Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی شوال المکرم ۱۴۳۱ھ - اکتوبر ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

9 - 9
تبصرہ کے لیے دو نسخون کا آنا ضروری ہے
رحمت کائنات ا
مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی، صفحات:۵۱۲، قیمت:درج نہیں، ناشر:قاضی محمد احمد الحسینی خانقاہ مدنی، دار الارشاد مدنی روڈ اٹک شہر فون:۲۶۰۲۴۸۴۔۰۵۷
پیش نظر کتاب علامہ قاضی محمد زاہد الحسینی نے حضور ا کی عظمت ومحبت کو اجاگر کرنے اور نئی نسل کا حضور ا سے رشتہ وتعلق مضبوط تر بنانے کے لئے تالیف فرمائی ہے، اور جو لوگ الفاظ کے داؤ پیج اور ہیر پھیر سے حضور ا کی قدر ومنزلت گھٹاتے ہیں، موصوف نے دلائل کی تلوار سے ان کو مسکت اور منہ توڑ جواب دیا ہے کتاب کے مضمون کا خلاصہ درج ذیل ہے:
۱…موت فنا کا نام نہیں ،بلکہ ہر مرنے والا دوسری زندگی میں منتقل ہوجاتا ہے، جس کا نام برزخ ہے۔
۲…عام انسان اسی برزخ میں قیامت تک رہیں گے (المؤمنون نمبر ۱۰۰) مگر بعض سعادت مند ادھر فوت ہوئے، ادھر جنت چلے گئے۔
۳…عام انسانوں کے یہ دنیاوی بدن گل جاتے ہیں، ہڈیاں ہوجاتے ہیں یا بعض بدبخت جلا کر راکھ بنادیئے جاتے ہیں مگر ان کے ساتھ روح کا تعلق رہتا ہے تاکہ عذاب کو محسوس کریں۔
۴…بعض سعادتمندوں کے یہ بدن سلامت رہتے ہیں اور روح کا تعلق ان کے ساتھ رہتا ہے تاکہ جنت میں ملنے والی نعمتوں کا لطف اٹھائیں، سلام کہنے والوں کو جواب دیتے ہیں۔
۵… تمام انبیاء علیہم السلام کے بدن اسی طرح سلامت ہیں اور ان کے روح کا تعلق بہت زیادہ ان کے ساتھ ہے، ان پر سلام کہنا ضروری ہے اور ان کو زندہ سمجھنا ضروری ہے۔
۶…امام الانبیاء ا روضہٴ اقدس میں آج بھی زندہ ہیں، آپ کو آج بھی اسی طرح اللہ تعالیٰ کا رسول ماننا ضروری ہے ،جس طرح آج سے چودہ سو سال پہلے ضروری تھا، کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا معنی آج بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ا اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، ہر مؤذن آپ ا کی رسالت کی شہادت دے کر گویا یہ اعلان کرتا ہے کہ آپ آج بھی رسول ہیں۔ ۷… ہر اس مسلمان کے لئے جو طاقت رکھتا ہو یہ واجب ہے کہ مدینہ منورہ جاکر روضہ ٴ اقدس کی زیارت کرے۔
۸…جو سعادت مند روضہ ٴ اقدس کے پاس آپ ا پر سلام پڑھتا ہے حضور انور ا خود سنتے ہیں اور اس کا جواب دیتے ہیں، جسے بعض سعادتمند سن بھی لیتے ہیں۔
۹…آپ ا پر درود شریف پڑھنا آپ کے ساتھ عشق اور محبت کی علامت ہے، جہاں بھی کوئی درود شریف پڑھتا ہے ،اس کے نام کے ساتھ خدمت اقدس میں فوراً پہنچا دیا جاتا ہے اور اسے قیامت میں آپ کا قرب حاصل ہوگا۔
۱۰…جس خوش بخت کو سید دو عالم ا کی زیارت خواب میں یا عالم مثال میں ہوجائے، وہ یقین کرے کہ اسے آپ ہی کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے اور جو آپ فرمائیں ،اسے حق سمجھے۔“
اس کتاب پر امام الاولیاء حضرت مولانا احمد علی لاہوری ، مرشد العلماء حضرت شاہ عبد القادر رائے پوری، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا، حضرت مولانا شمس الحق افغانی، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع، حضرت مولانا خیر محمد، حضرت مولانا قاری محمد طیب، حضرت مولانا محمد بدر عالم مہاجر مدنی نور اللہ مراقدہم کی تقاریظ اس کتاب کی ثقاہت پر بین دلیل ہیں ۔کتاب اس لائق ہے کہ ہر مسلمان ایک بار ضرور اسے حرفاً حرفاً پڑھے۔

ذکر بالجہر کا شرعی حکم
نثار احمد الحسینی، صفحات: ۴۰۰، قیمت: درج نہیں، ناشر:خانقاہ امدادیہ مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم الاسلام، مدینہ مسجد، محلہ زاہد آباد ،حضرو اٹک، پاکستان، فون:۲۳۱۱۴۰۰۔۰۵۷
اللہ عز وجل کا ذکر ایک اہم عبادت ہے، قرآن کریم، احادیث مبارکہ صحابہ کے آثار واقوال میں ذکر اللہ کی فضیلت کثرت سے بیان کی گئی ہے۔موٴلف موصوف لکھتے ہیں:
”قرآن وسنت نے ذکر اللہ کی جو صورتیں تعلیم دیں ہیں، ان میں ایک ذکر بالجہر بھی ہے ذکر بالجہر زمانہ خیر القرون سے اب تک امت کے برگزیدہ حضرات کا معمول ہے اور مسلمانوں کی روحانی تربیت گاہ خانقاہوں کے معمولات کا اہم حصہ ہے“۔ پیش نظر کتاب میں ذکر اللہ کا مفہوم ، ذکر کی فضیلت واہمیت، عبادات وحسنات پر ذکر اللہ کی فضیلت ذکر بالجہر کا ثبوت اور ذکر اللہ کے متعلق بعض ذہنوں میں پائے جانے والے شکوک وشبہات کا حل اور وضاحت درج کی گئی ہے۔ اس کتاب پر ۲۵،مشائخ عظام، علماء اور مفتیان کرام کی تقاریظ ثبت ہیں، بلاشبہ مولانا موصوف نے اس کتاب میں اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کیا ہے، سالکین طریقت اور ذاکرین کے لئے خاصے کی شئ ہے۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , شوال المکرم:۱۴۳۱ھ - اکتوبر: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter