Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی ذوالقعدہ 1429

ہ رسالہ

2 - 15
***
اخبار جامعہ
مولانا ابوالفضیل عزیز
نئے تعلیمی سال کا آغاز اور مختلف شعبوں میں داخلوں کا اعلان
6 شوال المکرم1429ھ کو سالانہ تعطیلات اختتام کو پہنچیں اور 7 شوال المکرم بروز منگل جامعہ میں حسبِ اعلان، داخلے شروع ہوئے، صبح آٹھ بجے حضرت رئیس الجامعہ حفظہم الله کی زیر صدرات افتتاحی اجلاس منعقد ہوا جس میں حضرت ناظم اعلیٰ مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان صاحب، ناظم واستاذ حدیث جامعہ ، حضرت مولانا عبیدالله خالد صاحب ، ناظم تعلیمات جامعہ حضرت مولانا خلیل احمد اور دیگر تمام اساتذہ کرام نے شرکت فرمائی۔ اجلاس میں نئے سال کے آغاز کے موقع پر تمام اساتذہ کا خیر مقدم کیا گیا، نئے عزم کے ساتھ کام شروع کرنے کی ان سے استدعا کی گئی اور تمام تخصصات اور دیگر درجات میں قدیم اور جدید داخلوں کا اعلان کیا گیا۔ بعد ازاں داخلوں کا عمل باقاعدہ شروع ہوا اور جملہ اساتذہ کرام اپنے اپنے مفوضہ فرائض انجام دینے کے لیے اپنی اپنی نشستوں پر پہنچ گئے۔
اس سال جامعہ فاروقیہ کراچی فیزII میں بھی درجہ رابعہ تک داخلوں کا اعلان کیا گیا۔ جہاں مستعدو محنتی اساتذہ کرام کی خدمات حاصل کی گئی ہیں طلبہ کے لیے قیام وطعام اور وظائف کی اعلی سہولیات موجود ہیں، پُرسکون اور پر فضاء ماحول ہے عصری تعلیم اور عربی لینگویج کی تعلیم کا بھی معقول انتظام ہے۔
جب کہ جامعہ فاروقیہ کراچی ، شاہ فیصل ٹاؤن میں درس نظامی، معہد اللغة العربیہ، تخصص فی الفقہ الاسلامی ، تخصص فی علوم الحدیث، تخصص فی الأدب العربی اور دراسات دینیہ ( تعلیم بالغاں کے سہ سالہ کورس) کے شعبے موجود ہیں۔
تخصص فی الأدب العربی شاید پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا تخصص ہے جس کا مقصد عربی زبان وادب میں خاص مہارت پیدا کرنا اور اس کے جملہ اصناف واقسام کی خصوصی تعلیم ہے ، قرآن وحدیث اور دیگر عربی نصوص وعبارات اور ان کے مختلف اسالیب کوسمجھنے کے لیے علوم عربیہ اور فنون ادبیہ کی مضبوط تعلیم اور اس کی باقاعدہ تدریب وتمرین از حد ضروری ہے جب کہ ہمارے ہاں دینی مدراس میں جو کتب زیر تدریس ہیں ان کے پڑھنے پڑھانے کا جو عمومی انداز ہے اس کے نتیجے میں قابل او رمستعد لوگ تو بہت نکلتے ہیں اور صَرف ونحو، فقہ وتفسیر وغیرہ کے ایک خاص مفہوم میں ماہرین بھی پیدا ہوتے ہیں مگر عربیت ان کی مطلوبہ معیار کی نہیں ہوتی الا ماشاء الله جو بعض بہت ہی باذوق اور ممتاز استعداد کے مالک ہوتے ہیں اور پھر جنہیں اچھے ذوق کے اساتذہ اور مناسب ماحول بھی مل جاتا ہے تو ان کی عربیت بھی مستحکم ہوتی ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ کی یہ کمزوری دیگر کے علاوہ خود اہل مدارس کو بھی عرصے سے محسوس ہو رہی ہے اور اس سلسلے میں بعض مستحسن اقدامات بھی کیے گئے ہیں مثلاً سالانہ تعطیلات میں صرف ونحو کے اجراء کے لیے دوروں کا اہتمام، عربی معاھد کا آغاز، تقریری اور تحریری مقابلوں اور مسابقوں وغیرہ کا سلسلہ۔ او ران تمام سلسلوں اور سرگرمیوں میں جامعہ فاروقیہ نے قائدانہ اور داعیانہ کردار ادا کیا ہے ۔ چناں چہ جامعہ کا شعبہ معہد اللغة العربیہ ایک انتہائی فعال اور رہنما شعبہ ہے جس کی بدولت ملک کے طول وعرض میں عربی کا ایک چرچا اور زبردست چہل پہل ہے اورجابجا ایسے مراکز قائم ہو رہے ہیں اورمعاھد کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جن میں عربی کی خصوصی توجہ اور اہتمام کے ساتھ تعلیم دی جارہی ہے، ان تمام سلسلوں سے صورت حال میں کافی بہتری آئی ہے مگر سچ پوچھیے تو پھر بھی یہ ناکافی ہے۔ جامعہ فاروقیہ کراچی نے اس سلسلے میں دو سال قبل ایک او راہم قدم اٹھایا اور حضرت شیخ الجامعہ کے حکم پر یہاں تخصص فی الادب العربی کا اعلان کیا گیا ،اس کی محدود نشستیں رکھی گئیں اور کوئی تشہیر بھی نہیں کی گئی پھر بھی ملک بھر سے طلبہ نے اس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور الحمدلله اس سے بڑے اچھے اور مفید ثمرات حاصل ہوئے۔ اس تخصص میں جامعہ کے مختلف فنون کے متخصص اور معتبر اساتذہ سال بھرشفوی، تحریری اور دیگر الیکٹرانک ذرائع کی مدد سے دروس، مذاکرات اور تمرینات کا اہتمام فرماتے رہے۔ املاء وترقیم، عروض وقوافی، نثر جدید، جرائد ومجلات کا حل، رسوم کار تونیہ کی مدد سے عربی زبان کے بول چال، خطابت اور مقالہ نویسی کی تربیت اور دیگر متعدد موضوعات پر قابل قدر کام کیا گیا اور اب ان شاء الله یہ سلسلہ بھی جامعات ومدارس میں شرف قبول حاصل کر رہا ہے اور اسے اچھی پذیرائی مل رہی ہے۔ الله کرے اس سے مطلوبہ اہداف حاصل ہوں اور اس سے ایسے رجال کار پیدا ہوں جو اہل سنت والجماعت اور صحیح الاعتقاد وسلیم الفکر مسلمانوں کے عقائد وافکار کی تبلیغ وترویج اور تحفظ کا کام کریں اور عرب وعجم میں الحاد وتشکیک کے فتنوں کا قلع قمع کر سکیں۔ عالم عرب اور عالم اسلام میں ارتباط کا ذریعہ بنیں اور قرآن وحدیث اور علوم اسلامیہ کی شایان شان خدمت کرسکیں۔
تخصص فی الحدیث کا بھی شیخ الجامعہ محدث کبیر حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب زید مجدہم نے اپنے خاص ذوق اور محدثانہ بصیرت کی بدولت گزشتہ چند سالوں سے اجراء فرمایا یہ بھی ان شاء الله ایک تجدیدی نوعیت کا کام ثابت ہو گا کیوں کہ علوم حدیث اپنی اہمیت ووسعت کی بناء پر مستند ومعتبر مشائخ کی تربیت میں کافی وقت صرف کرنے کے متقاضی ہیں سو اس میں اختصاصسے بھی اچھے اثرات وثمرات کی توقع ہے۔ علوم عربیہ اور علوم حدیث کے فروغ سے برصغیر میں جنم لینے والے مختلف فتنوں کے قلع قمع میں مدد ملے گی۔
دراسات دینیہ کی ضرورت واہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے۔ یہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مصروف حضرات کو ضروری دینی تعلیمات بہم پہنچانے کا ایک اہم اور مختصر راستہ ہے جامعہ میں الحمدلله دو دو سالہ تخصصات اور سہ سالہ تعلیم بالغاں مستند اساتذہ کی نگرانی میں شایان شان توجہ کے ساتھ پڑھائے جانے کا انتظام ہے۔

Flag Counter