریوں پر زندگی کا دائرہ تنگ ہوتا جارہا ہے۔
یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ عوام کو مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا بھی اہتمام کرے۔
7۔ یہ اجتماع ملک میں مغرب کی بے حیا ثقافت کے فروغ کے لیے این جی اوز اور میڈیا کی آزادانہ روش ، حکومتی اداروں کی طرف سے اس کی حوصلہ افزائی اور قومی وسائل کے بے دریغ استعمال کو افسوس ناک قرار دیتا ہے او راسے پاکستان کے اسلامی تشخص، قرآن وسنت کی تعلیمات اور عوام کے دینی رحجانات کے منافی سمجھتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور وطنِ عزیز کی اسلامی ثقافت کے تحفظ کا اہتمام کیا جائے۔
8۔ یہ اجتماع بارہ ربیع الاول کے روز فیصل آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی اور بعض دیگر شہروں میں رونما ہونے والے افسوس ناک واقعات کو ملک میں فرقہ وارانہ کشمکش کو فروغ دینے کی سازش کا حصہ قرار دیتا ہے اور ان سانحات میں متاثرہ افراد اور خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے واقعات کی مکمل عدالتی تحقیقات کراکے مجرموں اور ان کے پشت پناہوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
9۔ یہ اجتماع ملک کے تمام مکاتبِ فکر کے رہنماؤں او رکارکنوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ موجودہ سنگین قومی صورتِ حال میں، جب کہ قومی خودمختاری، ملکی سا لمیت او رپاکستان کے اسلامی تشخص کو داؤ پر لگا دیا گیا اور فرقہ وارانہ کشیدگی کی فضا پیدا کرکے استعماری قوتیں اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھانے کا ایجنڈا رکھتی ہیں… قومی وحدت او رہم آہنگی وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔ اس لیے کسی بھی سطح پر ایسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے جو فرقہ وارانہ کشمکش کا باعث بن سکتی ہوں، بلکہ قومی ہم آہنگی کو بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں، تاکہ قوم متحدہو کر موجودہ بحران کا مقابلہ کرسکے۔
10۔ یہ اجتماع پارلیمنٹ میں دستوری ترامیم کے حالیہ بل میں اسلامی دفعات کے تحفظ کی جدوجہد کرنے والے علمائے کرام اور دیگر ارکانِ پالیمان کو اس کامیاب جدوجہد پر مبارک باد پیش کرتا اور دستور کی اسلامی دفعات کے تحفظ پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان اسلامی دفعات پر مؤثر عمل درآمد کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
11۔ یہ اجتماع ملک بھر کے علمائے کرام اور دینی جماعتوں وکارکنوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ قومی وحدت کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے باہمی اختلافات کے عمومی اظہار سے حتی الوسع گریز کریں اور مشترکہ قومی دینی مقاصد کے لیے باہمی تعاو ن واشتراک کی فضا کو فروغ دیں۔ نیز یہ اجتماع قوم کے تمام طبقات اور حلقوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ قومی وحدت کے بھرپور مظاہرے کے ساتھ بیرونی مداخلت کا راستہ روکنے کااہتمام کریں۔
12۔یہ اجتماع ملک بھر کے علمائے کرام کے اس نمائندہ اجتماع کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے وقتاً فوقتاً اس قسم کے مشترکہ اجتماعات کا انعقاد جاری رکھنے کا اعلان کرتا ہے۔
13۔ یہ اجتماع میڈیا سے اسلامی شعائر اور دینی حلقوں کے خلاف کردار کشی کے مسلسل پروپیگنڈے پر شدید احتجاج کرتا ہے اور خاص طور پر میڈیا چینلز پر ایک لڑکی کو کوڑے مارے جانے کی ویڈیو کے بارے میں اس انکشاف کی بنیاد پر کہ یہ جعلی طور پر فلمائی گئی تھی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی انکوائری کراکے اسلامی احکام کو تمسخر کانشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
14۔ ایبٹ آباد میں جلسے اور جلوس پر بے تحاشا فائرنگ اور اس کے نتیجہ میں متعدد افراد کے قتل کے واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہزارہ کے مظلوم عوام سے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
15۔ یہ اجتماع کراچی میں مولانا سعید احمد جلال پوری ، مولانا عبدالغفور ندیم  ،قاری عبدالحفیظ اور ان کے رفقا، جامعہ صدیقیہ کراچی کے طالب علم محمد سفیر ، ڈیرہ اسماعیل خان میں خواجہ محمد زاہد ، شیخ ایاز، کوئٹہ بلوچستان میں میرمٹھاخان خٹک اور ان کے رفقا اور دیگر مختلف سانحات میں جامِ شہادت نوش کرنے والے تمام علمائے کرام کے وحشیانہ قتلِ عام کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ علمائے کرام اور دیگر شہداء کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ یہ اجتماع تمام شہداء کے لیے دُعائے مغفرت کے ساتھ ان کے جملہ پسماند گان اور عقیدت مندوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔
16۔ یہ اجتماع مختلف ایجنسیوں کی طرف سے دینی مدارس کے بے گناہ اساتذہ، طلباء اور کارکنوں کو ہراساں کرنے ، اغوا کرنے اور بلاوجہ مقدمات قائم کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مقدمات ختم کرنے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

Flag Counter