Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الثانی ۱۴۳۱ھ - اپریل ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

6 - 12
الجزائر کی آزادی میں شیخ الاسلام حضرت مدنی کا کردار !
الجزائر کی آزادی میں شیخ الاسلام حضرت مدنی کا کردار

ایک دن مشہور عربی ماہنامہ ”مجلة الحج والعمرة،، ربیع الثانی ۱۴۲۹ھ کا شمارہ جو وزارة الحج سعودی عرب سے نکلتا ہے ، دیکھ رہا تھا کہ ایک مضمون پر نظر جم گئی۔ مضمون کا عنوان تھا ”عبد الحمید بن بادیس الجزائری فارس القلم والمیدان،،…قلم اور میدان کا شہسوار عبد الحمید بن بادیس جزائری…،مضمون میں موصوف کے حالات لکھے گئے تھے،جس میں لکھا تھا کہ موصوف نے ۱۳۳۱ھ مطابق ۱۹۱۳ء میں حج کی ادائیگی کی غرض سے حجاز کا سفر کیا، اور اس دوران علماء مدینہ منورہ سے ملاقات کی، جنہوں نے ان کاخوب اکرام کیا اور ان کے ساتھ ہرقسم کے تعاون کا ارادہ ظاہر فرمایا۔ علماء مدینہ منورہ میں سے بالخصوص شیخ حسین ہندی سے ان کا خصوصی تعلق رہا، اور انہوں نے مدینہ منورہ میں قیام کی بجائے ان کو واپس الجزائر جاکر دین کی خدمت ودعوت اور فرانسیسی استعمار کے خلاف جہاد کرنے اور ملک کی آزادی کے لئے کوشش کرنے کی ترغیب اور اس پر آمادہ کیا۔(واضح رہے یہ اس وقت کی بات ہے جب فرانس نے الجزائر پر ناجائز قبضہ کیا ہوا تھا)۔ اسی طرح مدینہ منورہ میں شیخ بشیر ابراہیمی جزائری (شیخ حسین ہندی کے شاگرد) سے بھی ان کی ملاقات ہوئی ، جنہوں نے اپنے بال بچوں سمیت مدینہ منورہ میں قیام کیا ہوا تھا۔ شیخ بشیر ابراہیمی اور شیخ عبد الحمید بن بادیس اپنے استاذ محترم کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے مستقل طور پر الجزائر کی آزادی کے لئے مشورہ کرتے رہے ، یہاں تک کہ دونوں نے ملک کی آزادی اور دین کی خدمت کے لئے واپسی کا ارادہ کیا اور واپس الجزائر لوٹ گئے، اور مختلف محاذوں پر دین وملک کی خدمت وآزادی کے لئے جد وجہد شروع کی۔ چنانچہ ۱۹۳۱ء کو ”جمعیة العلماء المسلمین الجزائریین،، تنظیم قائم کی، جس کے صدراول شیخ عبد الحمید بادیس منتخب ہوئے۔
بہرصورت! ان ہی دونوں علمأ حضرات کی کوششوں سے تحریک آزادی نے زور پکڑا اور لوگوں میں دینی حمیت وغیرت اور استعمار سے نفرت بڑھتی چلی گئی، یہاں تک کہ اللہ نے اس اسلامی ملک کو آزادی کی نعمت سے نوازا۔شیخ عبد الحمید بن بادیس کو الجزائر کی تحریک آزادی کے مؤسس اور عظیم مجاہد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اسی طرح شیخ بشیر ابراہیمی بھی اسی تحریک کے مشہور مجاہدرہے ہیں۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے عربی ماہنامہ ”مجلة الحج والعمرة،، ماہ ربیع الثانی ۱۴۲۹ھ ص:۴۶تا۴۹)۔
راقم الحروف نے اس مضمون میں ”الشیخ حسین الہندی،،کا نام نامی جب پڑھا تو یہ احساس ہونے لگا کہ شاید یہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس اللہ سرہ العزیز ہی ہوں گے۔ تصدیق کے لئے ”چراغ محمد،، تالیف حضرت مولانا زاہد الحسینی دیکھنے لگا، اور حضرت مدنی کے قیام مدینہ منورہ کا احوال نکال کر پڑھنے لگا، چنانچہ اس کتاب کے ص:۱۰۷ میں شیخ عبد الحمید بن بادیس کا تذکرہ اور شیخ الاسلام کے حلقہ ٴ درس میں ان کی شرکت،اور شیخ الاسلام کا ان کو واپسی کا مشورہ دینا، اور ملک وملت کی خدمت کو ترجیح دینا ،یہ سب کچھ لکھا ہوا ملا۔
اسی طرح اس کتاب کے ص:۱۰۸ کے حاشیہ میں شیخ بشیر ابراہیمی کا تذکرہ اور حضرت مدنی سے ان کی وابستگی کا تذکرہ بھی ملا، تو شک اور احساس یقین میں بدل گیا کہ عربی ماہنامہ کے مضمون میں ”الشیخ حسین الہندی،، سے مراد شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی شیخ العرب والعجم قدس سرہ ہی ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہوگیا کہ شیخ الاسلام حضرت مدنی صرف آزادی ہند ہی کے مجاہد نہیں، بلکہ آزادی الجزائر میں بھی ان کا بنیادی کردار رہا ہے، رحمہ اللہ رحمةًواسعةً۔
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ربیع الثانی:۱۴۳۱ھ - اپریل: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 4

    پچھلا مضمون: حق وباطل میں امتیاز کیجئے !
Flag Counter